ہارپ۔بارش،ہوائی وسمندری طو فان وزلزلہ لانے کاہتھیار

اخبار ”نیویارک ٹائمز“ میں ایک اسٹوری 8 دسمبر 1915ء میں امریکہ کے سائنسدان نیکولا ٹیسلا کے سائنسی تھیوری ٹیکنالوجی اور ایجادات کے بارے میں شائع ہوئی اور دوسری اسٹوری بھی ”نیویارک ٹائمز“ میں ہی مگر کوئی 25 سال بعد یعنی 22 ستمبر 1940ء کو شائع ہوئی۔ اس وقت اِس امریکی سائنسدان کی عمر کوئی 80 سال کی تھی، اس میں انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ موسم میں ایسے تغیرات لا ئے جا سکتے ہیں جو بارش برسا سکتے ہیں اور زلزلہ لاسکتے ہیں یا کسی جہاز کے انجن کو کسی خاص جگہ سے 250 کلومیٹر پہلے ہی ایک چھوٹی سی شعاع سے پگھلا یا جاسکتاہے، کسی خاص ملک خطہ یا علاقے کے گرد شعاعوں کا دیوار چین جیسا حصار قائم کرسکتا ہے مگر معروف امریکی سائنسدانوں نے اس نظریہ کو یہ کہہ کر مشہور نہیں ہونے دیا کہ اُن کے نظریہ کو قبول کرلیا جائے تو کرئہ ارض کو توڑ دے گامگر امریکی حکومت نے اُن کے نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پینٹاگون کو ذمہ داری سونپی۔
پینٹاگون نے High Frequency Active Aurol Research Program (HAARP) پر کام شروع کیا اورا لاسکا سے 200 میل کی دوری پر ایک انتہائی طاقتور ٹرانسمیٹر نصب کیا۔ 23 ایکڑ پلاٹ پر 180 ٹاورز پر 72میٹرر لمبے انٹینا نصب کئے جسکے ذریعہ تین بلین واٹ کی طاقت کی Electromagnetic wave) 2.5-10( میگا ہرٹز کی فریکوئنسی سے چھوڑی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکن اسٹار وارز، میزائل ڈیفنس اسکیم اور موسم میں اصلاح اور انسان کے ذہن کو قابو کرنے کے پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے موسمی تغیرات پیدا کرنے کے لئے ایک کم مگر طے شدہ کرئہ ارض کے فضائی تہوں میں کہیں بھی جہاں موسمی تغیر لانا ہو سے وہ الاسکا کے اس اسٹیشن سے ڈالی جاسکتی ہے جو کئی سو میلوں کی قطر میں موسمی اصلاح کرسکتی ہے۔ امریکہ میں کسی بھی ایجاد کو رجسٹر کرانا ضروری ہے اور اس میں اُس کا مقصد اور اُس کی تشریح کرنا ضروری ہے چنانچہ HARRP کا پنٹنٹ نمبر 4,686,605 ہے، اس کے تنقید نگار نے اس کا نام جلتی ہوئی شعاعی بندوق رکھا ہے۔ اِس پنٹنٹ کے مطابق یہ ایسا طریقہ اور آلہ ہے جو کرئہ ارض کے کسی خطہ میں موسمیاتی تغیر پید اکردے اور ایسے جدید میزائل اور جہازوں کو روک دے یا اُن کا راستہ بدل دے، کسی پارٹی کے مواصلاتی نظام میں مداخلت کرے یا اپنا نظام مسلط کردے۔ دوسروں کے انٹیلی جنس سگنل کو قابو میں کرے اور میزائل یا ایئر کرافٹ کو تباہ کردے۔ راستہ موڑ دے یا اس کو غیر موثر کردے یا کسی جہاز کو اونچائی پر لے جائے یہ نیچے لے آئے۔ اس کا طریقہ یہ پنٹنٹ میں یہ لکھا ہے کہ ایک یا زیادہ ذرات کا مرغولہ بنا کر بالائی کرہ ارض کے قرینہ یا سانچے (Pattern) میں ڈال دے تو اس میں موسم میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس کو موسمی اصلاح کا نام دیا گیا۔ پنٹنٹ کے مطابق موسم میں شدت لانا یا تیزی یا گھٹنا، مصنوعی حدت پیدا کرنا، اس طرح بالائی کرئہ ارض میں تبدیلی لا کر طوفانی سانچہ یا سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کے قرینے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور اس طرح وہ زمین کے کسی خطہ پر انتہائی سورج کی روشنی، حدت کو ڈالا جاسکتا ہے۔ اس نظام پر ایک کتاب Angles Don't play this Haarp" " جو دو سائنسدانوں JEANE MANNING اور Dr. NICK BEGICHنے لکھی ہے ،ا س کے مطابق کرئہ ارض کا اوپری قدرتی نظام جو سورج کی روشنی کا اسطرح بندوبست کرتا ہے کہ اُس کو انسان دوست رکھنے کے لئے نقصان دہ شعاؤں کو جذب کر لیتا ہے، مگر ہارپ کا مقصدIonosphere کواپنی مرض کے مطابق چلانا ہے، اس کو Ionospheric Heater کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اسکے ذریعہ وہ مصنوئی حدت یا اس میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ ہارپ کے بارے میں پہلی اطلاع 1958ء میں وہائٹ ہاؤس کے موسم کی اصلاح کے چیف ایڈوائزر کیپٹن ہوورڈ ٹی اور ویلی یہ کہہ کر دی کہ امریکہ کرئہ ارض کے موسم کو ہیرپھیر کے ذریعہ متاثر کرنے پر تجربات کررہا ہے۔ اسی طرح 1986ء پروفیسر گورڈن جے ایف میکڈونلڈ نے ایک مقالہ لکھا کہ امریکہ ماحولیات کنٹرول ٹیکنالوجی کو ملٹری مقاصد کے حصول کے لئے تجربات کررہا ہے۔ یہ جغرافیائی جنگوں میں کام آئے گی اور قلیل مقدار کی انرجی سے ماحول کو غیر مستحکم کردے گا۔
