یورپ میں مسلمانوں کیخلاف حملے، اعدادوشمار کا فقدان۔۔

حاتم راجپوت

لائبریرین
188306_73063629.jpg

یورپ میں مسلمانوں کے خلاف حملوں سے متعلق اعداد و شمار کا فقدان، مسلمانوں کے خلاف حملوں کا رجحان فرانس میں بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے: رپورٹ

برلن: (آن لائن) یورپ کے چند ملکوں میں مسلم برادری کے خلاف حملوں کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن تاحال یورپی یونین کی جانب سے ایسے حملوں کے اعدادوشمار درج کرنے یا اور انہیں جاری کرنے سے متعلق کوئی موثر حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ایک عورت نے برطانیہ میں فعال ’ٹیل ماما‘ نامی ایک ویب سائٹ کو بتایا کہ مجھ پر کئی مرتبہ حملہ کیا جا چکا ہے۔ مجھ پر تھوکا گیا، مجھے مارا پیٹا گیا حتی کہ جب میں حاملہ تھی مجھے میرے بیٹے اور میرے خاوند کے سامنے روندھا تک گیا۔ یہ ویب سائٹ برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں کا ریکارڈ رکھتی ہے۔’ٹیل ماما‘ نامی یہ ادارہ 2012ء سے برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں کی ایک ٹیلی فون ہیلپ لائن کے ذریعے مدد کر رہا ہے۔ ادارے کو فعال بنانے کے لیے متعدد رضاکار اپنی خدمات انجام دیتے ہیں جبکہ اس کی انٹرنیٹ ویب سائٹ کے انتظامی امور کی نگرانی ایک مذہبی فائونڈیشن کرتی ہے۔ برطانیہ میں مقیم مسلمان اپنے خلاف ہونے والے حملوں کے بارے میں اس ادارے کے ساتھ رجوع کر سکتے ہیں۔’ٹیل ماما‘ کے ڈائریکٹر فیاض مغل نے بتایا کہ پچھلے اٹھارہ مہینوں کے دوران مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف مجموعی طور پر 1200 حملے کئے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال 22 مئی کو لندن میں لی رگبی نامی برطانوی فوجی کے قتل کے واقعے کے بعد مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں کوئی آٹھ گنا اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ دریں اثناء ایک غیر ملکی اخبار میں لکھا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف حملوں کا رجحان فرانس میں بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ اور فرانس مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں کا مرکز ہیں تاہم اس حوالے سے یورپی یونین سے متعلق کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ یورپی یونین کی بہت کم رکن ریاستیں اس حوالے سے معلومات جمع کرتی ہیں۔ یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق عرصہ دراز سے یونین میں شامل حکومتوں پر زور ڈال رہی ہے کہ وہ ایسے اسلام مخالف حملوں سے متعلق اعدادوشمار جمع کریں اور انہیں جاری بھی کریں۔ اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کی 28 میں سے صرف 6 ریاستیں مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف ہونے والے حملوں کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں۔

ربط۔
 
Top