یہ بھی غلط ہے

20_11.gif

جنگ کی خبر
177.gif

یہ ڈاکو اگر غلط ہیں تو
یہ عوام بھی غلط ہیں
یہ کیسی دھشتناک تصویر ہے
عوام جو کچھ کررہی ہے وہی ہے جو متحدہ کراچی کے عوام کو سکھارہی ہے۔
یہ کیسے انسان ہیں۔ دونوں‌ ڈاکو اور ڈاکووں کو مارنے والے
 
جو کچھ ہے، بالکل ٹھیک ہے۔ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ مجرموں کو پکڑ کر پولیس کے حوالہ کرو تو دے دلا کر چھوٹ جاتے ہیں اس لیے انہیں کوئی ڈر نہیں۔ اس طرح کے مزید واقعات ہوں گے تو ان ڈاکوؤں کے دماغ ٹھکانے آئیں گے کہ اگر پکڑے گئے تو ایسا حال ہوگا۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے بھی اورنگی ٹاؤن میں ایک یا دو ڈاکو پکڑے گئے تھے، لوگوں نے شاید گدھا گاڑی سے باندھ کر انہیں پورے شہر میں گھیسٹا اور دھنائی کی۔۔۔ ان میں سے بھی غالبا ایک مرگیا تھا اور ایک زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔ یہ لوگوں کا غیظ و غضب اور جذبات بھڑکنے کی ابتداء ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی عقل ٹھکانے آئے گی ایسے لٹیروں کی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نہیں یہ سراسر غلط ہے۔ عوام کو ہرگز قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے، اور اس طرح ایک ہجوم کا بربریت کا مظاہرہ کرنا معاشرے کی پستی کا ثبوت ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کل کو کوئی بھی کسی کو ڈاکو قرار دے کر اس سے ذاتی انتقام لے سکتا ہے- قانون کو عوام کے ہاتھوں میں‌دے دیا جائے تو انتہائی بد امنی اور خلفشار کی فضا پیدا ہوسکتی ہے -
 

بلال

محفلین
کیا ڈاکو کی سزا یہ سب ہے؟۔۔۔ ٹھیک ہے ڈاکو کو سزا دینی چاہئے اور ضرور دینی چاہئے لیکن ڈاکے کی سزا یہ تھی مجھے نہیں پتہ تھا۔۔۔ بہت غلط اس طرح تو پورا ملک ایسی ہی آگ میں جلے گا۔۔۔
 

mfdarvesh

محفلین
اصل مسئلہ انصاف ک ہے جب لوگوں کو انصاف نہیں ملےگا تو اس قسم کے واقعات ہوں گے۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ اگر پولیس کے حوالے کیا گیا تو ایف آئی آر نہیں بنے گی اور بتانے والا پھنس جائے گا اور اگر درج ہوگئی تو پولیس پیسے لے کر چھوڑ دے گی۔ مسئلہ نظام کا ہے۔ ہم بحثیت قوم کرپٹ‌اور بد دیانت ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام لاقانونیت سے تنگ آئے ہوئے ہیں، پولیس بھی عوام کا ساتھ نہیں دیتی، اس کے باوجود اس طرح عوام کا قانون کو ہاتھ میں لینا انتہائی غلط ہے۔ یہ بھی تو ایک طرح کی لاقانونیت ہی ہے۔ اوپر سے یہ سستی شہرت والی صحافت جنہوں نے یہ تصویر اخبار میں دے دی۔ خبر کی حد تک ٹھیک ہے لیکن اس قسم کی تصویر اخبار میں دینا صحافت کے اصولوں کے منافی ہے۔
 
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ یہ طریقہ جو اپنایا گیا، غلط ہے لیکن صرف عمل نہ دیکھیں۔ اسباب بھی تو دیکھئے نا۔ عام بندہ جس ٹینشن میں زندگی گزار رہا ہے اور اس کے اپنے حق کے حصول کے لیے جتنی ذلت اٹھانی پڑتی ہے اور جس طرح اسے لوٹا جاتا ہے، اس کے بعد نتائج یہی نکلنے ہیں۔ معاشرہ میں انتشار بہت پہلے سے تھا، اب اس کا اظہار ہونے لگا ہے۔ گرچہ یہ ابتدائی اسٹیج پر ہے لیکن اگر مسائل کم نہ ہوئے تو ایسے واقعات بڑھتے جائیں گے۔ سچ یہ ہے کہ اگر لوگوں کا بس چلے تو وہ اس قدر جلے بھنے بیٹھے ہیں کہ تمام چھوٹے، "بڑے" لٹیروں کا سر پھوڑ دیں۔ ابھی تو گرفت میں "چھوٹے لٹیرے" آئے ہیں۔
 
