گلاب

حجاب

محفلین
گلاب
گلاب کا پھول محبت کی علامت ہے۔اس کے شوخ رنگ جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہیں۔جب گلاب شاعری میں آتا ہے تو شعراء کرام اسے محبت کی ڈوریوں میں پرو کر اپنی اُلفت کا اظہار کرتے ہیں۔گلاب جب طبیب اور حکماء کے پاس آتا ہے تو وہ اسے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانے اس کے طبی خواص کو کشید کرکے دوائیں تیار کرتے ہیں۔غرضکیہ پھولوں میں گلاب کی جو اہمیت ہے وہ اسے بجا طور پر شہنشاہِ گُل کا درجہ دیتی ہے۔
طب کی دنیا میں حکماء جب لفظ " گلاب " استعمال کرتے ہیں تو اس سے مُراد ہمیشہ دیسی گلاب کا پھول ہوتا ہے۔عام طور پر گلاب کو دو اقسام میں شمار کرتے ہیں ایک کو دیسی گلاب اور دوسری قسم کو ولائتی گلاب یا انگریزی گلاب کہتے ہیں۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ خوشبو کے لحاظ سے دیسی گلاب بلکل منفرد ہے دیسی گلاب کو بھی مزید دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔پہلی قسم کو " سیوتی" اور دوسری قسم کو " سندھی " گلاب کہتے ہیں۔سیوتی گلاب کا رنگ گلابی مائل سرخ اور خوشبو ذرا ہلکی ہوتی ہے،جب کہ سندھی گلاب تیز سرخ بلکہ ہلکا سیاہی مائل ہوتا ہے اور اس کی خوشبو زیادہ تیز ہوتی ہے۔گلاب کا عطر اسی گلاب سے بنتا ہے۔
گلاب مختلف بیماریوں میں فائدہ دیتا ہے لیکن گلاب کا دیسی ہونا ضروری ہے۔
قبض اور گلاب۔
تازہ گلاب میں قبض کو دور کرنے کی صفت موجود ہے۔خشک گلاب قبض پیدا کرتا ہے۔اگر کسی کو قبض کی شکایت ہو تو تازہ گلاب کی پتیوں کو دودھ میں اُبال لیں پھر چھان کر ٹھنڈا کر لیں اور چینی ملا کر شربت کی طرح گھونٹ لے لے کر پی لیں اس سے قبض میں فائدہ ہوتا ہے۔
گلاب کا سونگھنا۔
گلاب کے فوائد ایسے عظیم الشان ہیں کہ اس کا پینا اور کھانا تو ایک طرف صرف گلاب کو سونگھنے سے ہی دل کی دھڑکن میں نظم پیدا ہوتا ہے۔اس کو سونگھنے سے دماغ کو بیداری اور قرار حاصل ہوتا ہے۔بے ہوشی کی حالت میں اگر اصلی اور خالص گلاب کے عطر کو دیگر ادویات کے ساتھ ملا کر حکماء مریض کو سنگھائیں تو متاثرہ شخص کو فوراً ہوش آ جاتا ہے۔
گرمی سے سر میں درد۔
گرمی میں سر کا درد ہو،کنپٹیوں میں ٹیسیں اُٹھتی ہوں سر سے گرمی نکلتی ہو اور دل میں بے چینی ہو رہی ہو تو ایسے میں عرقِ گلاب کا پینا اور خالص عطرِ گلاب کا بار بار سونگھنا فائدہ دیتا ہے اگر متلی اور چکر آتے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جسم کی سوزش۔
گلاب کی پتیوں کو پیس کر جس جگہ ورم ہو وہاں پر لگانے سے ورم تحلیل ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ گلاب کے تازہ پھولوں کو تھوڑے سے پانی میں جوش دے کر پیس لیں اور ورم کی جگہ لیپ کرتے رہیں اس سے بھی ورم تحلیل ہو جاتا ہے۔
پسینہ اور بدبو۔
بعض لوگوں کے جسم پر بدبو دار پسینہ آتا ہے یا بہت پسینہ آتا ہے۔بار بار نہانے کے باوجود بھی تازگی محسوس نہیں ہوتی،ایسے افراد اگر گلاب کی پتیاں جسم پر ملیں تو اس سے پسینہ آنا کم ہوجاتا ہے اور بدبو بھی دور ہوجاتی ہے۔
گرمی سے آنکھوں میں درد۔
گرمی کی وجہ سے اگر آنکھیں درد کرنے لگیں تو عرقِ گلاب آنکھوں میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔تازہ گلاب کی پتیوں کو پیس کر ایک کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اس پوٹلی کو پپوٹوں ‌پر رکھنے سے بھی آنکھوں کو سکون ملتا ہے آنکھیں تازہ دم ہو جاتی ہیں اس سے آنکھوں میں نہ تو کسی قسم کی خارش ہوتی ہے نہ ہی کوئی سوجن۔
دانتوں کی کمزوری۔
مسوڑھے کمزور ہوں اور ان کی وجہ سے دانت کمزور ہو جائیں تو تازہ خشک کئے ہوئے گلاب کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر اس سے بار بار کلیاں کرنی چاہییے۔خشک گلاب کی پتیوں کو باریک پیس کر سفوف بنا کر منجن کی طرح روزآنہ دوبار دانت برش کرنے سے دانتوں کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے اور اگ منہ سے ناگوار مہک آتی ہو تو وہ بھی بند ہوجاتی ہے۔
ہاتھ پاؤں کی جلن۔
بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ اُن کے ہاتھ پاؤں سے آگ نکلتی محسوس ہوتی ہے ۔کیسی ہی سخت سے سخت سردی ہو یہ لوگ پاؤں لحاف سے باہر نکال کر ہی سوتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہییے کہ ایک بڑا چمچ عرقِ گلاب آدھے گلاس پانی میں حل کرکے چینی ملا کر ٹھنڈا کر کے پی لیں اس سے ان کی یہ شکایت دور ہو جائے گی۔
پیاس کی شدت میں کمی۔
گرمی کا موسم اور کُھلے ماحول میں کام کاج کرنے کی نوبت آئے تو ایسے میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔اگر آپ کو گرمیوں میں پیاس کی شدت ستائے تو خالص عرقِ گلاب تھوڑی مقدار میں‌ پانی اور چینی میں ملا کر شربت بنا لیں اور برف ڈال کر پی لیں اس سے سکون ملے گا اور پیاس کی شدت کم ہوجائے گی۔
جلد اور رنگت کا نکھار۔
اگر گرمی کی شدت سے چہرے کا رنگ سانولا ہو جائے تو اس کے تدارک اور رنگت کے نکھار کے لئے خشک گلاب کی پتیوں کو پیس لیں اور پھر اس سفوف کو ہم وزن بیسن میں ملا کر رکھ لیں اور استعمال کے وقت تھوڑا سا آمیزہ لے کر دودھ ملا کر پیسٹ بنا لیں اور چہرے کو اچھی طرح پانی سے دھو کر گلاب کے اس اُبٹن کو چہرے اور گردن پر لگا لیں اور خشک ہونے دیں خشک ہونے پر پانی سے دھو کر صاف کر لیں اس سے چہرے پر سُرخی آتی ہے اور رنگت بھی نکھرتی ہے۔
اگر آپ کیل مُہاسوں سے پریشان ہیں تو اِنہیں دور کرنے کے لئے عرقِ گلاب اور گلیسرین ہم وزن لے کر ملا لیں اور روٹی کے باسی ٹکرے کی مدد سے اس کو چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں اور سوکھنے پر پانی سے دھو لیں چند بار کے استعمال سے ہی چہرہ صاف ہو جائے گا۔
گلاب کی تازہ پتیوں کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے نہانے کے پانی میں اس کو ملا کر نہایا جائے تو تازگی کا احساس ہوتا ہے۔
 

