یورپ میں مسلمانوں کو تعصب کا سامنا

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسے مسلمان جو اپنے عقیدے کا اظہار کرتے ہیں، انہیں یورپ میں تعصب کا زیادہ سامنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپی حکومتوں سے استدعا کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے تعصب کو کم کرنے کے لیے مذید اقدامات کریں۔
ایمنسٹی کے مطابق دفتروں میں کام اور تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے مسلمان طلباء کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی وجہ سے تعصب کا شکار ہونا پڑتا ہے اور ایسے مسلمانوں کے لیے نوکریوں میں مواقع کم ہو جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کچھ یورپی ممالک میں مسلمان خواتین کے نقاب پہننے پر عائد پابندی پر بھی تنقید کی ہے۔
تنظیم کے گروپ سپیشلسٹ مارکو پرولینی کا کہنا ہے کہ مسلمان خواتین کو نوکریاں اور لڑکیوں کو سکولوں میں ریگولر کلاسز میں شریک ہونے سے صرف اس لیے روکا جا رہا ہے کیونکہ وہ اپنے مذہبی عقائد کی وجہ حجاب کرتی ہیں جبکہ مسلمان مردوں کو داڑھیاں رکھنے کی وجہ سے نوکریوں سے برخاست کیا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق مذہب اور ثقافت کا علامتی لباس پہننا آّزادی اظہار کے زمرے میں آتا ہے اور یہ حق تمام عقائد کے افراد کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بیلجئیم، فرانس، ہالینڈ اور سپین میں کچھ مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر عائد پابندی کا ذکر کیا گیا۔
اپنی رپورٹ میں ایمنسٹی نے متعدد ممالک کے ان قوانین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کے مطابق طالبات کو سکولوں میں سکارف پہننے سے منع کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق خاص حالات کے علاوہ چہرے پر مکمل نقاب کرنے کو سکیورٹی رسک قرار نہیں دیا جا سکتا۔
منبع
 

S. H. Naqvi

محفلین
بڑی بات ہے، پہلی دفعہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کا ایک اچھا پہلو میرے سامنے آیا ہے ورنہ تو میں اسے بھی ایک پروپیگنڈا اورگنائزیشن سمجھتا تھا۔۔۔۔۔!خوش آئند بات ہے کہ ایمنسٹی نے خود ہی مغرب کے منافق چہرے سے نقاب اتارا ہے۔ اور دعا ہے کہ مغرب کے تمام مسلم باسیوں کو وہی شہری حقوق دے ہی دیے جائیں جو وہ اپنے شہریوں کو دیتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
بڑی بات ہے، پہلی دفعہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کا ایک اچھا پہلو میرے سامنے آیا ہے ورنہ تو میں اسے بھی ایک پروپیگنڈا اورگنائزیشن سمجھتا تھا۔
جی یہی مسئلہ ہےانسانی حقوق کی آرگنائزیشنز کا کہ اگر آپ کے حق میں بات کرے تو صحیح ادارہ اور اگر خلاف کرے تو پراپیگنڈا!!
 

S. H. Naqvi

محفلین
مجھے انہیں لائنز کی توقع تھی۔۔۔۔۔! کیا کریں پیارے یہ گورے اپنے کرتوتوں مارے ہے ہی اتنے بے اعتبارے کے ان کی اچھی بات بھی چھان پھٹک کر لینی پڑتی ہے۔:) یہ تو زہر کو گولی بھی شوگر کوٹڈ کر کے دیتے ہیں۔ باقی "انسانی حقوق کی آرگنائزیشنز" کے کیا کہنے، انکے انسانی حقوق کی سرپرستی اور انسانی درجہ بندی کے تو ہم پہلے سے قائل ہیں:applause: بات نکلی تو بہت دور تلک جائے گی۔۔۔۔۔!
 

زیک

مسافر
آپ ابھی بھی ایمنسٹی کا اعتبار نہ کریں۔ یقینا اس کے پیچھے بھی کوئی چال ہو گی۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
نہیں میں اب اتنا بھی زدورنج اور وہمی نہیں ہوں:) آخرایمنسٹی نے کہا ہے تو ٹھیک ہی کہا ہو گا نا ;) ویسے بھی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات تو ہے نہیں کہ یقین نہ آئے۔
ویسے ایک مزے کی بات ہے اس رپورٹ میں کہ " ایسے مسلمان جو اپنے عقیدے کا اظہار کرتے ہیں،" ، یہ تو ایسوں کے لیے کہا گیا ہے، اچھا ہے ایسے شدت پسندوں کے ساتھ امتیازی سلوک تو ہونا ہی چاہیے نا جو مغرب میں بھی داڑھی اور سکارف ایسے شدت پسندانہ کام کرنے سے باز نہیں آتے، اب انہیں کون سمجھائے کہ پیارو اب تو موجودہ اسلامی ممالک میں بھی ایسی شدت پسندی کی اجازت نہیں کجا کہ دیار غیر اور ہاں تو ہاں اب تو اسلام کے اجتہاد کا دروازہ بھی اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ 'بنظر غائر' اسلام بھی ایسی شدت پسندی کی اجازت نہیں دیتا:LOL:
 

