فراز گیسوئے یار و حرف وحکایت کے رات دن ----------- احمد فراز

مغزل

محفلین
غزل

روئے نگار و چشمِ غزالاں کے تذکرے
گیسوئے یار و حرف وحکایت کے رات دن

وہ صبح و شام، دربدری ہم سنوں کے ساتھ
آوارگی میں سیر و سیاحت کے رات دن

رسوائیوں کی بات تھی، رسوائیاں ہوئیں
رسوائیوں کی عمر میں شہرت کے رات دن

ہر آرزو نے جامہِ حسرت پہن لیا
پھر ہم تھے اور گوشہِ عزلت کے رات دن

فکرِ معاش ، شہر بدر کرگئی ہمیں
پھر ہم تھے اور قلم کی مشقّت کے رات دن

ساماں کہاں کہ یار کو گھر پہ بلائیے
امکاں کہاں کہ دیکھئے عشرت کے رات دن

احمد فراز
(غزل بہانہ کروں)
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم م -م -مغل جی
زبردست
فراز جی کی کیا تعریف کرنی ۔
رسوائیوں کی بات تھی، رسوائیاں ہوئیں
رسوائیوں کی عمر میں شہرت کے رات دن
نایاب
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ نایاب صاحب
فراز ، فراز ہے جنا ب !!!

ایک اور شعر آپ کی نذر:

ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز
گھنٹیان بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں
 
Top