hakimkhalid

محفلین
حجاب ! بہت خوب
مزید ایسی تحریروں کا انتظار رہے گا۔

جب بات چھڑی گلاب کی تو عرق گلاب کا بھی مزید تذکرہ ہو جائے۔

[marq=up:1a1e545d6d]عرق گلاب[/marq:1a1e545d6d]

[align=justify:1a1e545d6d]موجودہ دور مین انسان قدرتی اشیاء کے استعمال سے دور ہوتا ہے جا رہا ہے ۔ کھلی فضا میں سانس لینے کے بجائے بند کمرے میں اے سی کی ٹھنڈک کو ترجیح دیتا ہے۔مختلف بیماریوں میں مصنوعی طور پر تیار کردہ ادویہ کا سہارا لیتا ہے 'جن سے وقتی سکون تو مل جاتا ہے مگر ان ادویہ کے نتائج جب ظاہر ہوتے ہیں تو سارا جسم بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے ۔ جدید سائنس نے بھی اس بات کو تسلیم کر لیاہے۔ خوبصورتی کے لئے خوا تین مصنوعی اشیاء پر منحصر رہتی ہیں ۔ بازار میں نت نئے صابن ، پر فیومز ،لوشنز ، موئزچرائزرز ،دلکشی کے چند مناظر دکھانے کے بعد مختلف جلدی امراض میں مبتلا ہو جا تا ہے کہ کیونکہ حسن و زیبائش کی بیشتر ایشاء کیمیائی اجزاء سے تیار کی جاتی ہیں ۔
آج سے تقریبابیس پچیس سال پہلے جب آرائش حسن کی اشیاء کا رجحان نہیں تھا تو خوا تین اپنے چہرے کے تروتازہ ،خوبصورت رکھنے کے لیے قدرتی اجزاء سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کرتی تھیں ،جن سے ان کا حسن ڈھلتی جوانی میں بھی برقرار رہتا تھا ۔ وہ (خواتین )قدرتی اشیاء جڑی بوٹیوں سے جلد اور بالوں کی نگہداشت کرتی تھیں ۔ چہرے کی جلد کے لئے عرق گلاب اور لیموں کا استعمال کرتی تھیں ۔ طب یونانی نے بھی صدیوں سے ان دونوں اشیاء کو دلکش اور جلد کی صحت کا امین قرار دیا ہے۔ دیکھا جائے تو عرق گلاب کے متعدد فوائد ہیں ۔ مثلاعرق گلاب جلد میں پانی کی مناسب مقدارقائم کرنے میں مددکرتا ہے گرمیوں میں ہماری جلد پر پسینہ آتا ہے ۔ عرق گلاب کا استعمال پسینے کی بدبو سے نجات دلاتا ہے ۔ روئی کے پھوئے پر عرق گلا ب لگا کر چہرہ اور گردن صاف کریں آپ کی جلد کے مسام نائٹ ہو جائیں گے ۔پسینے کا اخراج کم ہو جاتا ہے ،نتیجتاََ کیل مہاسے بھی نہیں ہوتے۔ جلد کے خشک ہو جانے کی وجہ سے ہم مختلف اقسام کی کولڈ کرم ،موئسچرائزر وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں ۔ مگر عرق اور گلیسرین کا مرکب سب سے سستا اور مفید موئسچرائزر رہے اور اس کے روزانہ استعمال سے جلد سے خوشبو آتی ہے اور جلد کی خشکی بھی دور ہو جا تی ہے ۔ خو اتین جھایؤں ، جھریوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے مہنگی سے مہنگی کریمیں آزماتی ہیں ۔ اس کے بجائے عرق گلاب میں شہد اور لیموں کا عرق ملا کر لگائیں ،پھر فائدہ دیکھیں ۔رنگت گوری کرنے کے لیے بیس ملی گرام ،عرق گلاب ،دس ملی گرام گلیسرین اور ایک لیموں کا رس ملا کر روزانہ رات کو سوتے ووقت لگائین تو مطلوبہ نتائج بر آمد ہوں گے ۔ گھریلو کاموں سے بیشتر خواتین کی انگلیاں ، ہاتھ اور ناخن کھر درے ہو کر پھٹ جاتے ہیں ۔ ایسے میں عرق گلاب اور پیرافین لیکوئڈ ہم وزن ملا کر لگائیں ۔ اسے کے علاوہ پھٹے ہوئے پیروں پر عرق گلاب ، پیرافین لیکویڈ اور شہد لگائیں ،پیر نرم ہو جائیں گے ۔ ایگزیما سے متاثر افراد اگر علاج کے ساتھ روزانہ عرق کا گلاب کا استعمال کریں تو مرض میں افاقہ ہوتاہے۔ آنکھوں میں چمک پیدا کرنے کے لئے روزانہ عرق کا گلاب چند قطرے ڈالیں ۔ آنکھیں انسان کے جسم کا اہم عضو ہیں انہیں بھی صاف اور خالص خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسلئے ضروری ہے کہ ہم نیند پوری لیں ، آنکھوں کو سادہ پانی سے دھوئیں اور عرق گلاب کا استعمال مستقل رکھیں ۔ کمپیوٹر پر کام کرنے والے روزانہ آنکھوں میں عرق گلاب کے چند قطرے ڈالیں ، مضر اثرات سے محفوظ رہیں گی ۔ عموماََ ذہنی اور جسمانی مشقت کرنے والے مختلف وٹامنز اور آئرن کی گولیاں ، سیرپ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں مگر عرق گلاب ، شہد اور اسپغول ان ادویہ سے زیادہ توانائی بخش ہیں ۔ اگر ان کو خوراک کا حصہ بنا لیں ، تو بیشتر بیماریوں سے دور رہیں گے ۔ ناخنوں پر دھبے پڑ جائیں تو عرق گلاب میں لیموں کے چند قطرے ہم وزن ملا کر ناخن ملا کرناخن دھو لیں ۔ ایسا کرنے سے دھبے ختم ہو جا تے ہیںاور ناخنوں کی قدرتی چمک اور افزائش برقرار رہتی ہے۔
ہونٹوں کی تروتازگی پر چہرے کی رونق کا انحصار ہوتا ہے ۔ جن خوا تین کے ہونٹ خشک اور پھٹے ہوئے رہتے ہیں ، انہیں کھانے پینے اور بولنے تک میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسے میں ایک چائے کا چمچہ عرق گلاب میں ایک لیموں کا رس اور آدھا چائے کا چمچہ زیتون کا تیل ملا کر لگائیں اگر زیتون کا تیل دستیاب نہ ہوتو عرق کا گلاب میں ہموزن شہد ملا کر لگا لیں ۔ عرق گلاب دانتوں اور منہ کی بیماریوں میں نہایت سستی اور پر اثر دوا ہے۔ منہ کے چھالوں کے لئے نیم گرم عرق گلاب کی کلیاں کریں ، چھالے ختم ہوجائیں گے ۔ اس کے علاوہ مسوڑھوں کی سوجن میں بھی اس سے آرام ملتا ہے۔
اگر آپ کے دانتوں میں درد ہے تو ایک کھانے کا چمچہ کالی مرچ لیں ۔ انہیں پیس کر عرق گلاب میں ملا کر دانتوں پر لگائیں تو درد سے فوراََ نجات مل جائے گی ۔ برصغیر میں عرق گلاب کے عطر کا استعمال قدیم روایت ہے، مگر امریکہ اور انگلینڈ سمیت دوسرے یورپی ممالک کا گلاب بطور پرفیوم بھی استعمال ہو رہا ہے۔ ان ممالک میں عرق گلاب نہایت مہنگا ہو تا ہے، جب کہ ہمارے ہاں خالص عرق گلاب کی بوتل سستی ملتی ہے۔ عرق گلاب ایک خوشبو ،دوا ،غذا اور مشروب ہے ۔ گرمیوں میں گلاب کےشربت دستیاب ہیں مگر یہ تسلی کر لیں کہ جو عرق گلاب آپ نے خریدا ہے وہ خالص ہے یا نہیں ۔ خالص عرق گلاب اپنی خوشبو سے پہچان لیا جاتا ہے جب کہ نقلی عرق گلاب کی خوشبو تلخ اور بد مزہ ہو تی ہے۔[/align:1a1e545d6d]
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ حکیم بھائی، ویسے کیا طبٍ یونانی صرف 25 سال پرانی ہے؟ :lol:

