ہمارے معاشرے میں کچھ غلطیاں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یوں تو ہمارے معاشرے میں بہت ساری غلطیاں ہیں بہت ساری ایسی باتیں ہیں جو غلط ہیں لیکن ہم اس کو درست مان کر ان کا استعمال کرتے رہتے ہیں یہاں میں آج صرف ایک ہی بات پیش کروں گا میں نے پڑھا ہے اور سنا بھی ہے کہ دن اور رات میں پہلے رات آتی ہے لیکن ہمارے ہاں جب کوئی کسی کو دعوت دیتا ہے یا کوئی پروگرام رکھا جاتا ہے جو رات کا ہو اس میں غلط بیانی سے کام لیا جاتا ہے مسئلہ اگر ہم مشاعرہ کرواتے ہیں تو رات کا مشاعرہ رکھتے ہیں یا پھر آپ ٹی وی تو دیکھتے ہونگے ٹی وی پر جب کسی ڈرامہ یا پروگرام کے حوالے سے بتایا جاتا ہے تو اتنا کہا جاتا ہے آپ دیکھ سکتے ہیں جمعہ کی رات کو 8 بجے یا ہم مشاعرے کی دعوت دیتے ہیں تو اتنا کہتے ہیں ہفتے کی رات کو مشاعرہ ہے آپ تشریف لائے گا
اس میں تو دیکھنے میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی لیکن اس میں غلطی ہے وہ اس طرح کے جب رات پہلے آتی ہے تو پھر اس طرح کہنا چاہے جمعہ کی رات کو مشاعرہ ہے
میں نے کہی کہی یہ بھی دیکھا ہے "جو لگ اس بارے میں جانتے ہیں وہ کچھ ایس طرح لکھتےہیں" کہ اگر کسی کو دعوت دی جاتی ہے تو وہاں اس طرح لکھا ہوتا ہے اگر جمعہ کی رات کی دعوت دینی ہے تو لکھا جاتا ہے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب
مطلب یہ سب لکھنے کا بس اتنا ہی ہے کہ جب رات پہلے آتی ہے تو جب آپ کسی کو کوئی دعوت دیتے ہیں یا کوئی بات سناتے ہیں تو آپ بلکل اسی طرح بتایا کرے جیسے حقیقت میں‌ہے جیسے ٹھیک بات بنتی ہے ہفتے کی جو رات ہے وہ ہفتے کے دن سے پہلے آتی ہے یعنی جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات

بہت شکریہ
 

دوست

محفلین
رات پہلے آتی ہے یا بعد میں معاملہ انداز بیاں کا ہے اور سمجھنے کا ہے۔ اگر آپ سمجھ لیتے ہیں کہ منگل کی رات سے مراد منگل اور بدھ کی درمیانی رات ہے تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں۔ یہ بیان کرنے کا انداز ہے میرا نہیں خیال یہ کوئی معاشرتی غلطی ہے۔
 
عموماں رات کا پہلا حصہ 12:00 بجے تک گذرے دن کے ساتھ شامل ہوتا ہے۔ جیسے اتوار کا دن گزرنے کے بعد جو شام شروع ہوتی ہے وہ اتوار کی شام اور پھر رات کہلاتی ہے۔ یہی رات 12 بجے کے بعد پیر کی رات اور پھر صبح بن جاتی ہے۔ یہ طریقہ ہمارے یہاں‌ موجودہ دور میں عام ہے۔

اس کے علاوہ، اسلامی طریقے سے رات پہلے آتی ہے ، مغرب کے وقت نیا دن شروع ہوتا ہے اور اس وقت تمام گھڑیوں میں‌ 12:00 بجائے جاتے ہیں۔ ایسا آج کل مکہ اور مدینہ میں ہوتا ہے۔ اس طرح وہاں لیلۃ الخمیس جمعرات سے پہلے آتی ہے۔ چونکہ ہمارے ملک و معاشرے میں 12:00 بجے والی گھڑیاں اور اوقات استعمال کرنے کا رواج نہیں ہے لہذا یہ طریقہ استعمال نہیں ہوتا ہے۔

