ہمارا دشمن کون؟؟؟؟ (کیا ہندوستان ہمارا دشمن ہےِ؟)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جب سے آنکھ کھولی تب سے یہ سنتا آیا ہوں کہ ہندوستان ہمارا دشمن ہے۔ لیکن بات اس کے برعکس ہے ۔ آج ایک دوست سے تفصیلی بات ہوی اس موضوع پر بہت اچھا لگا ان کے خیالات سن کر
میں یہاں ایک بحث شروع کرنا چاہتا ہوں جس میں سب دوستوں سے درخواست ہے اپنے جزبات کو قابو میں رکھ کر صرف تعمیری گفتگو کریں سب پاکستانی دوستوں سے درخواست ہے وہ یہاں مجھے بلکے سب کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں ہندوستان ہمارا دشمن کیوں ہیں۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہندوستان ہمار دشمن نہیں ہے وہ بھی مکمل تفصیل سے بیان کریں
اور ہندوستانی دوستوں سے درخواست ہے وہ بتائیں کہ کیا ہندوستان میں بھی ایسا ہی سوچا جاتا ہے کیا وہاں بھی یہی سوچ ہے کہ پاکستان ہمارا دشمن ہیں آپ بھی تفصیل سے بتائیں اگر پاکستان آپ کا دشمن ہے تو کیوں اور کیسے ہیں

اس بحث کو شروع کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم جان سکے ہمارا یعنی پاکستان اور ہندوستان کا اصل دشمن کون ہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو میں ہمیشہ لکھتا رہا ہوں کہ ہندوستان کو “اکستان نے ہوا سمجھ رکھا ہے. یہاں کے لوگوں میں ہی ایسے کسی قسم کے جذبات ہیں نہ اخباروں (کم از کم سیکولر یا نیشنل اخباروں کے( میں ہی اس قدر پاکستان کی مخالفت کے بارے میں کچھ بھی مواد ملتا ہے، ہاں، بی جے پی کے آرگن اخبارات میں ضرور ایسی کوئی بات ہو گی. ورنہ عام ہندی اخبارات میں بھی ایسا کوئی مواد نہیں ملتا. اس کے بر عکس پاکستانی صحافی بھی میرے خیال میں اسی سیاست سے کھیلتے ہیں، ہندوستان سے مخالفت اچھی ’فروخت ہوتی ہے‘ پاکستان میں. اور اسی طرح پاکستانیوں کے ذہن و دماغ کنڈیشن کر دئے جاتے ہیں. یہاں تک کہ ان کو ’بھارت‘ پکارنا ہی پسند ہے، جب کہ ہم ہندوستانی مسلمانوں کو یہ پسند نہیں. ہمارے ہی ملک کو جو ہم پکاریں اردو میں، وہی نام کیوں نہ لیا جائے؟ خیر یہ بحث تو ختم ہو چکی.
 

arifkarim

معطل
خرم بھائی اگر صرف عوام کو لیا جائے تو نہ پاکستانی عوام انڈیا کی دشمن ہے اور نہ انکی عوام ہماری۔ تفرقات صرف سیاست دان اور مذہبی رہنما پیدا کرتے ہیں اپنی حوس کو ہوا دینے کیلئے!
 