آج سے تقریبابیس پچیس سال پہلے جب آرائش حسن کی اشیاء کا رجحان نہین تھا تو خوا تین اپنے چہرے کے تروتازہ ،خوبصورت رکھنے کے لیے قدرتی اجزاء سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کرتی تھیں ،جن سے ان کا حسن ڈھلتی جوانی میں بھی برقرار رہتا تھا ۔ وہ (خواتین )قدرتی اشیاء جڑی بوٹیوں سے جلد اور بالوں کی نگہداشت کرتی تھیں ۔ چہرے کی جلد کے لئے عرق گلاب اور لیموں کا استعمال کرتی تھیں ۔ بعد میں طب یونانی نے ان دونوں اشیاء کو دلکش اور جلد کی صحت کا امین قرار دیا

قیصرانی
 

hakimkhalid

محفلین
خوب غلطی پکڑی قیصرانی بھائی!

جد امجد حضرت آدم (ع) کو دنیا میں آتے ہی جس علم کی سب سے پہلے ضرورت پڑی وہ علم الابدان ہی تھا اس بارے میں خلاق عالم سے تلمذ حاصل کرنے کے بعد ہی دیگر علوم یعنی علم الادیان کی طرف متوجہ ہوئے۔لہذا طب اسلامی حضرت آدم (ع) کے وقت سے چلی آ رہی ہے۔

یہاں ‘‘بیس پچیس سال پہلے‘‘ سے مراد یہ ہے کہ اس وقت کیمیکل ملی کاسمیٹیکس کا استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ صدیوں سے مستعمل
دیسی نسخے استعمال ہوتے تھے۔

‘‘بعد میں‘‘ وغیرہ اضافی الفاظ سے مفہوم بدل گیا تھا جس کی تصحیح کر دی ہے ۔شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
تصحیح کا بہت شکریہ حکیم بھائی۔ ایک بات اور۔

طبٍ یونانی اور طبٍ نبوی ص یا طبٍ اسلامی میں کیا فرق ہے

قیصرانی
 

حجاب

محفلین
hakimkhalid نے کہا:
حجاب ! بہت خوب
مزید ایسی تحریروں کا انتظار رہے گا۔

جب بات چھڑی گلاب کی تو عرق گلاب کا بھی مزید تذکرہ ہو جائے۔

[marq=up:0605527c28]عرق گلاب[/marq:0605527c28]