مقدس

لائبریرین
نائن الیون کے بعد یہاں پرابلمز ہوئی تھیں۔۔آفٹر افیکٹس تو ہونے ہی ہوتے ہیں۔۔ پر اب تو ایسا کوئی خاص مسئلہ نہیں ہو رہا کم ازکم جہاں میں ہوں۔۔ ویسے تو میں کبھی یہ بات نہ کہتی لیکن میں پچھلے کہیں سالوں سے گورئنمنٹ کے اداروں میں کام کر رہی ہوں۔۔ لیکن مجھے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔۔ ناں ہی حجاب میں اور نہ ہی عبایا میں۔
ویسے بھی جہاں اکثر مسلمز کو بھی نان مسلمز سے پرابلمز رہتیں ہیں ، ویسے ہی نان مسلمز کو بھی مسلمز سے۔ پر ضروری نہیں سب ایک سے ہوں۔۔ اور میرے تو سارے فرینڈز ہی نان مسلمز ہیں
 

S. H. Naqvi

محفلین
اگر آپ پراپر ججاب کرتی ہیں اور اسلامی شعار ادا کرتی ہیں اور پھر بھی آپ کو کبھی ایسے تجربے کا سامنا نہیں کرنا پڑا تو آپ خوش قسمت ہیں اور میرے لیے انتہائی خوشی اور حیرت کی بات ہے۔۔۔۔! میری مسز ماسٹرآف اکنامکس ہیں میں نے بینکنگ سیکٹر کے بجائے انہیں ایجوکیشن سیکٹر میں اپلائی کرنے کا مشورہ دیا ہے کیوں کہ ہمارا بیک گراونڈ بھی کچھ 'شدت پسندانہ' ہی ہے، اب وہ ادھر پاکستان کے معروف تعلیمی نیٹورک، اپسیکAPSAC ، میں کام کر رہی ہیں مگر انہیں عبایا تک اوڑھنے کی اجازت نہیں۔۔۔۔۔!
 

S. H. Naqvi

محفلین
جی بالکل، مذاکرات چل رہے ہیں پرنسپل سے، یا تو ہم بھی لبرل ہو جائیں گےیا پھر جاب چھوڑ کے قدامت پرست ہی رہیں گے8) یہ ایک ایجوکیشن سیکٹر کا حال ہے جو باقی جدید سکولز لائیک بیکن، فروبل، ایجوکیٹرز بلا بلا سے جدیت میں چند قدم پیچھے ہی ہے، باقی میں کیا کہوں۔۔۔۔! پھچھلے ہفتے ایک دلچسپ صورت حال ہوئی جب میں نے عبایا، حجاب نہیں، کی اجازت کے لیے سیکشن ہیڈ سے بات کی اور ایک دوسری ٹیچر کی مثال دی تو کہا گیا۔۔۔۔۔ وہ پریگنینٹ ہیں اس لیے انھیں عبایا پہننے کی اجازت ہے، :applause: بعد میں ان کو بھی نہیں ہو گی۔ سکول کے میل سٹاف کو جواز بنایا گیا تو کہا گیا کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا اور اب اتنا "روشن خیال" تو آپکو ہونا ہی چاہیے کہ آپ خود "ایجوکیٹڈ" ہیں۔۔۔۔!:haha:مجھے تو لگتا ہے کہ ہمیں بھی آپ کے آس پڑوس میں آباد ہونا پڑے گا:rolleyes:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اگر آپ پراپر ججاب کرتی ہیں اور اسلامی شعار ادا کرتی ہیں اور پھر بھی آپ کو کبھی ایسے تجربے کا سامنا نہیں کرنا پڑا تو آپ خوش قسمت ہیں اور میرے لیے انتہائی خوشی اور حیرت کی بات ہے۔۔۔ ۔! میری مسز ماسٹرآف اکنامکس ہیں میں نے بینکنگ سیکٹر کے بجائے انہیں ایجوکیشن سیکٹر میں اپلائی کرنے کا مشورہ دیا ہے کیوں کہ ہمارا بیک گراونڈ بھی کچھ 'شدت پسندانہ' ہی ہے، اب وہ ادھر پاکستان کے معروف تعلیمی نیٹورک، اپسیکAPSAC ، میں کام کر رہی ہیں مگر انہیں عبایا تک اوڑھنے کی اجازت نہیں۔۔۔ ۔۔!
آف ٹاپک جانے کے لئے معذرت لیکن نقوی بھائی کچھ مزید انفارمیشن دے سکیں گے کہ کس شہر کی بات ہو رہی ہے؟
 

