احمد ندیم قاسمی گُل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں ۔ احمد ندیم قاسمی

فاتح

لائبریرین
احمد ندیم قاسمی کی ایک شہکار غزل جس کا تیسرا شعر تو بے انتہا مقبول ہوا:

گُل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں
جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاروں میں

مجھ سے کترا کے نکل جا مگر اے جانِ جہاں!
دل کی لَو دیکھ رہا ہوں ترے رخساروں میں

مجھ کو نفرت سے نہیں پیار سے مصلوب کرو
میں بھی شامل ہوں محبت کے گنہ گاروں میں

حُسن بیگانۂ احساسِ جمال اچھا ہے
غنچے کھِلتے ہیں تو بِک جاتے ہیں بازاروں میں

ذکر کرتے ہیں ترا مجھ سے بعنوانِ جفا
چارہ گر پھول پرو لائے ہیں تلواروں میں

میرے کِیسے میں تو اک سُوت کی انٹی بھی نہ تھی
نام لکھوا دیا یوسف کے خریداروں میں

رُت بدلتی ہے تو معیار بدل جاتے ہیں
بلبلیں خار لیے پھرتی ہیں منقاروں میں

چُن لے بازارِ ہنر سے کوئی بہروپ ندیمؔ
اب تو فنکار بھی شامل ہیں اداکاروں میں
(احمد ندیم قاسمی)

پرویز مہدی کی آواز میں یہی غزل سنیے:
 

محمداحمد

لائبریرین
چُن لے بازارِ ہنر سے کوئی بہروپ ندیمؔ
اب تو فنکار بھی شامل ہیں اداکاروں میں

سبحان اللہ !

کیا عمدہ غزل ہے ۔ واہ واہ ۔ کیا کہنے !

خوش رہیے فاتح بھیا!
 
Top