تبسم ہو وصل کی شب یا شبِ فرقت، نہیں جاتی ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
ہو وصل کی شب یا شبِ فرقت، نہیں جاتی
جاتی نہیں بے تابیِ الفت، نہیں جاتی

میخانے میں آ کر بھی وہی توبہ کی تلقین
واعظ یہ تری وعظ کی عادت نہیں جاتی

یاں گردشِ ساغر ہے وہاں گردشِ دوراں
افلاک کی رندوں سے رقابت نہیں جاتی

ہر روز تبسّم ہے تجھے ہجر کا رونا
کم بخت تری شومیِ قسمت نہیں جاتی

(صوفی تبسّم)
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت
میخانے میں آ کر بھی وہی توبہ کی تلقین​
واعظ یہ تری وعظ کی عادت نہیں جاتی​
 
Top