ہم جس دیس میں بستے ہیں

kamran khan

محفلین
ہم جس دیس میں بستے ہیں
اُس دیس کے لیڈر سستے ہیں

ہر دل میں دیکھو بُغض بھرا
اور ہاتھوں میں گُلدستے ہیں

قد آور ، دُنیا داری میں
کردار میں کتنے 'پَستے' ہیں

مُستقبل کی کیا فکر کریں
جو حال میں اپنے 'مستے' ہیں

خُود چھیڑیں پہلے پبلِک کو
پھر دُم کو دبا کر 'نَستے' ہیں

اوروں کے لئے یہ جال بُنیں
پھر خُود اس میں جا پھنستے ہیں

مُنہ دیکھی لوگ کریں عزت
مُنہ پھیر کے سارے ہنستے ہیں

جمہُور کے ٹھیکیدار ہیں یہ
پھر مُشکیں اُس کی کستے ہیں

لگتا ہے منزل کھو بیٹھے
جانے یہ کیسے رستے ہیں

ہم سانپ کی وہ نسلِ نایاب
جو اک دُوجے کو ڈستے ہیں

ہر اور صؔبا ، کیچڑ، گارا
اور پیر زمین میں دھنستے ہیں

(چند مُستثنیات کے ساتھ )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مُحمد سُبُک تَگین صبؔا
فیس بک سے لیا گیا
 
Top