یونہی بے سودا جینا ہے تو سر کا کیا کروں !

یونہی بے سودا جینا ہے تو سر کا کیا کروں
دید بھی نادید ہو جب تو نظر کیا کیا کروں

جب ارادہ ہی نہ ہو جب کو جادہ ہی نہ ہو
پاؤں کا میں کیا کروں میں رہگزر کا کیاکروں

جب نہ اڑنے اور اڑنے کا محاصل ایک ہو
بے پری کیا کیا کروں میں بال و پر کا کیا کروں

گو پڑی ہے عجلت دل کو سہولت کی مگر
اس اگر کا کیا کروں میں اس مگر کا کیا کروں

بے بسی، وحشت، اداسی ایک ہوجائیں تو پھر
گھر قفس کر لوں کہ صحرا کہیے گھر کا کیا کروں​
نا معلوم:)
 

زینب

محفلین
گو پڑی ہے عجلت دل کو سہولت کی مگر
اس اگر کا کیا کروں میں اس مگر کا کیا کروں


بھلے اچار ڈالیں سانوں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:ُ
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھا کلام ہے یونس صاحب لیکن کچھ اغلاط نظر آرہی ہیں میرے خیال میں درست اشعار کچھ یوں ہونے چاہیئں -

یونہی بے سودا جینا ہے تو سر کا کیا کروں
دید بھی نادید ہو جب تو نظر کا کیا کروں

جب ارادہ ہی نہ ہو جب کوئی جادہ ہی نہ ہو
پاؤں کا میں کیا کروں میں رہگزر کا کیاکروں
 
بہت اچھا کلام ہے یونس صاحب لیکن کچھ اغلاط نظر آرہی ہیں میرے خیال میں درست اشعار کچھ یوں ہونے چاہیئں -

یونہی بے سودا جینا ہے تو سر کا کیا کروں
دید بھی نادید ہو جب تو نظر کا کیا کروں

جب ارادہ ہی نہ ہو جب کوئی جادہ ہی نہ ہو
پاؤں کا میں کیا کروں میں رہگزر کا کیاکروں

املا کی غلطی پر ہم شمشاد بھائی سے سرٹیفکٹ لے چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ویسے تصیح کا شکریہ۔۔۔
 
Top