ایک لمحے کے لئے سوچیئے کہ ان جلتے جسموں کی کیفیت اس وقت کیا ہوگی ۔ اسلام تو کسی بھی صورت قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا ۔ انہیں پکڑ لیا تھا تو مار پیٹ کر پولیس کے حوالے کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوری مزید نہیں لکھ پاؤں گا ۔ معذرت
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ یہ طریقہ جو اپنایا گیا، غلط ہے لیکن صرف عمل نہ دیکھیں۔ اسباب بھی تو دیکھئے نا۔ عام بندہ جس ٹینشن میں زندگی گزار رہا ہے اور اس کے اپنے حق کے حصول کے لیے جتنی ذلت اٹھانی پڑتی ہے اور جس طرح اسے لوٹا جاتا ہے، اس کے بعد نتائج یہی نکلنے ہیں۔ معاشرہ میں انتشار بہت پہلے سے تھا، اب اس کا اظہار ہونے لگا ہے۔ گرچہ یہ ابتدائی اسٹیج پر ہے لیکن اگر مسائل کم نہ ہوئے تو ایسے واقعات بڑھتے جائیں گے۔ سچ یہ ہے کہ اگر لوگوں کا بس چلے تو وہ اس قدر جلے بھنے بیٹھے ہیں کہ تمام چھوٹے، "بڑے" لٹیروں کا سر پھوڑ دیں۔ ابھی تو گرفت میں "چھوٹے لٹیرے" آئے ہیں۔

گرفت میں چھوٹے لٹیرے بھی نہیں آئیں گے۔ اس طرح کے واقعات کبھی عوامی رد عمل کے نام پر ہوتے ہیں اور کبھی ناموس اسلام یا ناموس رسالت کے نام پر۔ اس طرح کے واقعات سے صرف یہی عیاں ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ کتنی پستی میں گرتا جا رہا ہے جہاں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے۔ کسی انسان کو، چاہے وہ ڈاکو ہی کیوں نہ ہو، جلا کر مار دینا انتہائی بہیمانہ فعل ہے۔ جہاں تک بڑے لٹیرے ہیں، ان تک کبھی کسی کے ہاتھ پہنچے ہیں اور شاید نہیں پہنچیں گے۔
 

ساجداقبال

محفلین
ایک دوسرے دھاگے میں کوئی صاحب پوچھ رہے تھے کہ ججز کی بحالی سے عوام کو کیا ملے گا؟ کیا انہیں‌ اب احساس ہوا کہ انصاف کتنی ضروری چیز ہے؟ مجھے کم ازکم اتنا یقین ہے کے 2 نومبر سے پہلی والی عدلیہ اس پر کوئی ایکشن لیتی۔۔۔۔لیکن ڈوگرا کورٹ نے کچھ کرنا نہیں اور ان واقعات نے کسی بھی وقت وبائی شکل اختیار کرلینی ہے۔
 
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات نہ انصاف کی عدم فراہمی کے سبب ہیں‌نہ ناکافی سہولیات کے باعث۔
یہ صرف اور صرف مذہب سے دوری ہے جس نے پاکستانیوں کو فرسٹریٹ کیا ہوا ہے۔
فرسٹریشن شیطان کا سب سے موثر ہتھیار ہے۔ بلکہ خود شیطان کی ذات تمام عالم کی سب سے فرسٹریٹ ذات ہے۔
مایوسی جب غالب ہوتی ہے جب انسان اسلام سے دور ہوتا ہے۔
اصل سبب عوام کی اسلام سے دوری ہے جس کی وجہ سے یہ بربریت کا مظاہرہ ہوا۔
 

ساجداقبال

محفلین
اب یہ سلسلہ رکنے والا نہیں پہلے واقعے پر کوئی ایکشن نہیں‌ لیا گیا سو یہ آج ہی نتیجہ دیکھ لیں:
کراچی . . . کراچی کے علاقے سخی حسن چورنگی چورنگی کے قریب شہریوں نے لوٹ مار میں مصروف دو ڈاکوؤں کو پکڑکر شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مشتعل شہریوں کی جانب سے ڈاکوؤں کو زندہ جلانے کی کوشش بھی کی گئی۔یاد رہے کہ تین روز قبل رنچھوڑ لائن کے علاقے میں بھی شہریوں نے تین ڈاکوؤں کو پکڑنے کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں آگ لگاکر ہلاک کردیا تھا۔
 

باسم

محفلین
اس طرح کے واقعات کی حمایت ہر گز نہیں کی جاسکتی
مگر ڈاکؤوں نے گھر کے ایک فرد کو گولی ماری تھی
اور گھر کی خواتین کی بے حرمتی کی کوشش کی تھی
اور اس سے پہلے محلے والوں نے پولیس والوں کو ڈاکو پکڑ کر دیے تو انہوں نے چھوڑ دیے
ڈاکے وہاں کا معمول بتائے جاتے ہیں یہاں تک کہ مسجد سے نکلنے والے نمازیوں سے بھی قیمتی اشیاء چھین لی جاتی تھیں
اب اگر ایسے مجرموں کو سزا نہ ملے تو لوگ خود سزا دینے کی کوشش کرتے ہیں
جہاں تک بڑے لٹیروں کی بات ہے تو ان میں سے ایک ایسا بھاگا ہے کہ اب ملک میں آنے کا نام ہی نہیں لیتا
 