الف عین

لائبریرین
ایک اقتباس میری جتاب ’اللہ میاں کے مہمان‘ سے

پاکستانی لنگوٹی

اس خریداری کے ساتھ ہی ہم نے آج 2۔2 ریال ہر مال کی دوکانوں کا بھی ایک چکّر کیا تو ایک انڈروئر بھی خریدا ہے جو پاکستان کا مصنوعہ ہے۔ اس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ یہاں آتے وقت زیادہ تر سامان مکّے میں ہی چھوڑا تھا اور تھوڑا سامان لانے کے لئے جب پیکنگ کر رہے تھے تو غلطی سے انڈروئر مکّے میں ہی رہ گئے۔ اب تک جو ہم پہنتے رہے تھے، اسی کو نہا تے تو دھو کر پہن لیتے۔ بہر حال یہ خریداری اس لئے بھی کی کہ ہمارے پاس پاکستان کی بھی کچھ یادگار رہ جائے۔ جیسے کل بنگلہ دیشی ہوٹل کا تبرّک نوشِ جان کیا تھا۔ ہم بّرِ صغیر کی تہذیبی وحدانیت کے قائل ہیں دراصل۔ ان تینوں ملکوں کا کردار، وراثت ایک سی ہیں، پھر یہ اختلافات کیسے؟ عوام کی حد تک تو اختلافات بالکل نہیں ہونے چاہئیں۔ جس طرح ہمارے پاکستانی دوست ہندوستانی فلموں، گیتوں اور ساریوں کے لئے ترستے ہیں، اسی طرح ہم ہندوستانی پاکستانی ادبی رسالوں اور کتابوں کے لئے۔ کسی کے پاس ’نقوش’ یا’ فنون’ کا تازہ شمارہ مل جائے، پھر دیکھئے اس کی مانگ کم از کم ادبی حلقوں میں۔ بھاگتے بھوت کی سہی ، سو آج ہم نے پاکستانی لنگوٹی خرید لی ہے۔""

یہ 1997 کی تحریر ہے
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور اقتباس:

