گزرا آنکھوں سے مری وہ گلِ لالہ اکثر

امین عاصم

محفلین
گزرا آنکھوں سے مری وہ گل ِ لالہ اکثر
میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر

میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے
اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر

موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں
کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر

چند باتوں کو خفی جان کے رکھا ورنہ
جو بھی محسوس کیا شعر میں ڈھالا اکثر

انکساری سے ملا، میں تو ملا ہوں جس سے
کرتا رہتا ہوں گناہوں کا ازالہ اکثر

پھول وہ چھین لیا مجھ سے صبا نے عاصم
جس کو صر صر کے شدائد سے سنبھالا اکثر

(امین عاصم)​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، مبارک ہو، محض مطلع میں ایک آدھ لفظ چھوٹ گیا ہے۔
اردو محفل میں خوش آمدید، حالانکہ برسوں پہلے آ چکے ہیں!!
 

امین عاصم

محفلین
محترم الف عین صاحب
آپ کا دلی شکر گزار ہوں کہ آپ نے غزل پڑھی اور غلطی کی نشاندہی کا شکریہ
پہلے مصرعے میں لفظ " وہ " نہیں لکھا گیا تھا۔۔ میں نے درست کر دیا ہے۔
ایک بار پھر آپ کا شکریہ
خیر اندیش
امین عاصم
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب غزل کہی آپ نے امین عاصم صاحب۔

پھول وہ چھین لیا مجھ سے صبا نے عاصم
جس کو صر صر کے شدائد سے سنبھالا اکثر

واہ واہ واہ، لاجواب
 
گزرا آنکھوں سے مری وہ گل ِ لالہ اکثر
میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر

خوبصورت مطلع اور اعلی غزل ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوش آباد
 
گزرا آنکھوں سے مری وہ گل ِ لالہ اکثر
میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر

میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے
اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر

موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں
کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر

چند باتوں کو خفی جان کے رکھا ورنہ
جو بھی محسوس کیا شعر میں ڈھالا اکثر

انکساری سے ملا، میں تو ملا ہوں جس سے
کرتا رہتا ہوں گناہوں کا ازالہ اکثر

پھول وہ چھین لیا مجھ سے صبا نے عاصم
جس کو صر صر کے شدائد سے سنبھالا اکثر

(امین عاصم)
بہت عمدہ کلام۔ ردیف لطف دے رہی ہے۔
 
Top