اس پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے مگر امریکہ کی رعونت اور امریکہ کی دنیا سے بے اعتبائی کوئی یوں ہی نہیں ہے، اس کے پیچھے اُس کی وہ سائنسی طاقت ہے جس میں ایٹم بم ایک حقیر ہتھیار ہو کر رہ گیا ہے۔ سائنسداں ہر وقت کام کرتے رہتے ہیں، پاکستان میں سائنسدانوں کو مقید کرکے رکھا جاتا ہے، وہاں پر موسموں کا ہیرپھیر، آب و ہوا کی اصلاح، قطب جنوبی و قطب شمالی کے برف کو بڑی مقدار میں پگھلانا یا پگھلنے کو روکنا اوراوزون کی تہوں کو تراشنا، سمندر لہروں کو قابو کرنا، دماغی شعاعوں کو قبضہ کرنا، دو سیاروں کی انرجی فیلڈ پر کام ہورہا ہے۔ اسی وجہ سے 1970ء میں بززنسکی نے جہاں یہ کہا تھا کہ وہ دنیا کے طاقت کے محور کو امریکہ لے گئے ہیں اور اب کبھی یورو ایشیا میں نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ قابومیں رہنے والی اور ہدایت کے مطابق چلنے والی سوسائٹی ، امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ابھرے گی اور معاشرہ یا اس کرہ ارض کے لوگ اُن لوگوں کے حکم پر چلیں گے جو زیادہ سائنسی علم رکھتے ہوں گے۔ یہ عالم لوگ روایتی اور منافقانہ یا بے تعصبی سے قطع نظر اپنے جدید ترین تکنالوجی کو سیاسی عزائم کے حصول کے لئے بروئے کار لانے سے گریز نہیں کریں اور عوامی عادتوں اور معاشرہ کو کڑی نگرانی اور قابو میں رکھنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے جس صورت پر کام کیا جارہا ہوگا اس پر تکنیکی اور سائنسی معیار اور مقدار متحرک کی جائے گی۔ ان کی یہ پیش گوئی آج صحیح ثابت ہورہی ہے، آج ”امراء“ سامنے آرہے ہیں اور سائنس کو بروئے کار لا کر زلزلے، سونامی، موسم میں تغیر، جہازوں کے راستے، جہازوں کو گرایا جارہا ہے اور سیلاب لائے جارہے ہیں۔
پاکستان میں موسم برسات میں عموماً مون سون کے بادل مشرق سے آتے ہیں اور سردیوں کی بارش کے مون سون مغرب سے، مگر اس دفعہ جس کی وجہ سے پاکستان میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا، جس سے پاکستان کی زرعی معیشت زمین بوس ہوگئی اور کروڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔ مون سون کے بادل مشرق اور مغرب سے آئے اور وزیرستان و شمالی علاقہ جات میں آکر ٹکرا گئے، اب ایسا کیوں ہوا،، اسکے بعد ہم یہ سوچنے میں حق بجانب ہونگے کہ پاکستان میں جو بد ترین بارش ہوئی اور ہیبتناک طوفان آیایا قدرتی موسمی تغیرات اس کی وجہ ہیں، یہ کسی انسانی عمل سے یہ تغیر پیدا ہوا، اس بات کے امکانات موجودہیں کہ یہ تبدیلی طور ہتھیار استعمال کی گئی، ایک خاص خطہ پر دو مون سون کو ٹکرا کر تباہی لائی گئی، اسکے بعد شبہات بڑھ گئے ہیں کہ 2005ء کا زلزلہ بھی زمینی پلیٹوں میں تبدیلی کرکے لایا گیا ہو، اِس بات پر بھی شک ہے کہ ایئر بلیو کی فلائٹ کے انجن کو کسی شعاع کے ذریعہ پگھلا دیا گیا اور سونامی بھی سمندری لہروں کو قابو کرنے کے کسی تجربہ کی بناء پر آیا ہو۔ ایسا کیوں کیا جارہا ہے ؟ کیا ہم ان سائنسی ایجاد کے پہلے ہدف ہیں اور ہمیں زیادہ مطیع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے یا ہمارے ایٹمی اثاثہ جات کو ٹھکانے لگانا مقصود ہے۔ ایسا کرنے کیلئے ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ دو وار کئے جاچکے ہیں، ایک زلزلہ اور دوسرا سیلاب۔

