کاشفی

محفلین
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
گوہر تاج انما ہے علی
جوہر تیغِ لافتا ہے علی

مالکِ کارخانہء تقدیر
یا تو خیرالورا ہے یا ہے علی

وصل وہ حق میں اور حق اُس میں
خانماں سوزِ ماسوا ہے علی

کب گزرتی ہے بےیہاں گزرے
در علومِ رسول کا ہے علی

جُہلا گر بھٹک رہے ہیں تو کیا
حق شناسوں کا پیشوا ہے علی

اہلِ دنیا نے خودپرستی کی
یہ نہ سمجھا کوئی کہ کیا ہے علی

ہے یہاں تابِ دم زون کس کو
نفس پیغمبرِ خدا ہے علی

آل احمد کا جو سفینہ ہے
اُس سفینہ کا ناخدا ہے علی

غیر کا یاں گذارا ہو کیونکر
اپنے دل میں سما رہا ہے علی

ہے وہ مقصد برار ہر دوجہاں
راست بازوں کا مدعا ہے علی

کاربستہ کا غم نہ کر مجروح
تیرا مشکل کشا سدا ہے علی
 
Top