ہم کہاں آگئے ہیں

شہزی مشک

محفلین
پہلے تو زندگی خوش گوار تھی
ہر طرف رنگ و نور کی برسات تھی
مو سموں میں روانی تھی
ہر لمحہ ہر گھڑی جی چاہتا تھا
یہ زندگی یونہی خوش گوار رہے
مگر زمانے کے ساتھ ساتھ
خوش گواری بے قراری میں
رنگ و نور کی جگہ تاریکی نے لے لی
محبت و خلوص دشمنی میں بدل گئی ہے
ہم کہاں آگئے ہیں
 
Top