گيارہ ستمبر کا سانحہ

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DJd_SVNh_UIAAzgpw.jpg


امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن کا بيان

آج کے دن ہم گيارہ ستمبر 2001 کے واقعے ميں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کو ياد کرتے ہيں اور ان ہيروز کو خراج تحسين پيش کرتے ہيں جنھوں نے بہادری کے ساتھ اس روز کئ جانيں بچائيں۔ اس روز ان کی جرات برائ کے مقابلے ميں امريکی عوام کے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔ اس روز ہمارا ملک زخمی ہوا تھا، آج کے روز ہم دنيا کو يہ باور کرواتے ہيں کہ دہشت گردی کبھی بھی امريکہ کو شکست نہيں دے سکتی۔

يہ دن ہميں اس سانحے کی بھی ياد دلاتا ہے جب ليبيا کے شہر بن غازی ميں امريکی وزارت خارجہ کے دو اہلکاروں سميت چار امريکی شہری دہشت گرد حملے ميں ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا نقصان ہميشہ ہمارے دلوں پر بوجھ رہے گا۔

ہماری نيک خواہشات اور دعائيں ان کے ساتھ ہيں جن کے عزير واقارب دہشت گردی کی بھينٹ چڑھ گئے۔ ہم پرتشدد عناصر کو روکنے کے ليے پرعزم ہيں جو معصوموں پر حملوں کے ساتھ ساتھ ان کی منصوبہ بندی اورسہولت کاری ميں ملوث ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

فاخر رضا

محفلین
اس خبر کو پہلی مرتبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیک کیا تھا. وہ اس واقعے کی تحقیقات پر سوال اٹھانے والے پہلے صدر ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
سب سے اہم بات آخری پیراگراف میں ملی جس کے مطابق ستر ہزار افراد جنہوں نے سب سے پہلے مدد کی نو گیارہ کے متاثرین کی وہ مختلف قسم کے کینسر کا شکار ہوئے. بالکل چرنوبل کے واقعے کی طرح
 

فاخر رضا

محفلین
سر زیک آپ کا opinion سامنے آگیا، اب فواد کا انتظار ہے وہ کیا کہتے ہیں. آپ کا غیر متفق ہونا بنتا ہے کیونکہ آپ کے پاس اس کی معقول وجہ ہوگی
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

گزشتہ چند برسوں کے دوران ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم نے نو گيارہ کے واقعے کے حوالے سے بے شمار ويڈيوز، سازشی کہانيوں، افواہوں اور غلط خبروں کے جوابات تفصيل کے ساتھ ديے ہيں۔ اردو محفول فورم پر بھی اس ضمن ميں متعدد بار ان گنت سازشی کہانيوں کی حقيقت واضح کی گئ ہے۔

ستم ظريفی ديکھيں کہ جو مجرم اس قبيح جرم کے ليے ذمہ دار تھے انھوں نے خود کبھی بھی اپنے آپ کو اس جرم سے الگ رکھنے کی کوشش نہيں کی۔ بلکہ اس کے برعکس آج تک ان کی تشہیری مواد ميں دھڑلے کے ساتھ اس "عظيم کاميابی" کا ذکر فخر کے ساتھ کيا جاتا ہے۔ باوجود اس کے کہ اسامہ بن لادن سميت القائدہ کی دو تہائ قيادت ہلاک يا گرفتار ہو چکی ہے اور درجنوں ممالک کی حکومتوں نے نو گيارہ کے واقعے کے بعد باہم مل کر اس دہشت گرد تنظيم کے خلاف کاروائ کرنے کا فيصلہ کيا – اس تنظيم کی جانب سے نا تو بے گنائ کا دعوی کيا گيا اور نا ہی ان سازشی کہانيوں کو تسليم کيا گيا جنھيں بعض رائے دہندگان اور مبصرين مسلسل "حتمی سچ" قرار دينے پر بضد ہيں۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ کوئ بھی تنظيم يا گروہ نو گيارہ جيسے واقعے کا الزام اپنے سر لے گی اور پھر اپنی دو تہائ قيادت کے نقصان کے باوجود اپنے اس جھوٹے دعوے پر قائم رہے گی، يہ جانتے ہوئے کہ ان کے بچے کھچے ارکان بھی آخر کار اسی عبرت ناک انجام سے دوچار ہوں گے؟

يہ امر حيران کن ہے کہ وہ رائے دہندگان جو اس بات پر بضد ہيں کہ نو گيارہ کے واقعات کے پيچھے خود امريکہ کا ہی ہاتھ تھا وہ اپنی دليل کے ليے فقط ان ويڈيوز کا سہارا ليتے ہيں جو بعض شوقين مزاج افراد کے ذہن کی اختراع ہيں۔ ان ميں سے بعض تو باقاعدہ مزاح کے زمرے ميں ڈالی جا سکتی ہيں۔

اگر محض چند امريکی شہريوں کے سوالات اور شکوک وشہبات کو صرف اس بنياد پر اہميت دی جانی چاہيے کہ وہ امريکی شہری ہيں تو پھر اس منطق کے تحت تو اسی معاملے کے حوالے سے ان سينکڑوں امريکی شہريوں کی رائے کو بھی نظرانداز نہيں کيا جا سکتا جو اپنے شعبوں ميں تکنيکی مہارت رکھتے ہيں اور جنھوں نے اس دن کے واقعات کے ضمن ميں بے پناہ تحقيق اور تفتيش کے بعد تمام واقعات کی تفصيل عوام کے سامنے رکھی ہے۔

اگر کسی بھی ناقابل يقين سازشی کہانی کو ثابت کرنے کے ليے صرف يہی پيمانہ ہے کہ کسی جانے مانے امريکی شہری کا کوئ بيان اس نظريے کے حق ميں تلاش کر ليا جائے تو پھر اسی معيار کے تحت آپ سينکڑوں کے تعداد ميں ان بيانات، سرکاری حکومتی دستاويزات، مستند تفتيشی رپورٹس، ماہرين کے تجزيے اور ناقابل ترديد ثبوتوں کو کيسے نظراندار کر سکتے ہيں جو ہزاروں کی تعداد ميں ايسے امريکی شہريوں کی جانب سے پيش کيے گئے ہيں جو امريکی حکومت ميں بھی شامل رہے ہيں اور ان کا تعلق نجی اداروں سے بھی ہے۔

کيا ان درجنوں اداروں کے سينکڑوں بلکہ ہزاروں ماہرين اس "عظيم سازش" کا حصہ ہيں ؟ کيا کئ سالوں پر محيط انکی تحقيق محض ايک دکھاوا ہے

امريکی معاشرے ميں اظہار رائے کی مکمل آزادی کی بدولت ہر موضوع پر آپ کو ہر نقطہ نظر کے خلاف يا حق ميں بے شمار مواد مل جائے گا۔ يہاں پر آپ کو ايسی دستاويزی فلميں بھی مل چا‏ئيں گی جن کی رو سے ايلوس پريسلے ابھی بھی زندہ ہے يا يہ کہ انسان نے چاند پر قدم نہيں رکھا۔ کيا تمام تر زمينی حقائق کو بھلا کر محض ان ستاويزی فلموں ميں دی جانے والی غير تحقيق شدہ دليلوں کی بنياد پر حقيقت سے انکار کرنا دانشمندی ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top