ہاروت و ماروت کا قصہ

ہاروت اور ماروت دو فرشتے ہیں جن کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں مجھے اس بات کا اشتیاق ہوا کہ ان کا اصل اور مستند قصہ حاصل کیا جائے۔ الحمدللہ مجھے مشہور اردو تفسیر ، تفسیر نعیمی سے ان کا قصہ مل گیا ۔ اب احباب جو اس قصے میں دلچسپی رکھتے ہیں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
تصویر پتہ نہیں کیوں نہیں آرہی، اوپر دئیے گئے لنک سے پڑھ لیں
1
1
 

x boy

محفلین
اس کہانی میں بہت سی روایت غلط ہیں
مثلا ہاروت ماروت کو بنی اسرائیل میں نازل کیا تھا فارس میں نہیں، سورۃ البقرہ میں ہے
دوسری بات یہ بنی اسرائیل کی آزمائش کے لئے نازل کیے گئے تھے
تیسری بات انہوں نے بنی اسرائیل کو جادو کا علم آزمائش کے لئے سکھایا تھا یہ سب کام اللہ کے حکم سے ہوا ہے۔
یہودیوں کی یعنی بنی اسرائیل کی بہت سی کہانیاں ہم ذندگی میں سنتے ہیں فقہاء کا قول ہے
"لا صدق لاکذب" سچ نہیں جھوٹ نہیں درمیان میں رکھنا ہے ان کی کہانیاں ہمارے ایمان کا حصہ ہرگز نہیں نہ مانے یا مانے اگر شرک
تک نہ لے جاتا ہوتوکوئی خرج نہیں۔
انھی۔
 

مُسلم

محفلین
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ


السلام و علیکم و رحمة اللہ

بھائی میں اپنی ذاتی تحقیق کہ بنیاد پر کُچھ کہنا چاھوں گا اگر میں غلط ہوں تو اصلاح فرمائیے گا اپنے مُس۔۔۔لم بھائی کی۔



یہودیوں کا عقیدہ تھا کے سلیمان ایک جادوگر تھا جسنے "ہاروت ماروت" نامی دو فرشتوں سے جادو کا علم سیکھا تھا اور جس کی وجہ سے وہ بادشاہ بن بیٹھا تھا اسی لئے وہ سلیمان علیہ السلام کو نبی نہیں مانتے بلکہ "Sent Solomon" سینٹ سلیمان کہتے ہیں اور بادشاہ تسلیم کرتے ہیں اور سلطنتِ سلیمان "The Kingdom Of Solomon" کے نام سے مخاطب کرتے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ انکا یہ بھی ماننا تھا کہ جادو کا علم اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل کردہ ہے جو کہ دو فرشتے لوگوں کو سیکھانے پر مامور ہیں جو بابل نامی ایک شھر کے ایک کونویں میں الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور تب تک نہیں دیتے وہ علم جب تک کہ وہ بتا نہ دیں کہ ہم تو آزمائش میں مبتلہ ہیں اور یہ جادو کرنا کفر کا کام ھے کیوں کہ یہودی بھی جادو کو کفر تسلیم کرتے تھے۔ اور یہ تمام عبارات اور افسانے ہمیں با آسانی انکی من گھڑت کتابوں میں مِل جائیں گی اور اللہ تعالٰی نے انکے اس باطل عقیدے کی نفی کی ھے اس آیت میں اور تردید فرمائی ھے کہ۔۔۔۔۔


وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَ۔ٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَ۔


وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ = سلیمان نے کفر نہیں کیا۔

وَلَ۔ٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ = بلکہ کفر تو شیاطین کرتے ہیں، کہ لوگوں کو سحر سکھاتے ہیں۔


یہاں واضح طور پر اللہ تعالٰی نے انکے باطل عقائد اور سلیمان علیہ السلام پر لگائے جانے والے الزام کی نفی اور تردید کی کہ سلیمان کوئی جادو گر نہیں تھا نہ ہی جادو کے زور پر بادشاہ بن بیٹھا تھا اور اسکے فوراً بعد انکے اگلے عقیدے کی بھی نفی فرما دی کہ۔۔۔۔۔۔۔


وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ = اور نہ ہی ہم نے نازل کیا (کوئی علم) ہاروت ماروت (نامی) فرشتوں پر۔

یعنی اللہ نے ہاروت ماروت نام کے کسی فرشتوں پر سحر نہیں اُتارا۔


وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَ = (جیسا کہ انکا ماننا ھے کہ) نہیں سکھاتے وہ کسی کو کہ جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ یہ کفر ہے اور ہم تو آزمائیش میں ہیں۔


جادو صریحاً کُفر ھے جیسا کہ خود اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ:

وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَ۔ٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا۔


تو پھر یہ عقیدہ رکھنا کہ جادو کا علم اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل کردہ ہے جو کے دو فرشتوں پر نازل کیا گیا اور جادو اللہ کی طرف سے اتارا گیا علم ھے، کیا یہ اللہ پر بہتانِ عظیم نہ ہوا کہ اللہ تعالٰی نے کفر نازل کیا۔۔۔؟؟ ( نعوذ باللہ )

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَذَ بَ عَلَی اللّٰہِ۔

اس شخص سے بڑ ا ظالم کون ہو گا جس نے اللہ تعالیٰ پر جھو ٹ بولا۔

(الزمر۔32)


باقی اس متعلق جتنے بھی قصے افسانے ملتے ہیں وہ سب کے سب یہودی اور اسرائیلی روایات پر مبنی ہیں اور کوئی صحیح حدیث نہیں ہے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو۔