تین پاکستانی

کل مغرب کے بعد ہماری ملاقات تیسرے پاکستانی سے ہوئی کہ اس سے پہلے دو اور پاکستانیوں سے ہو چکی ہے۔ اب ذکر نکلا ہے تو بالترتیب تینوں کا ذکر کرتے چلیں۔
پہلا پاکستانی ہم کو مکّے کے قیام کی پہلی ہی صبح ملا۔ ہم طواف اور قضا کے بعد چائے پی کر غسل خانوں کی چھت پر (جو باقاعدہ بالکنی ہے اور ضرورت پڑنے پر یہاں بھی صفیں بن جاتی ہیں۔) سگریٹ پی رہے تھے کہ ایک صاحب نے ہماری سگریٹ کو بیڑی سمجھ کر ہم سے بیڑی مانگی۔ شاید آپ کو بتایا نہیں کہ ہم پاؤچ کی سگریٹ پیتے ہیں کہ یہی سگریٹ ہماری کھانسی دمے کی دوا کا کام کرتی ہے۔ پیکٹ کی ریڈی میڈ سگریٹ سوائے مزید پیسے خرچ کروانے کے اور کچھ کام نہیں کرتی۔ بہرحال ان بیڑی کے خواست گار کو تشریح کرنی پڑی کہ یہ بیڑی نہیں ہے ۔ تمباکو الگ آتا ہے، کاغذ الگ۔ کاغذ میں تمباکو لپیٹ کر سگریٹ بنانی پڑتی ہے صراحی آئے گی، خُم آئے گا، تب جام آئے گا۔ اور یہ سگریٹ بنانا ہم جیسے دیدہ وروں کا ہی کام ہے۔ بہر حال ہمارے پاؤچ میں ایک سگریٹ کا ہی تمباکو اور تھا۔ ہم یوں کرتے ہیں کہ ایک ’ماسٹر پاؤچ’ رکھتے ہیں۔ اس میں سے دو ایک دن کی ضرورت کا تمباکو نکال کر دوسرے پاؤچ میں استعمال کے لئے رکھ لیتے ہیں اور ماسٹر پاؤچ کو ٹیپ لگا کر سیل کر کے رکھ لیتے ہیں۔ ہمارے پاس تو مہینے بھر سے زیادہ ہی پاؤچ چل جاتا ہے کہ کھانسی کا اوسط دن میں تین چار بار کا ہے اور اتنی ہی سگریٹیں پی جاتی ہیں۔ پورا پاؤچ ساتھ رکھنے پر ، بلکہ کھلا رکھنے پر 8۔10 دن میں ہی تمباکو سوکھنے لگتا ہے۔ اس سے سگریٹ بنانے میں مشکل ہوتی ہے، وہ الگ ، اور پینے میں الگ کہ تمباکو جھڑنے لگتا ہے۔ کسی کو سگریٹ ’آفر’ (Offer)بھی کرنی ہو تو کاغذ میں تمباکو بھر کر اچھّی طرح ’رول’ کر کے دیتے ہیں کہ بھیا ! تھوک اپنا استعمال کر لو۔ ہم اپنا لعابِ دہن ادھار نہیں دیتے کسی کو۔ بہر حال ذکر تھا ان پاکستانی صاحب کا اور بات کرنے لگے ہمارے پاؤچ کی، بلکہ اب تک تو ہم یہ بھی آپ کو نہیں بتا پائے تھے کہ یہ صاحب پاکستانی تھے۔ ویسے ماشاء اللہ آپ عقل مند ہیں، انٹلکچوئل بھی ہوں گے (ورنہ ہماری یہ کتاب ہی کیوں پڑھ رہے ہوتے) سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ جب ہم نے پاکستانیوں سے ملاقات کا پیش لفظ باندھا ہے تو یہی پہلے پاکستانی ہوں گے۔ بہر حال ان کو ہم نے سگریٹ بنا کر پیش کی اور گفتگو شروع کی۔ پتہ چلا کہ نام عبدالغفور ۔ وطن فیصل آباد۔ پیشہ مزدوری۔ کبھی قلی گیری کرتے ہیں کبھی عمارتی مزدوری۔ کسی طرح پیسے پس انداز کر کے مکّے آنے کا ایک طرفہ کرایہ جمع کر لیا اور پہنچ گئے۔ ایک جھولے میں ضروریات کا سامان رکھتے ہیں۔ رات ہوئی یا جب بھی نیند آئی، حرم میں ہی جہاں جگہ ملی، سو رہے۔ کھانا پینا اہلیانِ خیر کے ذمّے۔ ہم سے بھی 5 ریال مانگ لئے۔ بیڑی سگریٹ علیٰحدہ۔ ہم نے رقم تو دے دی مگر شک ہوا کہ واللہ اعلم، ان کی باتیں کہاں تک سچ تھیں۔
اس کے دو تین دن بعد ہی تقریباً اسی مقام پر دوسرے پاکستانی ملے۔ یہاں ہم دونوں یعنی ہم اور ہماری ’بیغم’ چائے پی رہے تھے۔ یہ بزرگ عبدالحمید صاحب تھے۔ موضع چوریاں، ضلع قصور، معلوم ہوا کہ در اصل مہاجر ہیں۔ اصل وطن غازی آباد ہے۔ ہم نے اپنا مسکن علی گڑھ بتایا تو بڑے خوش ہوئے کہ ان کا سسرال بھی علی گڑھ کے قریب ہی اور اسی ضلعے کا اترولی نا م کا قصبہ ہے۔