S. H. Naqvi

محفلین
کیانی صاحب یہ کسی ایک شہر کی بات تو ہے نہیں کہ میں کسی ایک جگہ کو نومینیٹ کروں۔۔۔۔۔! یہ تو ایک سائیکی کی بات ہے۔ یہ وہ خاص طبقہ ہے جو تیزی سے مغربی اقدار کو اپنا رہا ہے اور اگر اس دوران کہیں مذہب رکاوٹ بنے بھی تو اس بھی لگے ہاتھوں مشرف بہ روشن خیالی کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہمارا سٹینڈر تو نہیں ہے، آپ تو حلیے سے کہیں سے بھی ایسے جدید سکول کو پریزنٹ نہیں کرتی، خود کو سکول کے لیول کے مطابق اپڈیٹ رکھا کریں، یہ کوئی گورنمنٹ کا سکول تھوڑا ہی ہے کہ آپ جیسے مرضی 'مائی' بن کر آ جائیں اور ہم آپکو ایکسپٹ کر لیں گے ہمارا اپنا ایک امیج ہے، بلا بلا بلا۔۔۔۔! بیکن ہاوس، فروبلز، دی ایجوکیٹرز، دی سٹی سکول، کانونٹ، سٹیشن سکولز، آرمی پبلک سکولز سسٹم اور اسی ٹائپ کے دوسرے پرائویٹ سکولز میں یہی سائیکی چل رہی ہے۔ مذکورہ شہر تو راولپنڈی ہے لیکن میری سسٹر ان لا پشاور کے ایسے ہی سکول میں ماسٹر آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے بعد بطور آرٹ ٹیچر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ وہ اپنے کام کی پرفیکٹ ہے مگر جاب کے لیے فائنل انٹرویو میں کہا گیا، میڈم آپ کی کوالیفیکیشن تو بہت ہائی ہے اور ہمیں آپ کا کام اور سلائیڈز بھی بہت پسند آئی ہیں مگر آپکو اپنا حلیہ ذرا بہتر کرنا ہو گا۔ آپ خود کو ایسے 'ارینج' کریں کہ آپ دور سے ہی 'آرٹ' کی ٹیچر نظر آئیں اس طرح 'بچوں' پہ اچھا اثر پڑے گا اور وہ زیادہ آسانی سے گین کریں گے۔:grin:
ہاں یاد آیا کہ منتظم صاحب نے ٹاپک پہ واپس آنے کا یاد دلایا ہے تو مجھے اب واقعی ایمنسٹی قابل یقین لگنے لگی ہے کہ مجھےکچھ کچھ یاد پڑتا ہے کہ ایمنسٹی نے ایک دفعہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر بھی آواز اٹھائی تھی:sneaky: واہ ایمنسٹی زندہ باد۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کیانی صاحب یہ کسی ایک شہر کی بات تو ہے نہیں کہ میں کسی ایک جگہ کو نومینیٹ کروں۔۔۔ ۔۔! یہ تو ایک سائیکی کی بات ہے۔ یہ وہ خاص طبقہ ہے جو تیزی سے مغربی اقدار کو اپنا رہا ہے اور اگر اس دوران کہیں مذہب رکاوٹ بنے بھی تو اس بھی لگے ہاتھوں مشرف بہ روشن خیالی کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہمارا سٹینڈر تو نہیں ہے، آپ تو حلیے سے کہیں سے بھی ایسے جدید سکول کو پریزنٹ نہیں کرتی، خود کو سکول کے لیول کے مطابق اپڈیٹ رکھا کریں، یہ کوئی گورنمنٹ کا سکول تھوڑا ہی ہے کہ آپ جیسے مرضی 'مائی' بن کر آ جائیں اور ہم آپکو ایکسپٹ کر لیں گے ہمارا اپنا ایک امیج ہے، بلا بلا بلا۔۔۔ ۔! بیکن ہاوس، فروبلز، دی ایجوکیٹرز، دی سٹی سکول، کانونٹ، سٹیشن سکولز، آرمی پبلک سکولز سسٹم اور اسی ٹائپ کے دوسرے پرائویٹ سکولز میں یہی سائیکی چل رہی ہے۔ مذکورہ شہر تو راولپنڈی ہے لیکن میری سسٹر ان لا پشاور کے ایسے ہی سکول میں ماسٹر آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے بعد بطور آرٹ ٹیچر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ وہ اپنے کام کی پرفیکٹ ہے مگر جاب کے لیے فائنل انٹرویو میں کہا گیا، میڈم آپ کی کوالیفیکیشن تو بہت ہائی ہے اور ہمیں آپ کا کام اور سلائیڈز بھی بہت پسند آئی ہیں مگر آپکو اپنا حلیہ ذرا بہتر کرنا ہو گا۔ آپ خود کو ایسے 'ارینج' کریں کہ آپ دور سے ہی 'آرٹ' کی ٹیچر نظر آئیں اس طرح 'بچوں' پہ اچھا اثر پڑے گا اور وہ زیادہ آسانی سے گین کریں گے۔:grin:
ہاں یاد آیا کہ منتظم صاحب نے ٹاپک پہ واپس آنے کا یاد دلایا ہے تو مجھے اب واقعی ایمنسٹی قابل یقین لگنے لگی ہے کہ مجھےکچھ کچھ یاد پڑتا ہے کہ ایمنسٹی نے ایک دفعہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر بھی آواز اٹھائی تھی:sneaky: واہ ایمنسٹی زندہ باد۔