اللہ تعالٰی نے بھی ان آیات میں اس باطل عقیدے کی تردید کی ھے نہ کہ تصدیق اور یہی وجہ ہے کہ اس آیات میں "وما" ((اور نہیں)) کا مسلسل اور بالتواتر استعمال ہونا اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ یہ رَد ہے ان باتوں اور عقائد کی اور "و" عطف لیں گے اس "وما" کے "و" کو یا پھر "و" تفسیری یہ تو ایک الگ بحث ہے مگر نتیجہ ہر حال میں ایک ہی نکلے گا کہ "وما" "ن۔۔۔افی۔۔۔ہ" ہے اس آیت میں نہ کہ "م۔۔۔وص۔۔ولہ"۔


مگر افسوس کہ اکشر مترجمین نے جہاں اس پوری آیت میں "وما" کا ترجمہ "ن۔۔۔اف۔۔۔یہ" میں ہی لیا مگر صرف ایک مقام پر "ن۔۔۔اف۔۔۔یہ" کے بجائے "موصولہ" لیا ""وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ"" اور اس طرح یہودیوں کے عقیدے کی پیروی ہو گئی، اور لوگوں نے جادو کو "برحق"، منزل من اللہ، الہامی علم سمجھنا شروع کر دیا جبکہ جادو گمراہی ہے، جھوٹ ہے، فریب ہے، دھوکہ ہے، بے اصل، بے حقیقت اور بے بنیاد ہے اور اسکی کوئی حیثیت نہیں۔


قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ لَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا} [الرعد: 16]

ترجمہ : آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ۔ کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اوروں کو حمایتی بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے بھی بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے۔

ان آیات میں اللہ تعالی نے خوب واضح الفاظ میں یہ اعلان فرمادیا کہ اللہ کے علاوہ کوئی بھی بھلے برے اور نفع ونقصان کے مالک نہیں ہیں اور نہ کوئی نفع نقصان پہنچا سکتا ہے۔



اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْطھَلْ مِنْ شُرَکَآئِ کُمْ مَّنْ یَّفْعَلُ مِنْ ذٰلِکُمْ مِّنْ شَیْئٍ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ o (روم۔۔۔۴۰ )

ترجمہ : اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تمھیں رزق دیا پھر وہ تم کو موت دیتا ہے پھر وہ تم کو زندہ کرے گا کیا تمھارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔



اللہ تبارک وتعالئ ہم سب کی اصلاح فرمائے اور ہمیں ہدایت اور ایمان پر موت عطا فرمائے۔

آم۔۔۔۔۔۔۔۔ین


ج۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاک اللہ خیرا و احسن الج۔۔۔زا


دعا کا طالب:

ابو الرع۔۔۔۔د بن ابو المُسلم
 

مُسلم

محفلین
بھائی یہ سب من گھڑت اور اسرئیلی روایات ہیں جو منہ زبانی چلی آرہی ہیں اور کو حقیقت نہیں ان ضعیف افسانوں کی یہاں تک کہ خود روایت کرنے کے بعد ان اماموں اور محدیثین نے انہیں ضعیف اور مجہول کہا ہے۔
مذید تفصیل کے لئے التہذیب الترغیب، میزان الاعتدال وغیرہ کا مطالعہ کریں۔
ہمارے لئے قرآن اور صحیح احادیث ہی کافی ہے۔
جزاک اللہ خیر۔
 

x boy

محفلین
بھائی یہ سب من گھڑت اور اسرئیلی روایات ہیں جو منہ زبانی چلی آرہی ہیں اور کو حقیقت نہیں ان ضعیف افسانوں کی یہاں تک کہ خود روایت کرنے کے بعد ان اماموں اور محدیثین نے انہیں ضعیف اور مجہول کہا ہے۔
مذید تفصیل کے لئے التہذیب الترغیب، میزان الاعتدال وغیرہ کا مطالعہ کریں۔
ہمارے لئے قرآن اور صحیح احادیث ہی کافی ہے۔
جزاک اللہ خیر۔
متفق
اسرائیلی روائیتوں کو نہ سچا کہتے ہیں نہ جھوٹا،،
جیسے قرآن کریم میں سورہ یوسف میں "زلیحہ' نام کہیں بھی نہیں لیکن لوگ اس جھوٹی عورت کو جس کی وجہ سے یوسف علیہ السلام نے قید کاٹی اس کو زلیحہ کے نام سے پکار تے ہیں اور اچھے ناموں سے یاد کرتے ہیں ہمارے کالج کے پروفیسر اتنی تعلیم کے بعد بھی قرآن کی تعلیم کی کمی کی وجہ سے زلیحہ کی تعریف اسطرح کرتے تھے کہ محبت دیکھو تو یوسف اور زلیحہ کی کہ قبر میں یوسف کے جاکر اپنی آنکھیں نکال دیں اور کہا کہ جن آنکھوں سے یوسف کا حسن دیکھا ہے اور کسی کونہ دیکھو،، اور ایک دعاء کا بھی ذکر ملتا ہے کہ زلیحہ نے دعاء مانگی تھی کہ اس کو دنیا میں جنت کی جوانی دے جو قبول ہوگئی،،،اور وہ جنت میں اکیلی بوڑھی ہوگی یہ سب اسرائیلی جھوٹی روایت ہے جس کو سنجیدگی سے وہ لوگ لیتے ہیں جو علم نہیں رکھتے۔
 

مُسلم

محفلین
جزاک اللہ خیر و احسن الجزاء وبارک بھائی
اللہ تعالٰی ہم سب کو حق بات قبول کرنے اور ہمارے اندر رجوع کرنے کی صلاحیت پیدا فرمائیں۔
آمین یا رب العٰلمین
 
Top