ہمیں ہے ننگ یہ سودائے خامِ آزادی

عباد اللہ

محفلین
آزادی کے حوالے سے مریم افتخار صاحبہ کی غزل پڑھ کر کچھ فی البدیہہ تکبندیاں کی ہیں ملاحظہ فرمائیں
رہینِ دستِ عدو، اہتمامِ آزادی
ہمیں ہے ننگ یہ سودائے خامِ آزادی
قبول کرتے ہیں دل سے مقامِ آزادی
خوشا کہ ہم کو بھی ہے احترامِ آزادی
بس ایک طور ہے باقی دوامِ آزادی
کہ جامِ زہر ہے اب تک امامِ آزادی
اس ایک لفظ میں پنہاں ہیں لاکھ زنجیریں
سو کم طلب ہیں اسیرِ نظامِ آزادی
زمیں پکارے حذر آسماں پکارے حذر
یہ کون لوگ ہیں محبوسِ دامِ آزادی
تمہیں زوال نہ آئے کسی بھی موسم میں
یہی پیام ہے میرا بنامِ آزادی
 
آخری تدوین:
Top