ماخذ
 

عثمان

محفلین
ہائیں؟؟
یہ زلزلہ بارش طوفان والا کام تو اللہ میاں کے ذمہ تھا؟ کیا ہارپ اللہ میاں ہے؟:confused:
 

arifkarim

معطل
ہائیں؟؟
یہ زلزلہ بارش طوفان والا کام تو اللہ میاں کے ذمہ تھا؟ کیا ہارپ اللہ میاں ہے؟:confused:

یہ ہارپ میاں نہیں امریکہ میاں ہے۔ اب تو جنگ اخبار نے بھی ہارپ کا تذکرہ چھیڑ دیا۔ اور بقول سعد بھائی اور باقی یونی ورسٹی احباب کے ہارپ نام کی کوی چیز وجود نہیں رکھتی۔
 
عارف کریم صاحب بچے ہیں ناسمجھ ہیں ابھی ان کے اذہان کچے ہیں۔
عارف یاد کرو وہ دور یا اس دور کے اخبارات اٹھا کر دیکھو بڑے بڑے علماء نے فتوے دیئے تھے کہ جو شخص اس خبر پر یقین کرلے کہ انسان چاند پر پہنچ گیا ہے وہ دین اسلام سے خارج ہوگیا ہے اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگی ہے اب وہ دوبارہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگا اور اس کا نکاح دوبارہ پڑھا جائے گا۔
ایک وقت آئے گا کہ لوگ نہیں بلکہ ہارپ ٹیکنالوجی خود اپنا آپ منوا لے گی۔
ویسے برسبیل تذکرہ عارف آپ نے مائنڈ کنٹرول الٹرا پر ذاتی طور پر کوئی تحقیق کی ہے ؟؟؟؟؟؟
جیسے ہم اس کی فرینکوئنسیوں پر تحقیق کررہے ہیں اگر آپ نے کوئی تحقیق کی ہے تو ذاتی پیغام میں بتادیجئے
 

