یہ جو محبت ہے ، فضول ہے یہ کام ۔۔۔۔۔۔

zaryab sheikh

محفلین
صدیوں پرانی بات ہے کہ ایک دن نرگس اپنی بے نوری پر زارو قطار رو رہی تھی اچانک چمن میں اسے ایک دیدہ ور دکھائی دیا لیکن وہ یہ دیکھ کر اور زیادہ رونے لگی کہ دیدہ ور ایک نہیں تھا بلکہ لمبی لائن ہی لگ گئی تھی اور تب سے اب تک یہ ہی حال ہے ، فیس بک ہو یا موبائل ہو ، ہر جگہ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی نرگس روتی ہی نظر آتی ہے کیوں کہ اب صرف دیدہ ور ہی رہ گئے ہیں کوئی دیدہ زیب مرد نہیں رہا جو اس کی زندگی میں آئے اور بات بن جائے اور اس کی یک نہ شد زندگی دو شد ہو جائے، جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے لڑکیوں میں حیرت انگیز تبدیلی آرہی ہے ، اب وہ بھی دیدہ ور سے ہی خوش ہوتی ہیں، بقول شخصے دیدہ ور اس بھنورے کی مانند ہوتا ہے جو ایک پھول سے دوسرے پھول کا رخ کرتا ہے اسے کسی ایک پھول سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور پھول بھی یہ سوچتا ہے کہ چلو مرجھانے سے پہلے پہلے بھنوروں سے ہی دل بہلا لیا جائے، پھر وقت کی تیز ہواوں نے اس کی پنکھڑیاں بکھیر ہی دینی ہیں، آج کا دور بہت نازک ہوچکا ہے لڑکیاں اور لڑکے جیسے ہی تھوڑے بڑے ہوتے ہیں تو انجینئر یا ڈاکٹر بننے کے بجائے ہیر اور رانجھا بن جاتے ہیں ، لڑکیوں کو جیسے ہی باہر کی ہوا لگتی ہے وہ ہواوں میں اڑنا شروع کردیتی ہیں ان بچوں کی کتابوں پر لکھا ہوتا ہے کہ کتاب بہترین ساتھی ہے اس سے پیار کیجیئے اسے ضائع ہونے سے بچایئے لیکن اس کے برعکس وہ سمجھتے ہیں محبوب بہترین ساتھی ہے اس سے پیار کیجیئے اور اس کے پیچھے لگ کر خود ضائع ہو جایئے، آج کے نوجوان عشق میں پڑ کر امیر سے فقیر بن جاتے ہیں اور جو امیر نہیں ہوتے وہ لکیر کے فقیر بن جاتے ہیں جبکہ لڑکیاں چھوٹے ہوتے ہوئے تو رحمت ہوتی ہیں لیکن عمر بڑھتے ہی زحمت بن جاتی ہیں ، اگر دیکھا جائے تو ان میں ان لڑکے لڑکوں کا قصور نہیں ، ہمارا معاشرہ ہی ایسا بن گیا ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی کسی کو اب یہ یقین نہیں رہا کہ اس کی شادی ہو گی بھی یا نہیں ، والدین جوتے مار مار کر ان کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنے بچوں سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ، کوئی گھر سے دیوانہ ہوکر جنگلوں میں نکل جاتا ہے تو کوئی لڑکی دریا میں چھلانگ لگا کر زندگی ہی ختم کردیتی ہے ، اگر کوئی لڑکی یا لڑکا ہمت کرکے بھاگ کر یا چھپ کر شادی کرلیتا ہے تو اس کے گھر والے غیرت میں آکر اس کو دنیا سے چلتا کرتے ہیں ، یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا نہ یہ معاشرہ ٹھیک ہوگا اور نہ ان نوجوان بچوں کی سوچ بدلے گی کیوں کہ جن کو بچپن میں پیار نہ ملا ہو وہ بڑے ہوکر پیار کی تلاش میں ہی بھٹکتے رہتے ہیں اس ملک میں پیار کی بے انتہا کمی ہے ، جہاں دہشتگردی ، قتل و غارت گری عام ہو وہاں نرگس اور دیدہ ور کا پیار کسی کو ایک آنکھ نہیں بھا سکتا
 

شمشاد

لائبریرین
معاشرہ اس ڈگر پر چل پڑا ہے۔ آگے آگے حالات اور خراب ہونے کی امید ہے۔
 
Top