ہے مصرعہ آخرِ رباعی کی طرح

الف نظامی

لائبریرین
رخ مہر ہے ، قد خطِ شعاعی کی طرح
وہ گلّہ امت میں ہے راعی کی طرح
اس خاتمِ انبیاء کا آخر میں ظہور
ہے مصرعہ آخرِ رباعی کی طرح

از حکیم الشعراء امجد حیدر آبادی ( م 1380 ھجری )
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے نظامی صاحب ۔۔
بہت خوب ۔۔ دل خوش کردیا !
اسلاف کو یادکرنے کا عمل یوں بھی
تہذیب کے استمرار کی علامت ہے۔
سدا خوش رہیں جناب !
 

محمد وارث

لائبریرین
نظامی صاحب کیا آپ پلیز اس رباعی کا آخری مصرع دوبارہ دیکھ سکتے ہیں، میرے ناقص خیال کے مطابق آخری مصرعے میں "آخر" کی بجائے "آخری" ہونا چاہیئے کہ "آخر" کے ساتھ وزن کسی طرح بھی تطبیق نہیں کر رہا، شکریہ!
 

الف نظامی

لائبریرین
اب دیکھیے کیا ٹھیک ہے؟ آخر زیر کے ساتھ
یہ رباعی کتاب "اردو میں نعت گوئی از ڈاکٹر ریاض مجید" سے لی گئی ہے اور وہاں اسی طرح درج ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ نظامی صاحب تصحیح کیلیئے، آخر کی اضافت کے ساتھ اب بالکل درست وزن ہے اور یہیں اشکال ہو رہا تھا۔

دراصل یہ رباعی میں "اردو رباعیات" میں آپ کے شکریے کے ساتھ شامل کرنا چاہ رہا تھا، نوازش!
 

محمد وارث

لائبریرین
اضافتوں کا وزن نہیں ہوتا لیکن کسرہ یا 'زیر' کی عروض میں ایک خاص خصوصیت یہ ہے کہ جہاں ضرورت ہو اس کو کھینچ کر 'یے' بنا لیتے ہیں اور اس سے وزن پورا ہو جاتا ہے۔ جیسے اس رباعی میں 'آخر' جس مقام پر ہے وہاں یہ لفظ وزن کے مطابق آ نہیں سکتا، اسی لیئے میں اسے "آخری" سمجھا۔ جبکہ شاعر نے اس "آخرِ" (اضافت کے ساتھ) "آخرے" وزن کیا ہے آخری اور آخرے کا وزن ایک ہی ہے، یعنی کسرہ کو کھینچ کر 'یے' بنا لیا۔

اس کو 'اشباع' کہتے ہیں یعنی کھینچنا لیکن یہ عمل صرف وہاں استعمال کیا جاتا ہے جہاں ضرورت ہو وگرنہ اگر اشباع کے بغیر وزن پورا ہو رہا ہو تو پھر اس کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔

رباعی کی تقطیع میں کر دیتا ہوں:

رخ مہر ہے، قد خطِّ شعاعی کی طرح (مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع)
رخ مہر - مفعول
ہ قد خط اے - مفاعیل
شعاعی کی - مفاعیلن
طرح - فاع (طرح کو رے ساکن، فاع اور متحرک فَعَل دونوں طرح تلفظ کرنا جائز ہے اس پوری رباعی میں رے ساکن یا فاع کے وزن پر ہے)

وہ گلّہِ امّت میں ہے راعی کی طرح (مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع)
وہ گل لَ - مفعول
اے ام مت مِ - مفاعیل
ہ راعی کی - مفاعیلن
طرح - فاع

اس خاتمِ انبیاء کا آخر میں ظہور (مفعول مفاعلن مفاعیل فعول)
اس خا تَ - مفعول
مِ ام بِ یا - مفاعلن
کَ آخر مِ - مفاعیل
ظہور - فعول

ہے مصرع آخرِ رباعی کی طرح (مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع)
ہے مصرع - مفعولن
آ خ رے - فاعلن (یہاں پر اگر اضافت نہ ہو تو آخر فعلن کے وزن پر آئے گا جو کے رباعی کے وزن میں نہیں آ سکتا)
رباعی کی - مفاعیلن
طرح - فاع
 

نایاب

لائبریرین
رخ مہر ہے ، قد خطِ شعاعی کی طرح
وہ گلّہ امت میں ہے راعی کی طرح
اس خاتمِ انبیاء کا آخر میں ظہور
ہے مصرعہ آخرِ رباعی کی طرح

از حکیم الشعراء امجد حیدر آبادی ( م 1380 ھجری )
بہت اعلی کلام
بلاشبہ دین مکمل ہوا آپ جناب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر
جزاک اللہ خیراء محترم بھائی شراکت پر
 

الف نظامی

لائبریرین
رخ مہر ہے ، قد خطِ شعاعی کی طرح
وہ گلّہ امت میں ہے راعی کی طرح
اس خاتمِ انبیاء کا آخر میں ظہور
ہے مصرعہ آخرِ رباعی کی طرح

از حکیم الشعراء امجد حیدر آبادی ( م 1380 ھجری )

 
Top