ناسخ ہے مری مستی کو عشقِ ساقیِ کوثر شراب - امام بخش ناسخ

حسان خان

لائبریرین
ہے مری مستی کو عشقِ ساقیِ کوثر شراب
رات دن پیتا ہوں میں بے شیشہ و ساغر شراب
خون آتا ہے نظر صاف اُس تنِ نازک سے یوں
جس طرح مینائے بلّوری میں ہو احمر شراب
ہے دلِ مجروح کی اُس چشمِ میگوں پر شفا
کام مرہم کا کرے کیونکر نہ زخموں پر شراب
گرچہ ہوں مے کش پر اے زاہد نہ کر غیبت مری
گوشت کھانے سے برادر کے تو ہے بہتر شراب
کانپتے ہیں اہلِ عصیاں دہشتِ تعزیر سے
رعشہ دار انسان کو کر دیتی ہے اکثر شراب
لذتِ عشرت ہوئی بے تلخ کامی کب حصول
ذائقے میں دیکھ لو رکھتی ہے تلخی ہر شراب
مے کشی سے زاہدوں کو اس لیے انکار ہے
تا نہ ان بدباطنوں کے کھول دے جوہر شراب
ہیں جو عالی ہمت اُن کو مے کشی سے عشق ہے
آدمی کی عرش پروازی کو ہے شہپر شراب
ہوں نجس ہرچند لیکن پاک کر دے گا وہی
جس کی نزدیکی سے ناسخ ہوتی ہے اطہر شراب
(امام بخش ناسخ)

× ایک نسخے میں دوسرے شعر کا مصرعِ اول یوں درج ہے:
خوں نظر آتا ہے صاف اُس کے تنِ نازک سے یوں
 
Top