ہے آلودگی نوع انساں کی دشمن

aabarqi

محفلین
ہے آلودگی نوع انساں کی دشمن
از
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، نئی دہلی

سلو پوائزن ہے فضا میں پلوشن
ہر اک شخص پر یہ حقیقت ہے روشن
یونہی لوگ بے موت مرتے رہینگے
نہ ہوگا اگر جلد اس کا سلوشن
بڑے شہر ہیں زد میں آلودگی کی
جو حساس ہیں ان کو ہے اس سے الجھن
فضا میں ہیں تحلیل مسموم گیسیں
ہے محدود ماحول میں ’’آکسیجن‘‘
جدھر دیکھئے ’’کاربن ‘‘ کے اثرسے
ہے مایل بہ پژمردگی صحن گلشن
کسی کو ’’دمہ‘‘ ہے کسی کو’’الرجی‘‘
مکدر ہوا سے کسی کو ہے’’ٹینشن‘‘
جوانوں کے اعصاب پر ہے نقاہت
بزرگوں کی اب زندگی ہے اجیرن
کہاں جائیں ہم بچ کے آلودگی سے
کہیں بھی نہیں چین گلشن ہو یا بن
کئی ۔۔’’یونین کاربائڈ‘‘ ہیں اب بھی
جو در پردہ ہیں نوع انساں کے دشمن
شب و روز آلودگی بڑھ رہی ہے
ہیں ندیاں سراسر کثافت کا مخزن
جہاں گرم سے گرم تر ہو رہا ہے
نہ ہو جائے نوع بشراس کا ایندھن
ہے’’اوزون‘‘بھی زد میں آلودگی کی
جو ہے کرئہ ارض پر سایہ افگن
جو بھرتے ہیں دم رہبری کا جہاں کی
وہ رہبر نہیں درحقیقت ہیں رہزن
’’کیوٹو‘‘ سے کرتے ہیں خود چشم پوشی
لگانے چلے دوسروں پر ہیں قدغن
بناتے ہیں خود ایٹمی اسلحے وہ
سمجھتے ہیں خود کو مگر پاک دامن
’’سنامی‘‘ ہے انکے لئے درس عبرت
دکھانے چلے ہیں جو فطرت کو درپن
سلامت رہے جذبئہ خیرخواہی
چھڑائیں سبھی اس مصیبت سے دامن
ہے احمد علی وقت کی یہ ضرورت
بہرحال اب سب پہ نافذ ہو قدغن
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید احمد علی برقی صاحب۔ اب مجھے یہاں آپ کا کلام پوسٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔ خود ہی کر دیا کریں۔
 
Top