گیان

فاطمہ شیخ

محفلین
حسن اورعشق کی وادی ”کشمیر“ کا تذکرہ داستانوں اور حکایات میں زمین پر جنت کے ٹکڑے کے طور پرکیا جاتا رہا ہے۔اس نے جنت نظیر وادئ کشمیرکے دلفریب حسن کا چرچا، کتابوں میں بارہا پڑھا تھا۔جنتِ ارضی دیکھنے کی آرزو میں اس کا دل مچل مچل جاتا تھا۔بالاخراس کی دلی مراد بر آئی۔شادی کے تیسرے روز,ہنی مون ٹرپ پروہ اپنے شوہر کے ہمراہ کشمیرآگئی۔نوجوان جوڑا،ٹورسٹ گائیڈ کے ہمراہ وادی گھومتا رہا۔اور اپنی زندگی کے بہترین لمحات سے خوشیاں کشید کرتا رہا۔​
ایک روزعلی الصبح اس کی آنکھ کھل گئی۔کھڑکی سے اندر آنےوالی مدہم روشنی سے اسے اندازہ ہوا،کہ تھوڑی ہی دیر میں صبح ہونے کو ہے۔اس نے اپنے شریکِ حیات کی طرف دیکھا۔وہ گہری نیند سو رہا تھا۔اس کا چہرہ پُرسکون اور تروتازہ دکھائی دے رہا تھا۔کچھ سوچ کر وہ مسکرا دی اوربستر سے اتر کرالماری میں سے اونی شال نکالی۔اچھی طرح شال اوڑھ کر دروازے کی جانب بڑھ گئی اورآہستگی سے دروازہ کھول کر ٹیرس پر آگئی۔​
افق پر سورج کی کرنیں نمودار ہونے لگیں۔وہ مہبوت ہو کر طلوعِ آفتاب کے دلفریب منظر کا نطارہ کرتی رہی۔چڑھتے سورج کی تمازت اسے بہت بھلی محسوس ہو رہی تھی۔ایسے میں ایک تتلی کہیں سے اُڑتی ہوئی آئی اور اس کی شال پر بیٹھ گئی۔اس نے مسکراتے ہوئے تتلی کو چھونا چاہا۔لیکن تتلی اُڑ گئی۔اس نے ایک لمحے کے لیے اپنے شریکِ حیات کے بارے میں سوچا۔اور پھر سر جھٹک کر،تتلی کے تعاقب میں نکل پڑی۔تتلی اُڑتی رہی اور وہ اپنے گرد و پیش سے بے خبر،اس کے پیچھے پیچھے چلتی رہی۔یہاں تک کہ اسے جھرنا بہنے کی آواز سنائی دینے لگی۔اس نے چونک کر دیکھا۔وہ ایک باغ میں کھڑی تھی۔​
درختوں کی شاخیں،انواع و اقسام کے پھلوں سےلدی ہوئی تھیں۔چاروں اطراف رنگا رنگ،خوشنما پھولوں کی کیاریاں،خوشبو بکھیر رہی تھیں۔ان کی مسحورکن خوشبو سے اس کا وجود تک معطر ہو گیا۔وہ ابھی تک منظر میں کھوئی ہوئی تھی کہ اسے پروں کی پھڑپھڑاہٹ سنائی دی۔اس نے نظر اٹھا کر دیکھا۔کچھ ہی فاصلے پرایک نورانی وجود،ایک درخت کے تنے کو تھامے کھڑا تھا۔بیسیوں تتلیاں اس کے آس پاس منڈلا رہی تھیں۔جلد ہی نورانی وجود اس کی موجودگی سے آگاہ ہو گیا۔اسے متوجہ پا کر وہ مسکرائی اور یوں گویا ہوئی۔​
”جناب آپ کون ہیں؟ “​
جواب آیا​
” جبرائیل“​
جبرائیل؟؟ ”اقرا باسم ربک الذی خلق“ کا پیام لانے والا جبرائیل ؟ اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔اس نے مودب ہو کر پوچھا۔​
”آپ یہاں کس لئے تشریف لائے ہیں؟“​
جبرائیل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔​
” میں یہاں پھلوں کو رس کشید کرنے کا طریقہ سمجھانے،پھولوں کو خوشبو بکھیرنے کا فن بتانے،اور تتلیوں کو اُڑنا سکھانے آیا ہوں“​
اُڑنا ؟ یعنی آزادی۔۔۔۔۔۔۔اس کے وجود میں جیسے بجلی سی کوند گئی۔اس نے متجسس ہو کر پوچھا۔​
”آپ تتلیوں کو آُڑنا کیسے سکھاتے ہیں؟“​
جبرائیل کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہو گئی۔ اور اس نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا۔​
”مجھےکسی آدم زاد پر یہ راز افشاء کرنے کی اجازت نہیں ہے“​
جواب بہت واضح تھا۔وہ یہ راز کبھی نہیں جان پائے گی۔اب کی بار اس نے التجا کی۔​
”آدم زاد کو کیا جاننے کی اجازت دی گئی ہے؟“​
جبرائیل نے سرد لہجے میں جواب دیا۔​
”آدم زاد ضرورت سے زیادہ جان چکا ہے۔“​
 

