سراج اورنگ آبادی گلشنِ عالم میں آسائش نہیں ۔۔۔ سراج اورنگ آبادی

ش

شہزاد احمد

مہمان
گلشنِ عالم میں آسائش نہیں
یہاں گلِ عشرت کی پیدائش نہیں

صاف دل کوں ہے نمد پوشی سیں کام
آرسی کوں ذوقِ آرائش نہیں

کیوں نہ تجھ قد کوں کہوں سرو سہی
راست ہے کچھ اس میں بالائش نہیں

رحم کر تقصیر میری کر معاف
کیا گنہہ گاروں کو بخشایش نہیں

دل میں رہتا ہے خیال اُس یار کا
غیر کوں اِس گھر میں گنجائش نہیں

کون سا دم ہے کہ جاناں بن سراج
شوق کے شعلوں کوں افزائش نہیں
 
Top