ہم نے زندگانی کو کر دیا تھا نام اس کے

جیا راؤ

محفلین
[align=center]
ہم نے زندگانی کو کر دیا تھا نام اُس کے
چاہتوں کا مرکز تھے مستقر، مقام اُس کے

آجکل خیالوں میں اک حسین پیکر ہے
آنچلوں میں برساتیں، گیسوؤں میں شام اُس کے

میکدے میں ساقی سے ایک سودا طے پایا
اُس کی چشمِ نم میری، میرے مینا جام اُس کے

اُس طرف وہ طعنہ زن یاں یہ نازکی دل کی
لفظ جیسے نشتر اور تیغِ بے نیام اُس کے

جب تلک تھے ہجراں میں اس جنون کی قیمت تھی
بعدِ ہجر جانے کیوں گر گئے تھے دام اُس کے

اُس نگاہِ غافل کو کیسے میں برا کہہ دوں
یہ جنوں، یہ بے خوابی، تحفہ و انعام اُس کے

وہ حصار نظروں کا، وہ تبسمِ دلکش
یاد ہیں جیا تم کو وہ قفس، وہ دام اُس کے !
[/align]
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب، اس شعر کے کیا ہی کہنے ہیں،
اُس نگاہِ غافل کو کیسے میں برا کہہ دوں
یہ جنوں، یہ بے خوابی، تحفہ و انعام اُس کے

داد کے ڈھیروں پھول قبول فرمائیے۔
 

فاتح

لائبریرین
جیا صاحبہ! خوبصورت غزل ہے۔ خصوصآ پانچواں‌شعر اور مقطع انتہائی خوبصورت ہیں۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔

جیسا کہ ہر خوبصورت چیز پر تنقید کرنا اہلِ دنیا کی عادت ہے اور ناچیز بھی اسی دنیا کا باسی ہے لہٰذا اسی رعایت سے اس خوبصورت غزل پر خوامخواہ باتیں بنانا میرا بھی حق ہے۔

دوسرے شعر میں "آنچلوں میں برساتیں" کا مضمون کچھ کھٹک رہا ہے۔
تیسرے شعر میں "مینا جام " کا مرکب "و" کی اضافت کے بغیر اہلِ زبان کی نظر میں شاید درست نہ ہو۔
چھٹے شعر میں "اِنعام" کو "اِنام" باندھنا اچنبھے کی بات ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
جب تلک تھے ہجراں میں اس جنون کی قیمت تھی
بعدِ ہجر جانے کیوں گر گئے تھے دام اُس کے

آجکل خیالوں میں اک حسین پیکر ہے
آنچلوں میں برساتیں، گیسوؤں میں شام اُس کے


بہت خوب!
 

ابوشامل

محفلین
سبحان اللہ جیا صاحبہ بہت اعلٰی خصوصاً دو اشعار پر تو بے اختیار واہ نکل گیا:

اُس طرف وہ طعنہ زن یاں یہ نازکی دل کی
لفظ جیسے نشتر اور تیغِ بے نیام اُس کے

اُس نگاہِ غافل کو کیسے میں برا کہہ دوں
یہ جنوں، یہ بے خوابی، تحفہ و انعام اُس کے
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے جیا۔ لیکن فاتح کی بات پر غور کرو۔ مجھ سے پہلے انہوں نے ہی لکھ دیا۔ آنچلوں میں برساتیں کھٹکتا تو نہیں لیکن تفہیم نہیں ہو رہی ہے۔ اور یوں بھی جب اس کے گیسؤوں میں شام کی بات ہے، تو مقابلے میں دن ہی ہونا چاہئے برساتیں نہیں۔ ویسے یہ مطلب لیا جائے کہ بارش سے بچنے کے لیے محبوب کے آنچل کو چھاتا بنا دیا ہے تو بات دوسری ہے!!!! اور یوں بھی آنچل سے مؤنث یعنی محبوبہ کی طرف خیال جاتا ہے جب کہ شاعرہ خود ایک عورت ہے؟؟؟
 

جیا راؤ

محفلین
آپ تمام حضرات کا غزل کی پسندیدگی کا بے حد شکریہ:)