تیسرے پاکستانی جو ابھی حال ہی میں مدینے میں ملے ہیں مگر ہم ان کا نام بھول گئے ہیں۔ بھر حال ان صاحب کو اپنی مملکتِ خدا داد پر بڑا ناز تھا۔ نوجوان ہی تھے۔ بتایا کہ اصلاً کاٹھیاواڑ کے ہیں۔ حال مقیم کراچی۔ فرمانے لگے کہ آپ کی تو ہندو حکومت ہے۔ حج میں بڑی مشکل ہوتی ہوگی۔ پاسپورٹ وغیرہ بمشکل ملتا ہوگا۔ سفر بھی بہت مہنگا پڑتا ہوگا۔ ’ہمارا تو الحمدُ للہ75 ہزار میں حج ہو جا رہا ہے۔’
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں حج کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو یہ کہ آپ غیر ملکی زرِ مبادلہ میں ہی رقم ادا کریں اور سعودی ریال حاصل کریں، بشرطیکہ یہ زرِ مبادلہ آپ کے کوئی غیر ملکی رشتے دار ادا کریں، خود آپ نہیں، یعنی وہ آپ کو ’اسپانسر’ (Sponsor)کریں۔ دوسرے یہ کہ حکومتِ پاکستان کو آپ پاکستانی روپئے ہی دیں۔ ان صاحب نے پہلا طریقہ اپنایا تھا۔ کسی رشتے دار نے 1900 ڈالر کا ڈرافٹ بھجوایا تھا جس سے ان کو 6800 ریال مل گئے تھے، یہ صرف یہاں کے اخراجات کے لئے۔ ساڑھے پندرہ ہزار روپئے (پاکستانی) جہاز کا دو طرفہ کرایہ علیٰحدہ ہے۔ان 6800 ریال کا حساب بھی انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار ریال معلّم کو دئے ہیں، 500 ریال اس کی فیس اور 500 ریال جدّہ، مکّہ، مدینہ، عرفات اور منیٰ وغیرہ کی آمدورفت کے لئے۔ 1200 ریال ماہانہ ہوٹل کے کمرے کا کرایہ ہے، فی کس یعنی 5 لوگ مل کر 6 ہزار ریال کرایہ دے رہے ہیں مدینے میں رہائش کے لئے ان کو فی کس 350 ریال کا حساب پڑا ہے دس دن کا۔ ہم نے ہماری ’غیر مسلم’ (سیکولر حکومت کو بھی بہر حال غیر مسلم تو کہا ہی جا سکتا ہے) کی حج کمیٹی کی تفصیل بتائی کہ ہمارا جہاز کا کرایہ دو طرفہ (رعائتی) 6 ہزار روپئے ہے، وہ بھی بنگلور سے (کراچی سے تو اور3/2 ہی ہونا چاہئے فاصلے کے لحاظ سے)۔ ہمارے جمع شدہ 58 ہزار کی رقم سے جہاز کے کرائے، معّلم، آمد و رفت اور مکّے مدینے میں رہائش کے انتظامات کے اخراجات میں کل 2287 ریال لگے ہیں، باقی رقم، فی کس 2316 ریال ہم کو واپس دے دی گئی ہے ہمارے کھانے پینے اور دوسر ے اخراجات کے لئے۔ اس رقم کا ڈرافٹ ہم کو بنگلور میں ہی دے دیا گیا تھا جو ہم نے جدّہ ایرپورٹ پر بھنا لیا ہے۔ ہاں، اس سے پہلے پانچ ہزار روپئے اور بھی رہائش کے لئے ایڈوانس کے طور پر ادا کئے تھے(جو 58 ہزار میں شامل ہیں) اسے بھی شامل کر لیں تو یہ کل خرچ 2800 ریال کا ہی ہے۔ جو رقم ہم کو دی گئی ہے وہ ہمارے اختیار میں ہے کہ چاہے بھوکے رہ کر یا عبدالغفور فیصل آبادی کے طریقے پر عمل کر کے ساری رقم بچا کر لے جائیں ، چاہے دو دن میں اڑا ڈالیں۔ خوب سی شاپنگ کر کے رشتے داروں کو خوش کر دیں یا سب کو ناراض کر کے خود ہی خوش ہوتے رہیں۔ بہر حال ایسے موقعوں پر ہم کو اپنے وطن پر ناز ہی ہوتا ہے۔ ایر انڈیا کمپنی ہی سہی، مگر ہے تو نیم سرکاری۔ جہاز کے کرائے کا ہی مقابلہ کر لیجئے۔ رہائش کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، ممکن ہے کہ ان کی رہایش گاہ بہت نفیس (Posh) ہو۔ یہ صاحب بقول کسے ’بزنیس مین آدمی’ تھے، خرچ میں ہاتھ خلاصہ تھا۔ حالاں کہ کاٹھیاواڑی تھے مگر بالکل بنئے نہ تھے۔
 

