چوہدری لیاقت علی
محفلین
ہر بار انوکھا راستا ہے
یہ عشق بھی کیسا راستا ہے
اتنے بڑے شہر میں اکیلا
رستوں سے گزرتاراستا ہے
دیکھو تو یہ نقشِ پا ہوا کے
صحرا بھی کسی کا راستا ہے
حیراں نہ ہو چشمِ زرد رو پر
دریا کا پرانا راستا ہے
تا حد ِ نظر نہیں ہے کوئی
ہائے مرے جیسا راستا ہے
(سعود عثمانی )
یہ عشق بھی کیسا راستا ہے
اتنے بڑے شہر میں اکیلا
رستوں سے گزرتاراستا ہے
دیکھو تو یہ نقشِ پا ہوا کے
صحرا بھی کسی کا راستا ہے
حیراں نہ ہو چشمِ زرد رو پر
دریا کا پرانا راستا ہے
تا حد ِ نظر نہیں ہے کوئی
ہائے مرے جیسا راستا ہے
(سعود عثمانی )