گوریلا (از ایس ایم شاہد)

خاور بلال

محفلین
gorillaja5.jpg

گوریلا
بچو! جنگلوں میں تو تم کیا ہی گئے ہوگے اور جنگلی جانوروں کو تو تم نے کیا خاک دیکھا ہوگا، کیونکہ تمہیں شہری جانوروں کو دیکھنے سے کب فرصت ملتی ہے، مگر ہاں، وائلڈ لائف کی فلموں میں تم نے گوریلے ضرور دیکھے ہوں گے۔ ان گوریلوں کو دیکھ کر تمہیں اپنے چند جاننے والے بھی ضرور یاد آئے ہوں گے۔

گوریلے اللہ تعالیٰ کی دلچسپ مخلوق میں سے ایک ہیں۔ یہ وسطی افریقہ کے گھنے جنگلوں میں رہتے ہیں اور ان سے ملنا اتنا ہی دشوار ہے جتنا کہ ہمارے وزیروں اور اعلیٰ افسروں سے ملنا۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ گوریلے بہت مصروف (یامغرور) ہوتے ہیں۔ ایسی کوئ بات نہیں۔ وہ تو بس تم سے صرف اس لیے نہیں ملتے کہ اللہ میاں نے انہیں بہت شرمیلا بنایا ہے۔

گوریلے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کا تعلق افریقہ سے ہے۔ وہ اگر انگلینڈ یا فرانس میں ہوتے تب بھی ان کا رنگ سیاہ ہی ہوتا، مگر ہاں چند سفید گوریلے بھی دیکھے گئے ہیں جنہیں ہم البینو گوریلے کہتے ہیں، مگر یہ بھی امریکہ یا یورپ میں نہیں پائے جاتے بلکہ یہ گورے گوریلے بھی حبشی ہوتے ہیں اور افریقہ میں رہتے ہیں۔

گوریلے چونکہ ڈائٹنگ نہیں کرتے اس لیے ایک عام گوریلے کا وزن ہم سے زیادہ اور قد ہم سے کم ہوتا ہے۔ بچو، ہم انسانوں کی طرح بے چارے گوریلے بھی دم سے محروم ہیں۔

گوریلوں کا محبوب مشغلہ سینہ کوبی ہے مگر اس کی وجہ وہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ہم اور تم سینہ کوبی کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ ہم نے ایک گوریلے سے پوچھا کہ وہ سینہ کوبی کیوں کرتا ہے تو وہ بولا، "بس یہی ایک حرکت ہے جو ہم نے آپ کی پنجابی فلموں سے سیکھی ہے"

بچو، تم نے دیکھا ہوگا کہ ہماری پنجابی فلموں میں ہیرو جب ولن کی غنڈہ گردی سے تنگ آکر بجنگ آمد ہوجاتا ہے اور مقابلے کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو گالیوں کے بعد اور حملے سے پہلے اپنا سینہ پیٹتا ہے اور کہتا ہے، "اوئے میں نئیں چھڈنا!"

گوریلے بھی کچھ ایسی ہی حرکت کرتے ہیں، مگر وہ چونکہ پنجابی نہیں بول پاتے (یا شاید ان کی پنجابی ہماری سمجھ میں نہیں آتی) اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ اپنے مد مقابل کو کس معیار کی گالی دے رہے ہیں۔

کہتے ہیں کہ گھنے پہاڑی جنگلوں میں رہنے والے یہ گوریلے اپنا سینہ اس لیے بھی پیٹتے ہیں کہ اپنی پوزیشن سے دوستون کو آگاہ کرسکیں کہ "ہم یہاں ہیں، اس جھاڑی کے پیچھے۔ گھبرانے کی کوئ بات نہیں۔ آنے دو۔ دیکھ لیں گے!"

بچو، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب انسان بغیر اجازت ان کے علاقے میں آجاتا ہے تو گوریلے ہرے ہرے پتوں کا ناشتہ چھوڑ کر فوراً اپنا سینہ زور زور سے دونوں ہاتھوں سے پیٹنے لگتے ہیں۔ کبھی کبھی دو چار قدم آگے بڑھ کر للکارنے کی بھی ایکٹنگ کرتے ہیں، مگر انسان جب انکے چانٹے کی بالکل زد پر ہوتا ہے تو رک کر واپس مڑجاتے ہیں اور اسٹائل کچھ یوں ہوتا ہے کہ "جاؤ معاف کیا!"

بچو، ہم انسانوں میں یہ بات نہیں ہے۔ ہمارا مدمقابل اگر ذرا بھی ڈر جائے تو ہم فوراً ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

لہٰذا پیارے بچو! گوریلوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہاں، انسانوں سے بیشک ڈرتے رہو۔ بلکہ ان سے ذرا دور رہو تو بہتر ہے!
 
Top