ساقی۔

محفلین
ایک اقتباس میری جتاب ’اللہ میاں کے مہمان‘ سے

پاکستانی لنگوٹی


اس خریداری کے ساتھ ہی ہم نے آج 2۔2 ریال ہر مال کی دوکانوں کا بھی ایک چکّر کیا تو ایک انڈروئر بھی خریدا ہے جو پاکستان کا مصنوعہ ہے۔ اس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ یہاں آتے وقت زیادہ تر سامان مکّے میں ہی چھوڑا تھا اور تھوڑا سامان لانے کے لئے جب پیکنگ کر رہے تھے تو غلطی سے انڈروئر مکّے میں ہی رہ گئے۔ اب تک جو ہم پہنتے رہے تھے، اسی کو نہا تے تو دھو کر پہن لیتے۔ بہر حال یہ خریداری اس لئے بھی کی کہ ہمارے پاس پاکستان کی بھی کچھ یادگار رہ جائے۔ جیسے کل بنگلہ دیشی ہوٹل کا تبرّک نوشِ جان کیا تھا۔ ہم بّرِ صغیر کی تہذیبی وحدانیت کے قائل ہیں دراصل۔ ان تینوں ملکوں کا کردار، وراثت ایک سی ہیں، پھر یہ اختلافات کیسے؟ عوام کی حد تک تو اختلافات بالکل نہیں ہونے چاہئیں۔ جس طرح ہمارے پاکستانی دوست ہندوستانی فلموں، گیتوں اور ساریوں کے لئے ترستے ہیں، اسی طرح ہم ہندوستانی پاکستانی ادبی رسالوں اور کتابوں کے لئے۔ کسی کے پاس ’نقوش’ یا’ فنون’ کا تازہ شمارہ مل جائے، پھر دیکھئے اس کی مانگ کم از کم ادبی حلقوں میں۔ بھاگتے بھوت کی سہی ، سو آج ہم نے پاکستانی لنگوٹی خرید لی ہے۔""

یہ 1997 کی تحریر ہے


یہ لنگوٹی اب پھینک دیں "را" والوں نے دیکھ لی تو .ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ آگے آپ جانتے ہی ہوں گے !
 
را کی اصلیت کا لنگوٹی سے کیا تعلق ہے ۔۔؟ اور یہ دھاگہ دوستی دشمنی کی اصلیت پر بحث کے لیئے ہے یا کہ یہ جاننے پر کہ لنگوٹی میں پاکستان لکھا ہو تو بھارت میں را دخل اندازی کرے گی ۔۔؟ آپ سے مجھے اتنی سطحی بات کی توقع نہیں تھی ۔
 

ساقی۔

محفلین
لنگوٹی پہ "میڈ ان پاکستان " ہے . تو کیا "را" کو پاکستان سے کوئی تعلق نہیں؟



سطحی باتوں کی بھی توقع رکھا کریں . کبھی کبھی بڑا فائدہ دیتیں ہیں .
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ارے بھائی میں یہاں اختلاف نہیں لانا چاہتا دیکھے گرم دماغ سے تو سب ہی سوچتے ہیں آرام سے ٹھنڈے دماغ سے سوچے جتنا میں ہندوستان کے خلاف تھا اتنا شاہد ہی کوئی ہو میں اپنے گھر میں ہندوستانی چینل کسی کو دیکھنے نہین دیتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے ہمیں اپنا اصل دشمن تلاش کرنا ہے
 

تیشہ

محفلین
جب سے آنکھ کھولی تب سے یہ سنتا آیا ہوں کہ ہندوستان ہمارا دشمن ہے۔ لیکن بات اس کے برعکس ہے ۔ آج ایک دوست سے تفصیلی بات ہوی اس موضوع پر بہت اچھا لگا ان کے خیالات سن کر
میں یہاں ایک بحث شروع کرنا چاہتا ہوں جس میں سب دوستوں سے درخواست ہے اپنے جزبات کو قابو میں رکھ کر صرف تعمیری گفتگو کریں سب پاکستانی دوستوں سے درخواست ہے وہ یہاں مجھے بلکے سب کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں ہندوستان ہمارا دشمن کیوں ہیں۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہندوستان ہمار دشمن نہیں ہے وہ بھی مکمل تفصیل سے بیان کریں
اور ہندوستانی دوستوں سے درخواست ہے وہ بتائیں کہ کیا ہندوستان میں بھی ایسا ہی سوچا جاتا ہے کیا وہاں بھی یہی سوچ ہے کہ پاکستان ہمارا دشمن ہیں آپ بھی تفصیل سے بتائیں اگر پاکستان آپ کا دشمن ہے تو کیوں اور کیسے ہیں

اس بحث کو شروع کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم جان سکے ہمارا یعنی پاکستان اور ہندوستان کا اصل دشمن کون ہیں؟




مجھے تو ہندوستان ،میں رہنے والے بہت اچھے لگتے ہیں ۔۔۔ ہم سے کہیں زیادہ خوش اخلاق ہیں :battingeyelashes:
اسلئے میرے تو دوست ہیں :party:
 

