ہندوستان میں عالمی یوم اردو پروگرام کی تفصیلی رپورٹ ملاحظہ ہو

نئی دہلی: ملک کے مختلف حصوں میں نومبر کو ’عالمی یومِ اردو‘ کے موقع پر متعدد تقریبات منعقد کی گئیں جس میں مقررین نے اردو زبان کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالی اور اس کے فروغ اور ترقی کے سلسلے میں گفتگو ہوئی۔ خاص طور سے ہندوستان کی سب سے مضبوط زبان اردو کے ساتھ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے رویہ پر لوگوں نے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ اس موقع پر لوگوں نے اردو کے فروغ کے لےے انفرادی و اجتماعی جدوجہد کرنے کا عہد کیا اور زور دیا کہ زندہ قوموں کی پہچان یہ ہے کہ وہ بدحالی کا رونا رونے کی بجائے اپنی قوتِ بازو سے حالات کا رخ پھیرنے کا کردار ادا کریں۔ واضح ہو کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی یومِ پیدائش 9 نومبر کی مناسبت سے منائے جانے والی عالمی یومِ اردو تقریبات کے تحت سب سے بڑا پروگرام قومی دارالحکومت دہلی میں واقع غالب اکیڈمی، بستی حضرت نظام الدین میں یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا اور اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے منعقد ہوا، جس کی صدارت ماہر اقبالیات پروفیسر عبدالحق نے کی۔ معروف و معتبر شاعر متین امروہوی اور مولانا مجیب بستوی نےاہنے کلام پیش کیے۔ نظامت کے فرائض سہیل انجم نے ادا کیے۔

سابق ممبرپارلیمنٹ، کانگریس پارٹی کے ترجمان جناب م۔افضل، پدم شری پروفیسر اخترالواسع، جسٹس شکیل احمد خاں، سپریم کورٹ کے وکیل جناب وصی احمد نعمانی، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر توقیر احمد خاں، جناب رام پرکاش کپور اور عالمی یومِ اردو تقریبات کے کنوینر ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے خطاب کیا۔ اس تقریب میں گنگا جمنی تہذیب کی علامت مشہور شاعر گلزار دہلوی سمیت متعدد صحافی، ادیب، شاعر، دانشور، سیاست داں اور مختلف اسکولوں کے اساتذہ، بچے اور خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ خاص طور سے ڈاکٹر محمد ہاشم قدوائی، پروفیسر عبدالعلیم قدوائی، پروفیسر عبدالرحیم قدوائی، پروفیسر سلیم قدوائی، پروفیسر خالد حامدی، اسرار جامعی، حکیم عبدالحنان، ڈاکٹر راشداللہ خاں، ڈاکٹر سیّد احسن اعجازی، ڈاکٹر سلیم ملک، ڈاکٹر محمد فاضل خاں، سیّد منصور آغا، جلال الدین اسلم، مودود صدیقی، ڈاکٹر محمد شمعون، ڈاکٹر زین العابدین، محمد عارف اقبال، مولانا ارشد سراج الدین مکی، مولانا عقیدت اللہ قاسمی، ڈاکٹر عقیل احمد، ڈاکٹر سیّد تنویر حسین، عبدالرشید، ماسٹر محمد مبین خاں، اسرار احمد اُجینی، عبدالحلیم خاں، مولانا عبدالمبین بستوی، محمد شکیل خاں، عطاءالرحمن اجملی، جاوید اختر اور محمد عمران قنوجی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
اس موقع پر جناب محمد عتیق (جودھپور) کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، ڈاکٹر سیّد صادق علی ٹونکی (ٹونک) کو علامہ اقبال ایوارڈ، ڈاکٹر سیّد مسعودالحسن عثمانی (لکھنو
کو قاضی عدیل عباسی ایوارڈ، جناب معصوم مرادآبادی (دہلی) کو محفوظ الرحمن ایوارڈ، جناب زاہد آزاد جھنڈانگری (نیپال) کو حفیظ میرٹھی ایوارڈ، مکتبہ جامعہ لمیٹڈ (دہلی) کو منشی نول کشور ایوارڈ، ڈاکٹر منورحسن کمال (نئی دہلی) کو مولانا عبدالماجد دریابادی ایوارڈ اور ڈاکٹر قمرالدین ذاکر (نوح، میوات) کو حکیم اجمل خاں یادگار مومنٹو سے سرفراز کیا گیا۔ اس کے علاوہ حسب روایت عالمی یومِ اردو یادگار مجلہ خصوصی پیش کش مولانا عبدالماجد دریابادی: حیات و خدمات، معروف صحافی رضوان اللہ خاں کی تصنیف عکس خیال، ڈاکٹر منور حسن کمال کی تصنیف جنگ آزادی اور تحریک خلافت اور محترمہ زیبانور (اہلیہ حکیم محمد طارق امروہوی مرحوم) کی مرتب کردہ کتاب ڈاکٹر شریف احمد: شخصیت اور فن کا اجرا بھی عمل میں آیا۔
تقریب میں اتفاق رائے سے طے پایا کہ مرکزی حکومت پر زور دیا جائے کہ وہ رائٹ ٹو ایجوکیشن مہم کو کامیاب بنانے کے لےے مادری زبان اردو کے ساتھ فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر اردو اساتذہ کا تقرر کرے نیز صوبائی حکومتیں خاص طور سے دہلی حکومت جس نے اردو کا گلا گھونٹ رکھا ہے، حسب وعدہ اردو اساتذہ کا تقرر یقینی بنائے۔ نیز یہ بھی طے پایا کہ اردو میڈیم اسکولوں کو انگلش میڈیم کی طرح تمام تر سہولیات سے مزین کیا جائے اوران میں پڑھنے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے خاص منصوبہ بنایا جائے۔
 
Top