شکریہ۔ اور میں صاحب نہیں صاحبہ ہوں ۔
آپ کا شکوہ بجا ہے۔ مگر جہاں تک مجھے علم ہے ویل، نقاب کے بارے میں ٹیچرز سے ایسا کہا جاتا ہے کیونکہ ایک طرح سے یہ بچوں اور ٹیچرز میں ڈائریکٹ کمیونیکیشن کو کسی حد متاثر ہوتی ہے۔ جس سسٹم کی آپ نے مثال دی ہے وہیں ایسی ٹیچرز بھی ہیں جو کلاس میں تو نقاب نہیں لیتیں لیکن کلاس سے نکل کر نقاب اوڑھ لیتی ہیں جس پر کسی کو اعتراض بھی نہیں ہوتا۔ پنڈی میں تو بہت سی برانچیز ہیں بھائی۔ بہرحال دعا اور امید ہے کہ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ورنہ ہیڈ آفس کو فون کیجئے یا ای میل کر دیں۔
میں کسی کی حمایت نہیں کر رہی لیکن اگر غیر جانبدار رائے دوں تو چند استثنیٰ کے علاوہ فوجی اداروں کو میں نے مذہب اور پردے کے بارے زیادہ احتیاط پسند پایا ہے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
اول تو معذرت چاہتا ہوں محترمہ کیانی صاحبہ، دوم یہ کہ میں آپ سے متفق نہیں ہوں کیوں کہ میں خود فوج کا ہی ایک کل پرزہ ہوں اور اگرچہ مجھے نہیں کہنا چاہیے مگر آپکی غلط فہمی دور کر دوں کہ فوج میں پردے کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔۔۔۔! میں زیادہ مثالیں نہیں دیتا اور زیادہ دور بھی نہیں جاتا، آپ کسی بھی ملٹری ہاسپیٹل کی ڈاکٹرز اور نرسز کو دیکھ لیں تو آپکو خود اندازہ ہو جائے گا کہ اس ضمن میں کیسی احتیاط کی جاتی ہے، میں نے اپنی سروس کے دوران ساڑھی کو ہی بطور یونیفارم دیکھا ہے، اور AFNS یعنی آرمڈ فورسز نرسنگ سٹاف کا یونیفارم توبہت ہی 'ویل لوکنگ' بنایا جاتا ہے۔ ڈیوٹی کے دوران نقاب تو دور کی بات، ڈھیلا ڈھالا عبایا یا عبایا نما یونیفارم بھی ناقابل قبول ہوتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کتنی ہی اے ایف این ایس کو آفٹر ڈیوٹی میں نیے مکمل شرعی پردے، برقعے میں ہی گھر واپس جاتے دیکھا ہے۔۔۔۔! آج کل یہ چیز "ڈیمانڈ' بن گئی ہے۔ میڈیکل کے شعبے کی ڈیمانڈ، ٹیچنگ کے شعبے کی ڈیمانڈ، شوبز کی ڈیمانڈ، اور یہ ڈیمانڈ سے مراد ایک ہی چیز ہے کہ عورت کو زیادہ سے زیادہ خوش نما اور نمایاں بنا کر پیش کیا جائے کہ ترقی اسی ایک چیز سے ہی مذکور ہے۔۔۔۔۔۔! میری یہ قدامت پرستی کئی لوگوں کو ناگوار بھی گزر رہی ہو گی تو وہ بھی اپنی جگہ پر بجا ھیں کہ آپ ہر جگہ نقاب اور عبایا ہی دیکھیں تو کیا خاک مزا آئے گا۔ حد ہوتی ہے بھئی تنگ نظری کی بھی، کیا عورت کو 'ترقی' کا، بننے سنورنے کو اور 'آزاد' ہونے کا کوئی حق نہیں۔۔۔۔!
تیسرا سکولوں کی بات کی جائے تو انہی سکولز کی کم از کم ٪50 ٹیچرز ڈیوٹی کے بعد نقاب وغیرہ میں ہی گھر جاتی ہیں۔ اور میں کلاس روم اور ایون سارے سٹاف کے سامنے نقاب کی نہیں عبایا کی اجازت کی بات کر رہا ہوں۔ اور عبایا کو ہی ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔ جس نے جتنا فیشن اختیار کیا ہوا ہے وہی زیادہ 'نائس' اور کائینڈ کہلاے گی۔ یہ تو انتظامیہ کا موقف ہے اب تو حالات ایسے پلٹا کھا رہےہیں کہ عبایا اور سم ٹائم نقاب کرنے والیوں کے لیے ساتھ کام کرنے والی کولیگزکے کمنٹس بھی خاصے 'حوصلہ افزا ' ہوتے ہیں، کبھی ڈھکے چھپھے اور کبھی کھلم کھلا۔۔۔۔!
سول گورنمنٹ اداروں، ہاسپیٹلز اور سکولز میں البتہ بہت رعایت ہے، میں نے کئی ڈاکٹرز اور ٹیچرز مکمل نقاب میں بھی اپنی ڈیوٹی کرتے دیکھا ہے۔
باقی ٹیچنگ ایسا پیشہ ہے کہ جس میں سارا کام ہوتا ہی کمیونیکیشن کا ہے۔ چہرہ نقاب کے پیچھے ہو تو کیسی ٹیچنگ، اور یہاں تک کہ تھوڑے بہت رعایت کے ساتھ چہرے کو چلیں دوسرے سٹاف کے سامنے بھی کھلا چھوڑا جا سکتا ہے مگر باقی بدن تو کم از کم ایک ڈھیلا ڈھالا عبایا پہن کر چھپایا جانا چاہیے نا۔۔۔۔!
 