[align=justify:0605527c28]موجودہ دور مین انسان قدرتی اشیاء کے استعمال سے دور ہوتا ہے جا رہا ہے ۔ کھلی فضا میں سانس لینے کے بجائے بند کمرے میں اے سی کی ٹھنڈک کو ترجیح دیتا ہے۔مختلف بیماریوں میں مصنوعی طور پر تیار کردہ ادویہ کا سہارا لیتا ہے 'جن سے وقتی سکون تو مل جاتا ہے مگر ان ادویہ کے نتائج جب ظاہر ہوتے ہیں تو سارا جسم بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے ۔ جدید سائنس نے بھی اس بات کو تسلیم کر لیاہے۔ خوبصورتی کے لئے خوا تین مصنوعی اشیاء پر منحصر رہتی ہیں ۔ بازار میں نت نئے صابن ، پر فیومز ،لوشنز ، موئزچرائزرز ،دلکشی کے چند مناظر دکھانے کے بعد مختلف جلدی امراض میں مبتلا ہو جا تا ہے کہ کیونکہ حسن و زیبائش کی بیشتر ایشاء کیمیائی اجزاء سے تیار کی جاتی ہیں ۔
آج سے تقریبابیس پچیس سال پہلے جب آرائش حسن کی اشیاء کا رجحان نہیں تھا تو خوا تین اپنے چہرے کے تروتازہ ،خوبصورت رکھنے کے لیے قدرتی اجزاء سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کرتی تھیں ،جن سے ان کا حسن ڈھلتی جوانی میں بھی برقرار رہتا تھا ۔ وہ (خواتین )قدرتی اشیاء جڑی بوٹیوں سے جلد اور بالوں کی نگہداشت کرتی تھیں ۔ چہرے کی جلد کے لئے عرق گلاب اور لیموں کا استعمال کرتی تھیں ۔ طب یونانی نے بھی صدیوں سے ان دونوں اشیاء کو دلکش اور جلد کی صحت کا امین قرار دیا ہے۔ دیکھا جائے تو عرق گلاب کے متعدد فوائد ہیں ۔ مثلاعرق گلاب جلد میں پانی کی مناسب مقدارقائم کرنے میں مددکرتا ہے گرمیوں میں ہماری جلد پر پسینہ آتا ہے ۔ عرق گلاب کا استعمال پسینے کی بدبو سے نجات دلاتا ہے ۔ روئی کے پھوئے پر عرق گلا ب لگا کر چہرہ اور گردن صاف کریں آپ کی جلد کے مسام نائٹ ہو جائیں گے ۔پسینے کا اخراج کم ہو جاتا ہے ،نتیجتاََ کیل مہاسے بھی نہیں ہوتے۔ جلد کے خشک ہو جانے کی وجہ سے ہم مختلف اقسام کی کولڈ کرم ،موئسچرائزر وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں ۔ مگر عرق اور گلیسرین کا مرکب سب سے سستا اور مفید موئسچرائزر رہے اور اس کے روزانہ استعمال سے جلد سے خوشبو آتی ہے اور جلد کی خشکی بھی دور ہو جا تی ہے ۔ خو اتین جھایؤں ، جھریوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے مہنگی سے مہنگی کریمیں آزماتی ہیں ۔ اس کے بجائے عرق گلاب میں شہد اور لیموں کا عرق ملا کر لگائیں ،پھر فائدہ دیکھیں ۔رنگت گوری کرنے کے لیے بیس ملی گرام ،عرق گلاب ،دس ملی گرام گلیسرین اور ایک لیموں کا رس ملا کر روزانہ رات کو سوتے ووقت لگائین تو مطلوبہ نتائج بر آمد ہوں گے ۔ گھریلو کاموں سے بیشتر خواتین کی انگلیاں ، ہاتھ اور ناخن کھر درے ہو کر پھٹ جاتے ہیں ۔ ایسے میں عرق گلاب اور پیرافین لیکوئڈ ہم وزن ملا کر لگائیں ۔ اسے کے علاوہ پھٹے ہوئے پیروں پر عرق گلاب ، پیرافین لیکویڈ اور شہد لگائیں ،پیر نرم ہو جائیں گے ۔ ایگزیما سے متاثر افراد اگر علاج کے ساتھ روزانہ عرق کا گلاب کا استعمال کریں تو مرض میں افاقہ ہوتاہے۔ آنکھوں میں چمک پیدا کرنے کے لئے روزانہ عرق کا گلاب چند قطرے ڈالیں ۔ آنکھیں انسان کے جسم کا اہم عضو ہیں انہیں بھی صاف اور خالص خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسلئے ضروری ہے کہ ہم نیند پوری لیں ، آنکھوں کو سادہ پانی سے دھوئیں اور عرق گلاب کا استعمال مستقل رکھیں ۔ کمپیوٹر پر کام کرنے والے روزانہ آنکھوں میں عرق گلاب کے چند قطرے ڈالیں ، مضر اثرات سے محفوظ رہیں گی ۔ عموماََ ذہنی اور جسمانی مشقت کرنے والے مختلف وٹامنز اور آئرن کی گولیاں ، سیرپ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں مگر عرق گلاب ، شہد اور اسپغول ان ادویہ سے زیادہ توانائی بخش ہیں ۔ اگر ان کو خوراک کا حصہ بنا لیں ، تو بیشتر بیماریوں سے دور رہیں گے ۔ ناخنوں پر دھبے پڑ جائیں تو عرق گلاب میں لیموں کے چند قطرے ہم وزن ملا کر ناخن ملا کرناخن دھو لیں ۔ ایسا کرنے سے دھبے ختم ہو جا تے ہیںاور ناخنوں کی قدرتی چمک اور افزائش برقرار رہتی ہے۔
ہونٹوں کی تروتازگی پر چہرے کی رونق کا انحصار ہوتا ہے ۔ جن خوا تین کے ہونٹ خشک اور پھٹے ہوئے رہتے ہیں ، انہیں کھانے پینے اور بولنے تک میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسے میں ایک چائے کا چمچہ عرق گلاب میں ایک لیموں کا رس اور آدھا چائے کا چمچہ زیتون کا تیل ملا کر لگائیں اگر زیتون کا تیل دستیاب نہ ہوتو عرق کا گلاب میں ہموزن شہد ملا کر لگا لیں ۔ عرق گلاب دانتوں اور منہ کی بیماریوں میں نہایت سستی اور پر اثر دوا ہے۔ منہ کے چھالوں کے لئے نیم گرم عرق گلاب کی کلیاں کریں ، چھالے ختم ہوجائیں گے ۔ اس کے علاوہ مسوڑھوں کی سوجن میں بھی اس سے آرام ملتا ہے۔
اگر آپ کے دانتوں میں درد ہے تو ایک کھانے کا چمچہ کالی مرچ لیں ۔ انہیں پیس کر عرق گلاب میں ملا کر دانتوں پر لگائیں تو درد سے فوراََ نجات مل جائے گی ۔ برصغیر میں عرق گلاب کے عطر کا استعمال قدیم روایت ہے، مگر امریکہ اور انگلینڈ سمیت دوسرے یورپی ممالک کا گلاب بطور پرفیوم بھی استعمال ہو رہا ہے۔ ان ممالک میں عرق گلاب نہایت مہنگا ہو تا ہے، جب کہ ہمارے ہاں خالص عرق گلاب کی بوتل سستی ملتی ہے۔ عرق گلاب ایک خوشبو ،دوا ،غذا اور مشروب ہے ۔ گرمیوں میں گلاب کےشربت دستیاب ہیں مگر یہ تسلی کر لیں کہ جو عرق گلاب آپ نے خریدا ہے وہ خالص ہے یا نہیں ۔ خالص عرق گلاب اپنی خوشبو سے پہچان لیا جاتا ہے جب کہ نقلی عرق گلاب کی خوشبو تلخ اور بد مزہ ہو تی ہے۔[/align:0605527c28]

