یوں تو جاتے ہوئے میں نے ، اُسے روکا بھی نہیں

ظفری

لائبریرین

یوں تو جاتے ہوئے میں نے اُسے ، روکا بھی نہیں
پیار اس سے نہ رہا ہو مجھے ، ایسا بھی نہیں

مجھ کو منزل کی کوئی ، فکر نہیں ہے یارب
پر بھٹکتا ہی رہوں جس پہ ، وہ رستہ بھی نہیں

منتظر میں بھی کسی شام ، نہیں تھا اس کا
اور وعدے پہ کبھی شخص وہ ، آیا بھی نہیں

جس کی آہٹ پہ ، نکل پڑتا تھا کل سینے سے
دیکھ کر آج اسے دل میرا ، دھڑکا بھی نہیں
 

حسن علوی

محفلین
بہت اعلٰی پروفیسر صاحب۔ کیا نمائندگی کی ھے آپ نے نئی نسل کے جذبات کی؛ یعنی کہ :

جس کی آہٹ پہ، نکل پڑتا تھا کل سینے سے
دیکھ کر آج اسے دل میرا ، دھڑکا بھی نہیں

ایسا ایک بار نہیں کئی بار ہوتا ھے(ایک ہفتے میں) اور پھر وہی بات کہ 'تو نہیں اور سہی۔۔۔۔۔':grin:
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے ظفری صاحب - اور وارث صاحب اس شعر کے ساتھ مجھے ساحر کا شعر یاد آگیا -
دل کی دھڑکن میں‌توازن آچلا ہے خیر ہو
میری نظریں بجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی
 

محمد وارث

لائبریرین
اور وارث صاحب اس شعر کے ساتھ مجھے ساحر کا شعر یاد آگیا -

دل کی دھڑکن میں‌توازن آچلا ہے خیر ہو
میری نظریں بجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی


واہ واہ فرخ صاحب کیا خوب شعر یاد آیا آپ کو، میرے ساتھ تو لگتا ہے دونوں ہی مسئلے ہیں ;)

بہرحال ایک شعر احمد مشتاق کا بھی سنیئے :)

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھا شعر ہے وارث صاحب اور احمد مشتاق کا بھی کوئی کلام پوسٹ کیجیے گا - اچھا لکھتے ہیں -

فرخ صاحب جس غزل سے یہ شعر تھا وہ تو میں نے پوسٹ کر رکھی ہے محفل پر، نیچے والا ربط دیکھیئے گا، اگر کوئی اور کلام ہاتھ لگا تو ضرور پوسٹ کرونگا، انشاءاللہ۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=7236
 
Top