شمشاد

لائبریرین
اس کی ابھی تک سودے بازی مکمل نہیں ہوئی، جیسے ہی اس کے ساتھ سودا طے پا جائے گا، وہ بھی واپس آ جائے گا۔ آخر کو دو اور بھی تو آئے ہیں ناں۔
 
میں نے کل خبروں میں دیکھا تھا کہ سکھر میں بھی کچھ ایسا ہی کرنے کی کوشش کی ہے لوگوں نے۔۔۔ اگرچہ اس کی وجوہات بھی ہیں لیکن ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے کوشش ضرور کرنی چاہئے۔۔۔ میں نے پہلے ہی لکھا تھا کہ یہ عوام میں پھیلے انتشار کا ابتدائی اظہار تھا جو اب زور پکڑ سکتا ہے۔ خدا خیر کرے۔ کل ہی شاید ٹی۔وی پر ایک اور خبر تھی کہ ڈکیتی کے دوران شہری نے اپنی بندوق سے فائر کرکے ایک ڈاکو کو لڑھکا دیا تھا۔ :(
ویسے اب شاید ڈاکو بھی کاروائی سے پہلے سوچا کریں کہ کہیں ہمارا بھی یہی حال نہ ہوجائے۔
 
ہمارا قانون‌ کسی کو بھی دوسرے کی طرف پستول اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کیا یہاں‌کوئی ایسا شخص ہے جو ڈاکہ زنی کا شکار نہ ہوا ہو یا اس کے گھر والے یا رشتہ دار شکار نہ ہوئے ہوں۔ جس وقت کوئی آپ کی طرف اپنی بندوق، پستول سے اشارہ کرتا ہے، قانون کی پابندی یہ ہے کہ اس کی طرف بندوق یا پستول اٹھا کر اپنا دفاع کیا جائے۔ اس مہلک !‌ جی مہلک ہتھیار جس کو پستول کہتے ہیں اس کے جواب میں اگر نہتے شہری یا شہریوں نے کسی دوسرے ہتھیار سے دفاع کیا اور پستول اٹھانے والے ڈاکو کو ماردیا تو اس اقدام کی اس ڈاکو کو مارنے والے شہری کواب تک کیا کوئی سزا دی گئی ہے؟ کیا اپنا دفاع قابل تعزیر جرم ہے؟

اگر آپ بھی مسلح ہوں اور ڈاکو آپ پر یا کسی دوسرے پر حملہ آور ہوں تو آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ ان پستول اٹھانے والوں کو پھول پیش کریں‌گے؟ یقیناً نہیں۔ آپ موقع کی مناسبت سے مناسب دفاع کریں گے۔ اب چونکہ پر امن شہریوں کو باقاعدہ لائسنس نہیں جاری کئے جاتے ہیں اور ہتھیار پر امن شہریوں میں اتنے عام نہیں تو اس کا علاج کیا ہے؟‌ کسی دوسرے ہتھیار سے اپنا دفاع؟ اگر کچھ نہتے عقلمند شہریوں نے پیٹرول کو گولی بندوق کے خلاف اپنا ہتھیار بنایا ہے تو کیا یہ درست ہے؟ اگر نہیں تو کیوں‌ نہیں؟

کیا اس کا علاج شہریوں کو اسلحے کے لائسنس جاری کرنا ہے؟

معذرت چاہتا ہوں لیکن یہاں ٹیکساس میں ہر پیٹرول پمپ یا جہاں کیش سے کاروبار ہوتا ہے۔ کاروباری حضرات پستول رکھتے ہیں اور گولی کا جواب اپنے دفاع میں گولی سے ہی دیتے ہیں۔ بہت سے لٹیرے مارے جاتے ہیں۔ کم از کم ظفری یہ جانتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فاروق بھائی، ان لوگوں نے اپنے دفاع میں کوئی ہتھیار نہیں اٹھایا تھا بلکہ قابو کیے گیے لوگوں کو نذر آتش کیا تھا۔ جہاں وارداتیں روزانہ کا معمول ہوں وہاں لوگوں کے پاس ذاتی دفاع کے لیے اجازت یافتہ اسلحہ ہونا اچھا آئیڈیا ہے لیکن ہاتھ آئے مجرموں کو ہجوم از خود سزا نہیں دے سکتا۔ کیا ٹیکساس میں ڈاکے مارنے والوں کو کبھی عوام نے زندہ جلا کر مارا ہے؟
 
Top