فارسی شاعری گفتم مَلَکی یا بشری؟ گفت کہ ہر دو - کمال الدین مسعود خُجندی (مع اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
گفتم مَلَکی یا بشری؟ گفت که هر دو
کانِ نمکی یا شَکَری؟ گفت که هر دو
گفتم به لطافت گُلی ای سروِ قباپوش
یا نَی‌شَکَری در کمری؟ گفت که هر دو ×

گفتم به خطِ سبز و لبِ لعلِ روان‌بخش
آبِ خضری یا خضری؟ گفت که هر دو
گفتم به جبینی که به آن روی توان دید
یا آیینه‌ای یا قمری؟ گفت که هر دو
گفتم که به یک عشوه ربایی ز سرم عقل
یا هوشِ من از تن ببری؟ گفت که هر دو ×

گفتم دلِ مایی که ندانیم کجایی
یا دیدهٔ اهلِ نظری؟ گفت که هر دو
گفتم ز کمالی تو چنین بی‌خبر و بس
یا خود ز جهان بی‌خبری؟ گفت که هر دو
(کمال خُجندی)


ترجمہ:
میں نے کہا: تم فرشتہ ہو یا بشر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔ میں نے کہا: تم کانِ نمک ہو یا شَکَر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔
میں نے کہا: اے سروِ قباپوش! تم لطافت میں گُل ہو یا میانۂ کوہ میں [اُگنے والے] کوئی نَیشَکَر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔ ×

میں نے کہا: خطِ سبز اور جاں بخش لبِ لعل کے ساتھ تم آبِ خضر ہو یا خضر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔ ×
میں نے کہا: اُس جبیں کے ساتھ کہ جس میں چہرہ دیکھا جا سکتا ہے، تم آئینہ ہو یا قمر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔
میں نے کہا کہ: [اپنے] اِک ناز و عشوہ سے تم میرے سر سے عقل ہتھیاؤ گے، یا تن سے میری جان لے جاؤ گے؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔
میں نے کہا: کیا تم ہمارا دل ہو کہ ہم نہیں جانتے تم کہاں ہو؟ یا پھر تم دیدۂ اہلِ نظر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔
میں نے کہا: کیا تم صرف کمال سے اِس طرح بے خبر ہو؟ یا خود دنیا ہی سے بے خبر ہو؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔


× بیتِ ثانی میں 'یا نَی‌شَکَری در کمری؟' کی بجائے 'یا نَی‌شکری یا گُهَری؟' بھی ملتا ہے، لیکن میں نے ثانی الذکر نسخہ بدل کو اِس لیے ترجیح نہیں دی کیونکہ اِس سے پوچھی جانے والی چیزوں کی تعداد تین ہو جاتی ہے۔
× نَیشَکَر = گنّا
× آبِ خضر = آبِ حیات
× قدیم فارسی میں لفظِ 'هوش'، 'جان و روح' کے معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top