ہتھیار، خنجر، پستول، بندوق،جنگ

جاسمن

لائبریرین
بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے
ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے
ہستی مل ہستی
 

عباس رضا

محفلین
تجھ سے سرکش ہُوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے
تیغ کیا چیز ہے، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے
نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے
زیرِ خنجر بھی یہ پیغام سُنایا ہم نے
(اقبال)
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
کچی عمر کے پیار بھی
ہیں تیر بھی تلوار بھی
تازہ ہیں دل پہ وار بھی
اور خوب یادگار بھی​
 

زیرک

محفلین
طوفان سے جب ٹکرا گئے پھر آر کیا اور پار کیا
جب چل پڑے تو چل پڑے، تیر کیا تلوار کیا
 

زیرک

محفلین
کام نظروں سے لیا ابروئے خم دار کے بعد
تیر مارے مجھے اس شوخ نے تلوار کے بعد​
 

زیرک

محفلین
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
امیر مینائی​
 

جاسمن

لائبریرین
بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے
ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے
ہستی مل ہستی
 

جاسمن

لائبریرین
بستی یونہی بیچ میں آئی، اصل میں جنگ تو مجھ سے تھی
جب تک میرے باغ نہ ڈوبے زور نہ ٹوٹا طوفاں کا
رئیس فروغ
 

سیما علی

لائبریرین
عدل کا فقدان
قاتل و مقتول برابر
ظالم و مظلوم برابر
قلم بھی بندوق برابر
معتوب و محبوب برابر
زہرا علوی
 

سیما علی

لائبریرین
نفرت کی دیوار گرے
رستے سے بندوق ہٹے

کینہ رنجش بیر مٹے
دہشت کا ہر شور تھمے
غضنفر
 
Top