ساحر یاد ِرفتگاں‘ ساحرلدھیانوی کی ایک خوبصورت نظم

یونس

محفلین
یادِ رفتگاں

پھر وہ عزیز و اقربأ
جو توڑ کر عہد وفا

احباب سے منہ موڑ کر
دنیا سے رشتہ توڑ کر

حدِّافق سے اس طرف
رنگِ شفق کے اس طرف

اِک وادئ خاموش کی
اِک عالمِ مدہوش کی

گہرائیوں میں سو گئے
تاریکیوں میں کھو گئے

ان کا تصور ناگہاں
لیتا ہے دل میں چٹکیاں

اور خوں رلاتا ہے مجھے
بے کل بناتا ہے مجھے
 
Top