مقدس

لائبریرین
ویسے مجھے اس بات پر حیرانی ہو رہی ہے کہ ایسا پاکستان میں ہوتا ہے ایک ایسے ملک میں جس کو اسلامی ملک کہا جائے گا۔۔ تو اس سے اچھا ہے ناں کہ ہم یہاں ہی رہے جہاں پر کم از کم اس بات پر کوئی پابندی نہیں کہ ہم کیسے ڈریس اپ ہوتے ہیں۔۔ میرے انٹرویو سے لے کر آج تک کے عرصے میں کم از کم میرے آفس میں، میرے کولیگز میں سے کبھی کسی نے اس کو آکورڈ نظر سے نہیں دیکھا۔۔ کیونکہ یہ میرا پرابلم ہے کہ میں کس طرح ڈریس اپ ہوتی ہوں۔۔ ہاں یہ اور بات کہ میں بھی یہی سوچ رکھتی ہوں اور مجھے ان کے ڈریس کوڈ سے کوئی پرابلم نہیں۔۔ ان کی مرضی جو وہ مرضی پہنیں۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بہت اچھا ماحول ہے اور ہونا بھی ایسا ہی چاہیے، لیکن یہاں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں والا قصہ ہے، یا پھر شدت پسندی ان گرم ملکوں کی فطرت میں ہے۔ جو آزادانہ ماحول کو پسند کرتا ہے وہ کوشش کرتا ہے کہ دوسرے کو قائل کرے اور جوخود کو قدامت پرست ہے یا اسلام پرست سمجھتا یا بنتا ہے وہ کوشش کرتا ہے دوسرے کو بھی اسی راستے پر چلائے۔ ہر کوئی دوسرے کو تنقید کی نظر سے دیکھتا ہے او رخود کو ہی صیح سمجھتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
برادر عزیز ،موسم نہیں ماحول اور تعلیم کی بات کریں۔ اب سے تین صدیاں پہلے یورپ کا موسم آج سے بھی زیادہ سرد تھا:) ۔اور جنوبی افریقہ کا موسم آج بھی ہم سے زیادہ گرم ہے:) ۔
 
Top