محسن نقوی ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا،محسن نقوی

خرد اعوان

محفلین
ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا
سب سے اونچا تھا جو سر نوکِ سناں پر دیکھا

ہم سے مت پوچھ کہ کب چاند ابھرتا ہے یہاں
ہم نے سورج بھی تیرے شہر میں آکر دیکھا

پیاس یادوں کو اب اس موڑ پہ لے آئی ہے
ریت چمکی تو یہ سمجھے کہ سمندر دیکھا

ایسے لپٹے ہیں دروبام سے اب کہ جیسے
حادثوں نے بڑی مدت میں میرا گھر دیکھا

زندگی بھر نہ ہوا ختم قیامت کا عذاب
ہم نے ہر سانس میں برپا نیا محشر دیکھا

اتنا بے حس کہ پگھلتا ہی نہ تھا باتوں سے
آدمی تھا کہ تراشا ہوا پتھا دیکھا

دکھ ہی تھا ایسا کہ روی تیرا محسن ورنہ
غم چھپا کر اسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا
 

فاتح

لائبریرین

ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا
سب سے اونچا تھا جو سر نوکِ سناں پر دیکھا

اور

زندگی بھر نہ ہوا ختم قیامت کا عذاب
ہم نے ہر سانس میں برپا نیا محشر دیکھا​

عمدہ انتخاب ہے آپ کا۔ ارسال کرنے پر بے حد شکریہ!
 

فاتح

لائبریرین
ہم نے سورج بھی ترے شہر میں آکر دیکھا
ایسے لپٹے ہیں دروبام سے اب کے جیسے
دکھ ہی تھا ایسا کہ رویا تیرا محسن ورنہ
 

جیا راؤ

محفلین
زندگی بھر نہ ہوا ختم قیامت کا عذاب
ہم نے ہر سانس میں برپا نیا محشر دیکھا

دکھ ہی تھا ایسا کہ رویا تیرا محسن ورنہ
غم چھپا کر اسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا


بہت خوبصورت انتخاب ہے خرد۔۔۔:)
شئیر کرنے کا بہت شکریہ۔۔۔۔ :):)
 
Top