شکیب جلالی یادیں ہیں اپنے شہر کی اہل سفر کے ساتھ

نیرنگ خیال

لائبریرین
یادیں ہیں اپنے شہر کی اہل سفر کے ساتھ
صحرا میں لوگ آئےہیں دیوار و در کے ساتھ

منظر کو دیکھ کر پس منظر بھی دیکھئے
بستی نئی بسی ہے پرانے کھنڈر کے ساتھ

سائے میں جان پڑ گئی دیکھا جو غور سے
مخصوص یہ کمال ہے اہلِ نظر کے ساتھ

اک دن ملا تھا بام پہ سورج کہیں جسے
الجھے ہیں اب بھی دھوپ کے ڈورے کگر کےساتھ

اک یاد ہے کہ دامنِ دل چھوڑتی نہیں
اک بیل ہے کہ لپٹی ہوئی ہے شجر کے ساتھ

اس مرحلے کو موت بھی کہتے ہیں دوستو
اک پل میں ٹوٹ جائیں جہاں عمر بھر کے ساتھ

میری طرح یہ صبح بھی فنکار ہے شکیبؔ
لکھتی ہے آسماں پہ غزل آب زر کے ساتھ​
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ خوبصورت انتخاب
شکیب جلالی کو کم پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے وہ کمال ہے
کس کس شعر کی تعریف کی جائے۔
سائے میں جان پڑ گئی دیکھا جو غور سے
مخصوص یہ کمال ہے اہلِ نظر کے ساتھ

اک دن ملا تھا بام پہ سورج کہیں جسے
الجھے ہیں اب بھی دھوپ کے ڈورے کگر کےساتھ

اک یاد ہے کہ دامنِ دل چھوڑتی نہیں
اک بیل ہے کہ لپٹی ہوئی ہے شجر کے ساتھ

اس مرحلے کو موت بھی کہتے ہیں دوستو
اک پل میں ٹوٹ جائیں جہاں عمر بھر کے ساتھ

میری طرح یہ صبح بھی فنکار ہے شکیبؔ
لکھتی ہے آسماں پہ غزل آب زر کے ساتھ​
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب انتخاب
سلامت رہیں
پذیرائی پر شکرگزار ہوں سرکار۔۔۔ :)

شکریہ عمر بھائی۔۔ اور گڈ تو سالانہ چھٹیوں پر چلا گیا ہے۔ :)

واہہہہہہ بہت عمدہ انتخاب ہے
شکریہ شریک کرنے کا
تشکر جناااب

واہ واہ واہ خوبصورت انتخاب
شکیب جلالی کو کم پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے وہ کمال ہے
کس کس شعر کی تعریف کی جائے۔
شکریہ فاتح بھائی۔۔۔ بلاشبہ شکیب جلالی کا کلام بےحد خوبصورت ہے۔
 
Top