گیس کی فراہمی اور آئین پاکستان

x boy

محفلین
گھروں اور کارخانوں میں جو قدرتی گیس یا پٹرول گیس استعال ہوتے ہیں اب ان انکی مانگ برھتی جارہی ہے شہروں والے تو اس کے عادی ہیں اگر اسکی فراہمی کو شہروں میں گھنٹے دو گھنٹے کے لئے بند کردیا جائے تو لوگوں کو کافی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے،،، لیکن میں نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے کہ شہر میں اللہ کی نعمت کی بہت بے حرمتی ہورہی ہے دن بھر کام ہو یا نہ ہو چولہا جلتا رہتا ہے یعنی بغیر وقفہ کے چلتا ہی رہتا ہے اور جب بل دیا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ بہت زیادہ بل آگیا
یہ تو شہر وں کی کہانی ہے
گاؤں وغیرہ دیہاتی آبادیوں کو ویسے بھی گیس میں کھانا پکانا برا لگتا ہے میرے ساتھ کام کرنے والے زیادہ تر ایسے علاقوں سے ہے جہاں گیس نہیں پہنچا نہ ہی وہ اس کو اپنی ضرورت قرار دیتے ہیں ایک سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ ہم اپنے لئے لکڑیاں خود اگاتے ہیں ایک سال کے لئے جو درخت کاٹتے ہیں اس سے پہلے پودا لگا چکے ہوتے ہیں سوفیصد درختوں میں سے دس سے بیس فیصد کاٹتے ہیں اور انکے کاٹنے کے بعد نئے پودے لگاتے ہیں، ایک اور نے بتایا کہ ہم سورج مکھی کا پودا لگاتے ہیں اور اس کے دانوں سے خوردنی تیل سال بھر کے لئے حاصل کرتے ہیں اور سورج مکھی کی شاخوں کو سوکھنے کے لئے رکھ دیتے ہیں جب سوکھ جاتا ہے تو اس کو ذخیرہ کرلیتے ہیں اور ضرورت کے لخاظ سے اس کو استعمال کر لیتے ہیں یعنی چولہا یا تندور میں استعمال کرتے ہیں۔۔
اگر کوئی شہر قدرتی گیس کی فراہمی سے محروم ہے تو اس کو ضرور جلد از جلد فراہم ہونا ہے اگر ایسا نہ ہوتو اس آئین کی نافرمانی ہوگی، باقی رہے دیہات اور گاؤں وہاں لوگوں کو لکڑی پر ہی کھانا پکانا پسند ہے جس کا ہم سب احترام کرسکتے ہیں ،،،،
بہت شکریہ
محترم الف نظامی صاحب
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر کوئی شہر قدرتی گیس کی فراہمی سے محروم ہے تو اس کو ضرور جلد از جلد فراہم ہونا ہے اگر ایسا نہ ہوتو اس آئین کی نافرمانی ہوگی، باقی رہے دیہات اور گاؤں وہاں لوگوں کو لکڑی پر ہی کھانا پکانا پسند ہے جس کا ہم سب احترام کرسکتے ہیں ،،،،
بہت شکریہ
الف نظامی
بہت نوازش!
 

الف نظامی

لائبریرین
آئین پاکستان پر عمل کرنا کس کس کا فرض ہے؟ صرف حکومت پاکسان کا یا پاکستان کے ہر شہری کا؟
آئین پاکستان پر عمل کرنا حکومت پاکستان کا فرض ہے جب کہ عوام الناس کے لیے قانونِ پاکستان پر عمل کرنا فرض ہے۔
 
آئین پاکستان پر عمل کرنا حکومت پاکستان کا فرض ہے جب کہ عوام الناس کے لیے قانونِ پاکستان پر عمل کرنا فرض ہے۔
تمام قوانین آئین پاکستان کی روشنی میں بنتے ہیں اور اس کے ماتحت ہوتے ہیں۔ آئین اور قوانین پر عمل کرنا اور اس کا احترام کرنا ہر اس شخص کا فرض ہے جو پاکستان کی حدود میں موجود ہو چاہے وہ پاکستان کا شہری نا بھی ہو۔ حکومت اور عوام سب اس کے پابند ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لئیق احمد

