یہ خواہش ہے

تیری یاد

محفلین
اسلام و علیکم دوستو
میری پسند کی ایک غزل حاضر ہے امید ہے سب کو پسند آئے گی۔

یہ خواہش ہے کہ زخم ہجر دھو لیں
کسی دن تجھ سے مل کر خوب رو لیں

تیرے دل میں سما جائے میرا دل
میری پلکیں تیرے آنسو پرو لیں

کریں آنکھوں سے آنکھیں پرسش غم
مگر اپنی زبانیں کچھ نہ بولیں

اندھیرا اس قدر ہو یس قدر ہو
کہ ہم آواز کی کرنیں ٹٹولیں

اجالا اس قدر پھیلے کہ صبحیں
ہم اپنی اپنی سانسوں میں سمو لیں

سو ، اب ان قربتوں میں دھیرے دھیرے
جدائی کے لئے تیار ہو لیں
اللہ حافظ
 
Top