ہوم" ٹویٹ" ہوم


ٹویٹر ہوم پیچ کا عکس۔ فائل تصویر

سان فرانسسکو میں واقع کا مکان دیکھنے میں ایک عام سا گھر لگتا ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو پودے کے گملے کی مٹی میں تار سے منسلک ایک سینسر دکھائی دے گا جو ایک چھوٹی ڈبیا سے جڑا ہے جو پودے میں پانی کی کمی نوٹ کرتا ہے۔ اگر پانی کم ہوتو وائرلیس کے ذریعے یہ اطلاع انٹرنیٹ تک جاتی ہے۔ اس گھر میں بہت سی چیزیں اسے اس مکان کو زندہ بناتی ہے اور یہ گھر اپنی کیفیت کو ٹویٹ کرتا رہتا ہے۔
امریکی کے مشہور سائنسی تعلیمی ادارے ، میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) کے رسالے ٹیکنالوجی ریویو میں شائع ایک مضمون میں اس گھر کی تفصیلات شائع ہوئی ہیں جو ٹویٹ کرنے والا غالباً پہلا گھر ہے۔​
یہ گھر کچھ اس طرح سے ٹویٹ کرتا ہے، ‘ اندھیرا ہورہا تھا میں نے زینے کی لائٹس جلادی ہیں۔’ یا پھر ‘ یقیناً کوئی ڈرائنگ روم میں آیا ہے کیونکہ بیٹھک کے سینسر سرگرم ہوئے ہیں۔’​
ٹویٹ کرتے اور انٹرنیٹ ذدہ یا گھر محض نمائشی شے نہیں۔ ماہرین ایک عرصے سے سوچ رہے ہیں کہ کیا گھر میں انڈے ختم ہونے کے بعد فریج خود بیکری سے رابطہ کرکے انڈے منگواسکتا ہے، یا چائے کا کپ ٹھنڈا ہونے پر دوبارہ گرم کرنے کا پیغام دے سکتا ہے۔ شرٹ سے لے کر دیواروں کے پینٹ تک میں ہوشیار سینسر اور پیغام رساں سسٹم کو ‘ ہرجا کمپیوٹر’ یا یوبی کیوٹس کمپیوٹر کا نام دیا گیا ہے اور اس پر زبردست تحقیق جاری ہے۔​
کوٹس نے ایک کمپنی قائم کی ہے جس کا نام پروڈکٹ کلب رکھا ہے۔ انٹرنیٹ ایک ڈجیٹل دماغ ہی کی طرح ہے لیکن کیا خاموش اور پرسکون گھریلو مشینوں کو انٹرنیٹ سے جوڑ کر ان کو مزید کارآمد بنایا جاسکتا ہے؟، وہ انہی خطوط پر سوچتے رہے ہیں۔​
گھریلو آلات وغیرہ کو ویب سے جوڑکرمزید فوائد تو حاصل کئےجاسکتے ہیں اس سے اسمارٹ مکان کا تصور بھی پورا ہوسکتا ہے لیکن سیکیورٹی سے وابستہ نئے مسائل جنم لے سکتےہیں۔​
اس گھر کے مالک نے عام دستیاب ہونے والے کم قیمت آلات کو استعمال کیا ہے جو حقیقی دنیا سے اشتراک کرتے ہیں اور وہ بھی ٹویٹر کے ذریعے۔​
ان میں کئی ایک سوئچز ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے آئی فون سے گھر، دفتر اور کمروں کی روشنیاں بند اور کھولی جاسکتی ہیں۔ ان میں ویمو( Wemo) نامی موشن سینسر یہ بتا سکتے ہیں کہ کوئی گھر کمرے میں آیا ہے ۔ ایک اور آلہ پودوں کی نمی اور درجہ حرارت نوٹ کرتا رہتا ہے۔​
کوٹس نے اس کے لئے ایک مفت ویب ٹول استعمال کیا ہے جس کانام IFTTT ہے یعنی If This Then That اور اس کے ذریعے یوزر آن لائن رہتے ہوئے پہلے سے ہی خود کار ایکشن تجویز کرتا ہے مثلاً جیسے ہی کوئی نیا انسٹا گرام فوٹو اپ لوڈ کرے ایک ای میل بھیجو۔ پر اس کے زریعے سورج غروب ہونے کے بعد لائٹس آن کی جاسکتی ہیں اور متعلقہ ٹویٹس کئے جاسکتے ہیں۔​
اگرچہ ایک اور ایپس، فورسکوائر کے پیغامات ٹویٹر فیڈز کی صورت میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں مثلا یہ کہ​
‘شاید ٹام باہر گیا ہے،’ لیکن وہ بہت زیادہ معلومات نشر کرنا نہیں چاہتے۔ ہاں وہ یہ ضرور چاہیں گے کہ حرکت محسوس کرنے والے سینسر گھر میں گھس جانے والی شخص کی اطلاع ٹویٹ کردیں تاکہ وہ اپنے پڑوسی کو اس سے خبردار کرکے حال جاننے کی درخواست کرسکیں۔​
کوٹس کے مطابق انٹرنیٹ سے گھر کے تمام آلات منسلک ہوسکیں گے اور وہ بھی جن سے ہم اکتا جاتے ہیں جن میں ڈش واشر اور واشنگ مشین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ آلات اپنا کام ختم کرکے اس کی خبر آپ کے سمارٹ فون تک پہنچاسکیں گے۔​
‘ڈش واشر ہو یا واشنگ مشین میں یہ جاننا چاہوں گا کہ وہ اپنا کام کب ختم کریں گی۔ کیونکہ ان کے بارے میں نہ جاننے سے بہت الجھن ہوتی ہے۔’ انہوں نے کہا۔​
بہ شکریہ ڈان اردو
 
Top