آئین
کا فارمیٹ کچھ اس طرز کا ہوتا ہے

مثال

مملکت:
...فروغ دے گی
...مہیا کرے گی
... یقینی بنائے گی
... حفاظت کرے گی
...تحفظ کرے گی
... روک تھام کرے گی ؛
... قابلِ دسترس بنائے گی
وغیرہ وغیرہ۔

جب کہ قانون کا فارمیٹ مختلف ہوتا ہے اس میں مملکت کے بجائے عوام کے فرائض اور ان کی کوتاہی پر تعزیر کا بیان ہوتا ہے۔
 
لئیق احمد

آئین
کا فارمیٹ کچھ اس طرز کا ہوتا ہے

مثال

مملکت:
...فروغ دے گی
...مہیا کرے گی
... یقینی بنائے گی
... حفاظت کرے گی
...تحفظ کرے گی
... روک تھام کرے گی ؛
... قابلِ دسترس بنائے گی
وغیرہ وغیرہ۔

جب کہ قانون کا فارمیٹ مختلف ہوتا ہے اس میں مملکت کے بجائے عوام کے فرائض اور ان کی کوتاہی پر تعزیر کا بیان ہوتا ہے۔
جو میں عرض کیا کہ
تمام قوانین آئین پاکستان کی روشنی میں بنتے ہیں اور اس کے ماتحت ہوتے ہیں۔ آئین اور قوانین پر عمل کرنا اور اس کا احترام کرنا ہر اس شخص کا فرض ہے جو پاکستان کی حدود میں موجود ہو چاہے وہ پاکستان کا شہری نا بھی ہو۔ حکومت اور عوام سب اس کے پابند ہیں۔
کیا یہ غلط ہے؟
 
یہ بلوچوں پہ ظلم ھے پاکستان میں سب سے زیادہ وسائل بلوچستان میں ملتے ھیں اور اس کے باوجود یہ صوبہ سب سے غریب ھے ..
 
یہ بلوچوں پہ ظلم ھے پاکستان میں سب سے زیادہ وسائل بلوچستان میں ملتے ھیں اور اس کے باوجود یہ صوبہ سب سے غریب ھے ..
اس کے علاوہ بھی کچھ زمینی حقائق ہیں جن سے نظریں نہیں پھیری جا سکتیں۔
بلوچوں کی ترقی میں سرداری نظام اور سردار کی اجارہ داری اہم رکاوٹ رہی ہے ہمیشہ ہمیشہ سے۔
بلوچستان کا وسیع رقبہ اور کم آبادی بھی حکمرانوں کی سستی اور کاہلی کے اہم عذر کے طور پر سامنے لائی جاتی ہے جو کہ حقیقت ہے۔
بلوچستان کےدیہی علاقے پنجاب یا سندھ کے دیہاتی اسٹرکچر سے بہت مختلف ہیں، کئی ایسے بھی علاقے ہیں جہاں ایک یا دو گھروں کے بعد والا گھر ایک دو یا اس سے بھی زیادہ کلو میٹرز کے فاصلے پر ہیں۔
بلوچستان کے ساتھ سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ وہاں دوسرے ممالک سے آباد لوگوں نے بلوچوں کی عدم دلچسپی اور پنجابیوں پر بلوچوں کی جانب سے استحصال کے الزام کی وجہ سے پنجابیوں کی مزید عمل دخل میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والے انتظامی و اختیاری خلاء کو پڑوسی ممالک سے آ کر آباد ہونے والی اقوام نے پورا کیا جس کا نقصان بلوچوں کے علاوہ باقی پاکستان کو بھی ہوا، ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔
باقی حکمرانوں کی نا اہلی کا تو ہر ایک ہی شکایت کنندہ ہے صرف بلوچ ہی کیا۔
 
Top