یادیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بظاہر ایک چھوٹا سا لفظ ہے
"یاد"
مگر نہیں یہ چھوٹا سہی ! اس نے اپنے اندر ایک دنیا آباد کر رکھی ۔ دنیا ! خوشی کی دنیا ! غم کی دنیا ! مسکراہٹ اور آنسوؤں کی دنیا ، قہقوں اور آہ زاریوں کی دنیا ! یہ لفظ خوشی کے شادیانوں کے لمحات بھی بھی یہ اپنے اندر رکھتا ہے اور اذیت و کرب کا وقت بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے !
یہ لفظ دیکھنے میں پڑھنے میں لکھنے میں بالکل بڑا نہیں ہے ، لیکن جب اسے محسوس کیا جائےتو یہ جذبات کی دنیا میں ایک تہلکہ مچا دینے کی طاقت اپنے اندر رکھتا ہے ! یہ آنکھوں کووضو کرانے کی قوت رکھتا ہے ! یہ ہونٹوں پر ہنسی بکھیر دیتا ہے ! یہ لمحے میں تنہا کر دیتا ہے اور پل میں ہمارے اردگرد بھیڑ لگا دیتا ہے ۔
ہم گزرے لمحوں کو یاد کرتے ہیں، روتے ہیں ہنستے ہیں ، وہ سب اذیت اور کرب کے لمحے جو ہمارے آنکھوں میں مجسم ہو جاتے ہیں جو ہمارے دل کے زمین پر نقش ہو جاتے ہیں، آنکھیں بند کر کے جب ان لمحوں کو یاد کیا جاتا ہے تو آنکھیں ہمارے اختیار میں نہیں رہتی ! خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے ، دل بند ہونے کا امکان لگتا ہے ، دماغ سائیں سائیں کرنے لگتا ہے ، غرض یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ، زندگی رک گئی ، ہم ایک بار پھر سے اسی گھڑی میں پہنچ جاتے ہیں ، وحشت عود آتی ہے ! مایوسی چھانے لگتی ہے ! اور پھر جب ہم وہ سب دہرا کر اپنی زندگی کی حقیقتوں میں واپس آتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یادیں ہمیں کھنچ کر کہاں لے گئیں تھیں ۔
اور یہی یاد جب ہمیں خوشی کے شادیانوں میں لئے جاتی ہیں ، زندگی کے لمحے حسین ہو جاتے ہے ، دل جینے پر آمادہ ہو جاتا ہے ، جذبات احساسات میں ہلچل مچ جاتی ہے ، لیکن یہ ہلچل ہمیں خوشی اور فرحت کا احساس مہیا کر دیتی ہے ، بے اختیار لبوں پر مسکراہٹ رقص کرنے لگتی ہے ۔ مایوسی کے بادل چھٹنے لگتے ہیں ،وقت تیزی سے گزرنے لگتا ہے ، اور کتنی ہی دیر تک یہ احساسات ہم پر حاوی رہتے ہیں ، ہمیں سکون پہنچاتے اور آسودگی مہیا کرتے ہیں ۔
یادیں سرمایہ بھی ہوتی ہیں اور کمزوری بھی ، یہ ہمیں مضبوط بھی کرتی ہیں اور ہماری توڑ پھوڑ بھی جاری رکھتی ہیں ، غرض یادوں کا طوفان اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ہماری زندگی میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ یاد چیزوں سے وابسطہ ہو یا لوگوں سے ، کسی پیارے کے دائمی جدائی کا دکھ ہو کسی کے ساتھ گزرے حسین لمحے ، ہمارے اندر کی دنیا میں ایک طوفان آتا ہے اور آکر گزر جاتا ہے پھر سب کچھ ساکت و جامد ہو جاتا ہے ، سفر جاری ہو جاتا ہے ، اور یادیں بنتی رہتی ہے ، اور پھر یادوں کا یہ سلسلہ جو ہمارے ہوش میں آنے سے شروع ہو جاتا ہے تو سانس ختم ہونے پر یہ بھی اپنا اختتام کر دیتا ہے ، اس طرح ہم سے وابسطہ لوگوں میں ہماری ساتھ گزری وہ تمام یادیں منتقل ہو جاتیں ہیں پھر وہ ہمیں یاد کرتے ہیں ، ہمارے ساتھ گزرے اچھے بُرے لمحات اور زندگی کی گاڑی یادوں کا سفر ساتھ لئے یونہی جاری رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔

تحریر۔ ناعمہ عزیز ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب تحریر۔۔۔!
بلاشبہ یادیں قیمتی خزانے کی مانند ہوتی ہیں۔۔!
میں سوچ رہی تھی اگر یہ یادیں نہ ہوتیں تو زندگی بہت روکھی پھیکی بے کیف سی ہوتی ۔۔۔!
کبھی کسی پھوار کی طرح ٹھنڈک بھر دیتی ہیں۔۔۔۔!
تو کبھی مسلسل تپش بن کر دل کو جلانے لگتی ہیں۔۔!
 
کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں کہ دوست بھائی اور ناعمہ عزیز بٹیا رانی میں زیادہ عمدہ کس کی تحریریں ہوتی ہیں تو اسی نتیجے پر پہونچتے ہیں کہ دونوں ہی بہترین صلاحیتوں کے مالک ہیں بس اسلوب کا فرق ہے! :) :) :)
 
Top