فاتخ اور الف عین جی

"آنچل اور برساتیں" کا مضمون کچھ اس طرح ذہن میں آیا کہ آنچل کو موسم کے ساتھ پہلے بھی منسوب کیا جاتا رہا ہے مثال کے طور پر

"ہم آنچل جو لہرا دیں، کہین برسات نہ ہو جائے"

اور ایک جگہ کچھ یوں ہے کہ

"کس نے کیا مہمیز ہوا کو، شاید ان کا آنچل ہوگا"

اگر مناسب نہیں ہے تو ہم اس شعر کی جگہ غزل میں نیا شعر "فٹ" کر دیتے ہیں:grin:

یہ شعر دیکھئیے:


ہم نے کی پذیرائی، رمزِ عشق جانی تھی
اس نے کج ادائی کی، اس کو ساجھے کام اس کے


اس مضمون میں مونث، مذکر کا فرق بھی نہ رہے گا:)
 

زھرا علوی

محفلین

جب تلک تھے ہجراں میں اس جنون کی قیمت تھی
بعدِ ہجر جانے کیوں گر گئے تھے دام اُس کے


جیا بہت بہت بہت زبردست:):):)
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ جیا۔۔ لیکن وہ شعر اچھا ہے، اگر یہ ٹکڑا بدل دو اور اس کی جگہ کچھ اس قسم کا ٹکڑا رکھ دو
اس کی یاد دن اپنا۔۔۔
یہ محض ایک مثال ہے، کوئی اچھا مصرع تو نہیں بنا۔۔۔
اور اب جو شعر کا تم نے اضافہ کیا ہے تو اس کو الگ شعر ہی رکھو، گیسوؤں والے کی جگہ نہیں، ایک اضافہ سہی۔
لیکن اس میں بھی ایک مسئلہ ہے۔
رمز عشق جانی تھی۔۔۔ یا جانا تھا۔۔۔ رمز مذکر ہوتا ہے۔

اور ابھی اس پر گور کیا
اُس طرف وہ طعنہ زن یاں یہ نازکی دل کی
لفظ جیسے نشتر اور تیغِ بے نیام اُس کے
تو احساس ہوا کہ یہاں تیغ کو بھی مذکر باندھا ہے۔
لگتا ہے کہ تم کو مذکر مؤنث میں ’دقت ہوتا ہے‘۔
 

جیا راؤ

محفلین
شکریہ جیا۔۔ لیکن وہ شعر اچھا ہے، اگر یہ ٹکڑا بدل دو اور اس کی جگہ کچھ اس قسم کا ٹکڑا رکھ دو
اس کی یاد دن اپنا۔۔۔
یہ محض ایک مثال ہے، کوئی اچھا مصرع تو نہیں بنا۔۔۔

اب دیکھیئے

آجکل خیالوں میں اک حسین پیکر ہے
ہے جبین صبح سی، گیسوؤں میں شام اُس کے

اور اب جو شعر کا تم نے اضافہ کیا ہے تو اس کو الگ شعر ہی رکھو، گیسوؤں والے کی جگہ نہیں، ایک اضافہ سہی۔
لیکن اس میں بھی ایک مسئلہ ہے۔
رمز عشق جانی تھی۔۔۔ یا جانا تھا۔۔۔ رمز مذکر ہوتا ہے۔

رمز کو میں نے پہلے مذکر ہی لیا تھا مگر ایک دوست نے کہا کہ یہ مونث ہے، پھر میں نے لغت میں دیکھا تو اسے مونث ہی لکھا ہوا ہے اس میں۔ اس لئے یہاں اسے ایسے استعمال کیا۔

اور ابھی اس پر گور کیا
اُس طرف وہ طعنہ زن یاں یہ نازکی دل کی
لفظ جیسے نشتر اور تیغِ بے نیام اُس کے
تو احساس ہوا کہ یہاں تیغ کو بھی مذکر باندھا ہے۔


یہاں "اس کے" تیغ کے بجائے "لفظ" کے لئے استعمال کیا ہے، اس بارے میں تھوڑا شک ہے کہ "لفظ" کو "الفاظ" کیے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔:confused:

لگتا ہے کہ تم کو مذکر مؤنث میں ’دقت ہوتا ہے‘۔

میری لغت کے مطابق دقت "ہوتی" ہے۔:(
 
Top