با ادب

محفلین
فاطمہ! اس تحریر میں اگر اس ہنی مون کی کہانی کو نہ لکھا جاتا اور کسی اور پیرائے میں وضاحت کی جاتی تو شاید تحریر اپنا تأثر قائم.کر سکتی . . تحریر کا آغاز بچگانہ قسم کے رومانی ناول سے شروع ہو کر عجیب سے فلسفے پہ اختتام.کو پہنچتا ہے.
اور اگر فرشتے کے کردار کی وضاحت جبرائیل عہ کا نام.لئیے بغیر کی جاتی تو شاید ذہن پراگندگی کا شکار نہ ہوتا. جبرئیل عہ کا کام صرف انبیاء پر وحی لانا تھا. خواتین پہ الہام کرنا نہیں.
مرکزی خیال بہتر تھا لیکن انداز بیاں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.
 

فاطمہ شیخ

محفلین
فاطمہ! اس تحریر میں اگر اس ہنی مون کی کہانی کو نہ لکھا جاتا اور کسی اور پیرائے میں وضاحت کی جاتی تو شاید تحریر اپنا تأثر قائم.کر سکتی . . تحریر کا آغاز بچگانہ قسم کے رومانی ناول سے شروع ہو کر عجیب سے فلسفے پہ اختتام.کو پہنچتا ہے.
اور اگر فرشتے کے کردار کی وضاحت جبرائیل عہ کا نام.لئیے بغیر کی جاتی تو شاید ذہن پراگندگی کا شکار نہ ہوتا. جبرئیل عہ کا کام صرف انبیاء پر وحی لانا تھا. خواتین پہ الہام کرنا نہیں.
مرکزی خیال بہتر تھا لیکن انداز بیاں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.
فاطمہ! اس تحریر میں اگر اس ہنی مون کی کہانی کو نہ لکھا جاتا اور کسی اور پیرائے میں وضاحت کی جاتی تو شاید تحریر اپنا تأثر قائم.کر سکتی . . تحریر کا آغاز بچگانہ قسم کے رومانی ناول سے شروع ہو کر عجیب سے فلسفے پہ اختتام.کو پہنچتا ہے.
اور اگر فرشتے کے کردار کی وضاحت جبرائیل عہ کا نام.لئیے بغیر کی جاتی تو شاید ذہن پراگندگی کا شکار نہ ہوتا. جبرئیل عہ کا کام صرف انبیاء پر وحی لانا تھا. خواتین پہ الہام کرنا نہیں.
مرکزی خیال بہتر تھا لیکن انداز بیاں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.
جی آپ کے قیمتی وقت کا اور تجاویز کا بہت بہت شکریہ
میں آپ کی تجاویز کی مزید تفصیل جاننا چاہوں گی
بہت جلد آپ سے رابطہ کرتی ہوں
برائے مہربانی فرصت میں جواب ارسال کیجے گا
ایک مرتبہ پھر سے بہت شکریہ
 
Top