مصطفیٰ زیدی ہونٹوں کے ماہ تاب ہیں ، آنکھوں کے بام ہیں ۔ غزل

غزل قاضی

محفلین
ہونٹوں کے ماہ تاب ہیں ، آنکھوں کے بام ہیں
سَر پھوڑنے کو ایک نہیں سو مقام ہیں

تم سے تو ایک دل کی کلی بھی نہ کِھل سکی
یہ بھی بلا کشان ِ محبت کے کام ہیں

دل سے گزر خدا کے لیے اور ہوشیار
اِس سر زمیں کے لوگ بہت بدکلام ہیں

تھوڑی سی دیر صبر کہ اِس عرصہ گاہ میں
اے سوز ِ عشق ، ہم کو ابھی اور کام ہیں

تم بھی خُدا سے سوزِ جنوں کی دُعا کرو
ہم پر تو اِن بزرگ کے احسان عام ہیں

وہ کیا کرے جو تیری بدولت نہ ہنس سکا
اور جس پہ اتفاق سے آنسُو حرام ہیں

اپنے پہ آ پڑیں تو نئے پن کی حَد نہیں
جو واقعات سب کی حکایت میں عام ہیں

مُنعم کا تو خُدا بھی اَمیں ، بُت بھی پاسباں
مُفلس کے صرف تیغ علیہ السّلام ہیں

مصطفیٰ زیدی

(شہرِ آذر)
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہ
کیا خوب کہا ہے ۔

اپنے پہ آ پڑیں تو نئے پن کی حَد نہیں
جو واقعات سب کی حکایت میں عام ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا لاجواب غزل ہے۔

تم سے تو ایک دل کی کلی بھی نہ کِھل سکی
یہ بھی بلا کشان ِ محبت کے کام ہیں

واہ واہ واہ۔

بہت شکریہ غزل صاحبہ ارسال فرمانے کیلیے
 

فرخ منظور

لائبریرین
تم بھی خُدا سے سوزِ جنوں کی دُعا کرو
ہم پر تو اِن بزرگ کے احسان عام ہیں

وہ کیا کرے جو تیری بدولت نہ ہنس سکا
اور جس پہ اتفاق سے آنسُو حرام ہیں

کیا بات ہے۔ بہت خوب انتخاب۔ شکریہ غزل جی!
 

الف عین

لائبریرین
یہ اس زمانے کی غزل ہے جب موصوف تیغ الہ آبادی ہوتے تھے۔
مصطفیٰ زیدی کے دو برقی مجموعے تو بنا چکا ہوں۔ دیکھ اے دشت جنوں اور بجھی جاتی ہیں قندیلیں۔ مؤخر الذکر میں شاید غزل جی صاحب/صاحبہ کی پوسٹ کی ہوئی بھی کچھ مزید تخلیقات ہوں۔ اگر انہوں نے بہت کچھ ٹائپ کر رکھا ہو تو مجھے ایک ساتھ بھیج دیں، یا کمپائل کر کے بھیج دیں تو ایک تیسرا برقی مجموعہ بنا دیا جائے ۔ ترتیب: غزل جی
 

غزل قاضی

محفلین
یہ اس زمانے کی غزل ہے جب موصوف تیغ الہ آبادی ہوتے تھے۔
مصطفیٰ زیدی کے دو برقی مجموعے تو بنا چکا ہوں۔ دیکھ اے دشت جنوں اور بجھی جاتی ہیں قندیلیں۔ مؤخر الذکر میں شاید غزل جی صاحب/صاحبہ کی پوسٹ کی ہوئی بھی کچھ مزید تخلیقات ہوں۔ اگر انہوں نے بہت کچھ ٹائپ کر رکھا ہو تو مجھے ایک ساتھ بھیج دیں، یا کمپائل کر کے بھیج دیں تو ایک تیسرا برقی مجموعہ بنا دیا جائے ۔ ترتیب: غزل جی

بہت خوب الف عین صاحب ! ،۔ جی بالکل اس وقت وہ تیغ الہ آبادی کے نام سے ھی لکھتے تھے ، برقی مجموعہ جات ، یہ تو بہت اچھی بات ہے ، مصطفی زیدی کی کلیات ابھی حال ہی میں خریدی ہے ، جیسے جیسے وقت ملتا ہے روزانہ ایک کلام ٹائپ کرتی ہوں جو بھی ویب سائیٹس میں دستیاب نہ ہو ، میں کوشش کروں گی کہ زیادہ کلام ٹائپ کروں اور آپ کی خدمت میں بھجوا سکوں ۔ ان شاء اللہ ۔ سلامت رہئے
 

الف عین

لائبریرین
شاید میری سائٹ اب تک نظر سے نہیں گزری۔ پہلے یہ دونوں کتابیں ڈاؤن لوڈ کر لیں، اس کے بعد جو ہو چکا ہے، اسے ٹائپ نہ کریں۔
 

غزل قاضی

محفلین
جی ، بجا فرمایا الف عین صاحب ، ابھی آپ کی ویب سائیٹ دیکھی ہے ، اور کتابیں ڈاؤن لوڈ بھی کر لی ہیں ، بےحد شکریہ ۔۔
اس سے کافی آسانی ہو گئی ہے ، اب ان شاء اللہ جو کلام ٹائپ شدہ نہیں وہی یہاں پیش کروں گی ۔
سلامت رہئے ! ،۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہونٹوں کے ماہ تاب ہیں ، آنکھوں کے بام ہیں
سَر پھوڑنے کو ایک نہیں سو مقام ہیں

تم سے تو ایک دل کی کلی بھی نہ کِھل سکی
یہ بھی بلا کشان ِ محبت کے کام ہیں

دل سے گزر خدا کے لیے اور ہوشیار
اِس سر زمیں کے لوگ بہت بدکلام ہیں

تھوڑی سی دیر صبر کہ اِس عرصہ گاہ میں
اے سوز ِ عشق ، ہم کو ابھی اور کام ہیں

تم بھی خُدا سے سوزِ جنوں کی دُعا کرو
ہم پر تو اِن بزرگ کے احسان عام ہیں

وہ کیا کرے جو تیری بدولت نہ ہنس سکا
اور جس پہ اتفاق سے آنسُو حرام ہیں

اپنے پہ آ پڑیں تو نئے پن کی حَد نہیں
جو واقعات سب کی حکایت میں عام ہیں

مُنعم کا تو خُدا بھی اَمیں ، بُت بھی پاسباں
مُفلس کے صرف تیغ علیہ السّلام ہیں

مصطفیٰ زیدی

(شہرِ آذر)

واہ واہ واہ

ایک ایک شعر لاجواب ہے اس غزل کا۔ کیا ہی بات ہے مصطفیٰ زیدی کی۔
 
Top