شمشاد

لائبریرین
اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے۔

یہ سب سیاسی لیڈروں کا کیا دھرا ہے جو ایکدوسرے کے خلاف بیان بازی کر کے اپنی اپنی دکان چمکاتے ہیں۔

میں تو کہتا ہوں کہ ایشا کے چند ممالک جن میں افغانستان، پاکستان، ہندوستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال وغیرہ، ان سب ممالک کے باشندوں کو بغیر ویزے کے آنے جانے کی آزادی ہونی چاہیے۔ ان کی کرنسی ایک ہونی چاہیے۔ ان سبکو مل کر رہنا چاہیے۔ اگر ایسا ہو جائے تو یہ پٹی امریکہ اور یورپ کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔
 

عندلیب

محفلین
"را" کی اصلیت بتاتا ٹھٹھول ہے آپ کے نزدیک؟
آئی ایس آئی کی اصلیت بتانے کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا ؟؟
وہ آئی ایس آئی جس کے متعلق مشہور ہے اور جس کے ثبوت بھی موجود ہیں کہ معصوم مسلم ہندوستانی نوجوانوں کو جہاد کے تعلق سے بھڑکا کر کشمیر میں لے جاتی ہے اور بعد میں اس کا نتیجہ ان معصوم نوجوانوں کا خاندان بھگتتا ہے۔
جب آپ "را" کی بات کرتے ہیں تو ہم کو بھی آئی ایس آئی کے خلاف بولنے دیں جس کے اولین مقاصد میں شائد ہندوستانی مسلمانوں کو چین سے نہ رہنے دینا شامل ہے :(
 

الف عین

لائبریرین
یہ را کا بھی ہوا ہی ہے۔۔ ورنہ یہاں خبروں کے مطابق را اب defunctہی ہے۔ راجیو گاندھی کے زمانے میں ہی صرف ایکٹیو رہی، اب تو پتہ نہیں کہ ہے بھی یا نہیں، لیکن یہاں کی خبروں میں اس کا نام مہینے میں ایک بار آئے گا تو پاکستانی خبروڈ میں دن میں چار بار!!
 

الف عین

لائبریرین
ویسے یہاں سیاست اور صحافت سے گریز کریں تو بہتر ہے، محض اپنے جذبات کا اظہار کیا جائے۔
شمشاد، اسی لئے میرا واقعی یہ خیال ہے، جو نوے فیصد ہندوستانی مسلمانوں کا بھی ہوگا، کہ اگر تقسیم نہ ہوتی تو ہماری۔۔ بر صغیر کے مسلمانوں۔۔۔ کی کتنی بہتر حالت ہوتی۔ پھر یہ زعفرانی برگیڈ بھی اتنا شور مچا سکتی تھی ہندوستان میں؟ اب بھئی سوچیں، ایک کرکٹ ٹیم ہی ہوتی تو کیا ہوتا!!
زینب!! مجھے برا کچھ بھی نہیں لگتا۔ میں پھر بھی یہاں آتا رہتا ہوں، حالانکہ صرف نفرت والے دھاگوں میں جھانکتا نہیں یہ سیاست اور مذہب کے ہوتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ویسے یہاں سیاست اور صحافت سے گریز کریں تو بہتر ہے، محض اپنے جذبات کا اظہار کیا جائے۔
شمشاد، اسی لئے میرا واقعی یہ خیال ہے، جو نوے فیصد ہندوستانی مسلمانوں کا بھی ہوگا، کہ اگر تقسیم نہ ہوتی تو ہماری۔۔ بر صغیر کے مسلمانوں۔۔۔ کی کتنی بہتر حالت ہوتی۔ پھر یہ زعفرانی برگیڈ بھی اتنا شور مچا سکتی تھی ہندوستان میں؟ اب بھئی سوچیں، ایک کرکٹ ٹیم ہی ہوتی تو کیا ہوتا!!
زینب!! مجھے برا کچھ بھی نہیں لگتا۔ میں پھر بھی یہاں آتا رہتا ہوں، حالانکہ صرف نفرت والے دھاگوں میں جھانکتا نہیں یہ سیاست اور مذہب کے ہوتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top