مصطفیٰ زیدی ہار جِیت

غزل قاضی

محفلین
ہار جِیت

میری بن جانے پہ آمادہ ہے وُہ جانِ حیات
جو کِسی اَور سے پیمانِ وفا رکھتی ہے
میرے آغوش میں آنے کے لئے راضِی ہے
جو کِسی اور کو سِینے میں چھپا رکھتی ہے

شاعرِی ہی نہیں کُچھ باعثِ عزّت مُجھ کو
اَور بہت کُچھ حَسَد و رشک کے اسباب میں ہے
مجھ کو حاصِل ہے وُہ معیارِ شب و روز کہ جو
اُس کے مُحبوب کے ہاتوں میں نہیں، خواب میں ہے

کون جِیتے گا یہ بازی مجھے معلُوم نہیں
زِندگی میں مُجھے کیا اَور اُسے کَیا مِل جائے گا
کاش وُہ زینتِ آغوش کِسی کی بن جائے
اَور مجھے پیمانِ وفا مِل جائے

(مصطفیٰ زیدی از روشنی )
 
Top