Saraah

محفلین
میں نے بھی آج جنگ اخبار میں یہ مضمون پڑھا ہے اور فورا خیال اس محفل کا آیا کہ ما شاللہ یہاں بڑے علم والے لوگ موجود ،تو کیا کہتے ہیں آپ سب ،کچھ روشنی ڈالیے کہ یہ کیا بلا ہے
اور مزید کہاں اس پہ بحث ہو رہی ہے ہوسکے تو لنک فراہم کردیں
بہت شکریہ
 

عثمان

محفلین
اوہ اچھا تو ہارپ کوئی سپر نیچرل روحانی ٹیکنالوجی ہے۔ اب سمجھا۔ بھئی مجھ سادہ لوح کو تو ان معرفتوں سے باز ہی رکھو۔ :nailbiting:
 

عثمان

محفلین
ویسے جب ہارپ ٹیکنالوجی اپنے آپ کو منوائے گی تو اس کا اصل مطلب تو یہ ہوا کہ کفار مغرب اپنے علم و برتری کو ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر منوا لیں گے۔ اسی طرح جس طرح ان کفار امریکوں نے چاند پر جھنڈے گاڑھ کر اپنے آپ کو منوایا تھا۔ بھئی میرے پیٹ میں تو ابھی سے مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ کسی کے پاس کوئی روحانی علاج ہے؟ :sick:
 

arifkarim

معطل
عارف کریم صاحب بچے ہیں ناسمجھ ہیں ابھی ان کے اذہان کچے ہیں۔
عارف یاد کرو وہ دور یا اس دور کے اخبارات اٹھا کر دیکھو بڑے بڑے علماء نے فتوے دیئے تھے کہ جو شخص اس خبر پر یقین کرلے کہ انسان چاند پر پہنچ گیا ہے وہ دین اسلام سے خارج ہوگیا ہے اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگی ہے اب وہ دوبارہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگا اور اس کا نکاح دوبارہ پڑھا جائے گا۔
ایک وقت آئے گا کہ لوگ نہیں بلکہ ہارپ ٹیکنالوجی خود اپنا آپ منوا لے گی۔
ویسے برسبیل تذکرہ عارف آپ نے مائنڈ کنٹرول الٹرا پر ذاتی طور پر کوئی تحقیق کی ہے ؟؟؟؟؟؟
جیسے ہم اس کی فرینکوئنسیوں پر تحقیق کررہے ہیں اگر آپ نے کوئی تحقیق کی ہے تو ذاتی پیغام میں بتادیجئے

میں نےخود ان فریکونسیز پر تحقیق نہیں کی البتہ سی آئی والے جو اس فیلڈ پر عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں، اس سے متعلق خوب مطالعہ کیا ہے:
http://www.bibliotecapleyades.net/sociopolitica/esp_sociopol_mindcon02.htm
 

arifkarim

معطل
ویسے جب ہارپ ٹیکنالوجی اپنے آپ کو منوائے گی تو اس کا اصل مطلب تو یہ ہوا کہ کفار مغرب اپنے علم و برتری کو ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر منوا لیں گے۔ اسی طرح جس طرح ان کفار امریکوں نے چاند پر جھنڈے گاڑھ کر اپنے آپ کو منوایا تھا۔ بھئی میرے پیٹ میں تو ابھی سے مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ کسی کے پاس کوئی روحانی علاج ہے؟ :sick:

ایٹم بم گرا کر ، ملک اجاڑ کر اور قرض میں دبی قوموں پر مزید سود لاد کر بھی تو اپنی برتری کا لوہا منوایا جا سکتا ہے۔ ایسے کاموں کیلئے چاند پر جھنڈے گاڑنے کی ضرورت نہیں ہے :)
 
Top