یہاں تک کیسے پہنچایا گیا ہوں-ملک عدنان احمد

یہاں تک کیسے پہنچایا گیا ہوں
میں خود آتا کہاں، لایا گیا ہوں

جو اب دہکا ہوا ہوں، یہ نہ دیکھو
یہ پوچھو کب سے سلگایا گیا ہوں

میں سچ کہنے سے گھبرانے لگا ہوں
میں اتنی بار جھٹلایا گیا ہوں

وہ آئینہ ہوں، سب منہ پھیر بیٹھے
میں جس جس کو بھی دکھلایا گیا ہوں

کھلونے ہجر کے، فرقت کے دے کر
طریقے سے میں بہلایا گیا ہوں

ہوا ہے عزم احمد اور پختہ
کبھی جب بھی میں دھمکایا گیا ہوں

(ملک عدنان احمد)
 

سلمان حمید

محفلین
جو اب دہکا ہوا ہوں، یہ نہ دیکھو
یہ پوچھو کب سے سلگایا گیا ہوں

میں سچ کہنے سے گھبرانے لگا ہوں
میں اتنی بار جھٹلایا گیا ہوں

بہت عمدہ عدنان بھائی۔
 
Top