فیض ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے

سیفی

محفلین
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گذری ھے رقم کرتے رہیں گے

اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارہ
دم ہے تو مداواء علم کرتے رہیں گے

باقی ہےلہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا
رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے

اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
 

ہما

محفلین
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گذرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانیء دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

ہاں تلخیء ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی، یہ ستم ہم کو گوارا
دم ہے تو مُداوائے الم کرتے رہیں گے

مئےخانہ سلامت ہے تو ہم سرخیء مے سے
تزئیںِ دروبامِ حرم کرتے رہیں گے

باقی ہے لہو دل میں‌تو ہر اشک سےپیدا
رنگِ لب و رخسارِ صنم کرتے رہیں گے

اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

(فیض)
 

طارق شاہ

محفلین

غزلِ

فیض احمد فیؔض

ہم پروَرشِ لَوح و قلَم کرتے رہیں گے
جو دِل پہ گُزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

اسبابِ غمِ عِشق بَہم کرتے رہیں گے
وِیرانئ دَوراں پہ کَرَم کرتے رہیں گے

ہاں تلخئ ایّام ابھی اور بڑھے گی !
ہاں اہلِ ستم مشقِ سِتم کرتے رہیں گے

منظُور یہ تلخی، یہ سِتم ہم کو گوارا
دَم ہے تو مداوائے الَم کرتے رہیں گے

مے خانہ سلامت ہے تو ہم سُرخئ مے سے !
تزئینِ دَرو بامِ حَرَم کرتے رہیں گے

باقی ہے لہُو دِل میں تو ہر اشک سے پیدا
رنگِ لب و رُخسارِ صنم کرتے رہیں گے

اِک طرزِ تغافُل ہے سو وہ اُن کو مُبارک
اِک عرضِ تمنّا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

فیض احمد فیض
 
Top