کوشش پوری ہوگی کہ لکھ سکوں کچھ غلط لگے تو تصحیح کر دیجئے گا آپ۔
 

حجاب

محفلین
قیصرانی نے کہا:
بہت عمدہ حکیم بھائی، ویسے کیا طبٍ یونانی صرف 25 سال پرانی ہے؟ :lol:

آج سے تقریبابیس پچیس سال پہلے جب آرائش حسن کی اشیاء کا رجحان نہین تھا تو خوا تین اپنے چہرے کے تروتازہ ،خوبصورت رکھنے کے لیے قدرتی اجزاء سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کرتی تھیں ،جن سے ان کا حسن ڈھلتی جوانی میں بھی برقرار رہتا تھا ۔ وہ (خواتین )قدرتی اشیاء جڑی بوٹیوں سے جلد اور بالوں کی نگہداشت کرتی تھیں ۔ چہرے کی جلد کے لئے عرق گلاب اور لیموں کا استعمال کرتی تھیں ۔ بعد میں طب یونانی نے ان دونوں اشیاء کو دلکش اور جلد کی صحت کا امین قرار دیا

قیصرانی

بہت خوب قیصرانی ،ویسے عرقِ گلاب اب بھی خواتین استعمال کرتی ہیں۔
 
گلاب سونگھنے کو آج تک میں شاعرانہ فعل ہی سمجھتا رہا آج معلوم پڑا کہ اس کے طبی فوائد بھی ہیں۔

بہت خوب حجاب
 

سبینہ

محفلین

حجاب بہن، سلام
میں خؤد بھی بہت لکھتا ہوں، لیکن آپ کی تحریروں کو دیکھ کر میں بھی ششدر رہ گیا ہوں کہ آپ کی تحریر، اس کی چاشنی، اتنا زیادہ لکھنا، پھر اتنی گہری اور عمیق تحقیق، اتنا مطالعہ، یہ سب چیزیں آپ کی شخصیت اور ہنر نمائی نیز جامع کمال ہونے کا ایک واضح ثبوت ہے ۔ اس باپت آپ کا شکریہ۔
ویسے اس بھائی کا ای میل یہ ہے
‌سے۔
آپ کا بھائی
موسوی
 
Top