منیر نیازی ہے میرے گرد کثرتِ شہر جفا پرست۔ منیر نیازی

شیزان

لائبریرین
ہے میرے گرد کثرتِ شہر جفا پرست
تنہا ہوں، اس لیے ہوں میں اِتنا انا پرست

صحنِ بہار گل میں کفِ گل فروش ہے
شامِ وصالِ یار میں دستِ حِنا پرست

تھا ابتدائے شوق میں آرامِ جاں بہت
پر ہم تھے اپنی دُھن میں بہت اِنتہا پرست

بامِ بلند یار پہ خاموشیاں سی ہیں
اِس وقت وہ کہاں ہے، وہ یارِ ہوا پرست

گمراہیوں کا شکوہ نہ کر اب تو اے منیر
تُو ہی تھا سب سے بڑھ کے یہاں رہنما پرست


منیر نیازی
 
Top