ہمارا انداز بیان ، جیسا دوست نے فرمایا، پہلے طریقے کے مطابق ہے ۔اور یہی درست العام ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
رات پہلے آتی ہے یا بعد میں معاملہ انداز بیاں کا ہے اور سمجھنے کا ہے۔ اگر آپ سمجھ لیتے ہیں کہ منگل کی رات سے مراد منگل اور بدھ کی درمیانی رات ہے تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں۔ یہ بیان کرنے کا انداز ہے میرا نہیں خیال یہ کوئی معاشرتی غلطی ہے۔

جناب شاکر صاحب اندازِ بیان تو ٹھیک ہے لیکن جو بات غلط ہے اس کو غلط ہونا چاہے میرے خیال میں اور اس کی اصلاح کرنی چاہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
عموماں رات کا پہلا حصہ 12:00 بجے تک گذرے دن کے ساتھ شامل ہوتا ہے۔ جیسے اتوار کا دن گزرنے کے بعد جو شام شروع ہوتی ہے وہ اتوار کی شام اور پھر رات کہلاتی ہے۔ یہی رات 12 بجے کے بعد پیر کی رات اور پھر صبح بن جاتی ہے۔ یہ طریقہ ہمارے یہاں‌ موجودہ دور میں عام ہے۔

اس کے علاوہ، اسلامی طریقے سے رات پہلے آتی ہے ، مغرب کے وقت نیا دن شروع ہوتا ہے اور اس وقت تمام گھڑیوں میں‌ 12:00 بجائے جاتے ہیں۔ ایسا آج کل مکہ اور مدینہ میں ہوتا ہے۔ اس طرح وہاں لیلۃ الخمیس جمعرات سے پہلے آتی ہے۔ چونکہ ہمارے ملک و معاشرے میں 12:00 بجے والی گھڑیاں اور اوقات استعمال کرنے کا رواج نہیں ہے لہذا یہ طریقہ استعمال نہیں ہوتا ہے۔

ہمارا انداز بیان ، جیسا دوست نے فرمایا، پہلے طریقے کے مطابق ہے ۔اور یہی درست العام ہے۔


بہت شکریہ جناب فاروق صاحب درست العام تو ہے لیکن اصل میں تو غلط ہی ہے نا آپ کیا کہتے ہیں
 

دوست

محفلین
نہیں‌غلط العوام اتنی جلدی ٹھیک نہیں کیے جاسکتے اس کے لیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ مسئلہ بھی کوئی ایسا گھمبیر نہیں چناچہ جیسا ہے ویسے ہی چلنے دیا جاتا ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نہیں‌غلط العوام اتنی جلدی ٹھیک نہیں کیے جاسکتے اس کے لیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ مسئلہ بھی کوئی ایسا گھمبیر نہیں چناچہ جیسا ہے ویسے ہی چلنے دیا جاتا ہے۔

بہت عجیب بات ہے جو غلط ہے اس کو ٹھیک کرنے کا نا سوچیں ارے اگر ہم ٹھیک نہیں کرے گے تو پھر کون ٹھیک کرے گا جو چیز غلط ہے اس کو غلط ہی کہنا چاہے
 

دوست

محفلین
میرا خیال ہے مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ کوئی غلطی ہی نہیں۔ کم از کم میں اسے غلطی نہیں سمجھتا۔ اب اکثریت اسے غلط نہیں سمجھتی تو کیا کرسکتے ہیں؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میرا خیال ہے مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ کوئی غلطی ہی نہیں۔ کم از کم میں اسے غلطی نہیں سمجھتا۔ اب اکثریت اسے غلط نہیں سمجھتی تو کیا کرسکتے ہیں؟


اچھا جہاں اکثریت غلط نا کہے وہ غلط نہیں ہوتا چاہے وہ غلط ہو جیسے سورچ مشرق سے نکلتا ہے لیکن اگر اکثریت کہے کے نہیں مغرب سے نکلتا ہے تو کیا اکثریت کی مانی جائے گی ؟؟؟؟؟؟
 
Top