احمد مشتاق ہر لمحہ ظلمتوں کی جدائی کا وقت ہے۔ احمد مشتاق

الف عین

لائبریرین
ہر لمحہ ظلمتوں کی جدائی کا وقت ہے
شاید کسی کی چہرہ نمائی کا وقت ہے

کہتی ہے ساحلوں سے یہ جاتے سمے کی دھوپ
ہشیار، ندیوں کی چڑھائی کا وقت ہے

کوئی بھی وقت ہو، کبھی ہوتا نہیں جدا
کتنا عزیز اس کو جدائی کا وقت ہے

دل نے کہا کہ شامِ شبِ وصل سے نہ بھاگ
اب پک چکی ہے فصل، کٹائی کا وقت ہے

میں نے کہا کہ دیکھو یہ میں، یہ ہوا، یہ رات
اس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے
٭٭٭
 
Top