جوش گردنِ انفس و عالم پہ ہے احسانِ حُسین

حسان خان

لائبریرین
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ سایۂ دامانِ حسین
؟؟؟؟؟؟ سے ہوا چاک گریبانِ حسین
سر اٹھاتا ہے جہاں فتنۂ باطل اب بھی
نظر آتا ہے وہیں خنجرِ برّانِ حسین
حلقۂ کثرتِ اعداء میں بپا ہے کہرام
مرحبا اے سفرِ قلتِ یارانِ حسین
صرف مسلم ہی نہیں بندۂ الطافِ عمیم
گردنِ انفس و عالم پہ ہے احسانِ حسین
اکبر اٹھ، اور اذاں دے کہ مہک جائے نسیم
صبح ہونے پہ ہے اے یوسفِ کنعانِ حسین
کشتہ شمعوں کے دھویں پر ہیں ستارے قرباں
قابلِ وجد ہے یہ طرفہ چراغانِ حسین
دشتِ ظلمت میں ہوا شہرِ تجلی آباد
کیا تصرف ہے زہے خانہ ویرانِ حسین
حکمِ فطرت ہے کہ جو موت کو رکھے نہ عزیز
اس سبک سر پہ نہ اترے کبھی قرآنِ حسین
کٹ گیا پل میں سرِ ہمتِ بیعت طلبی
واہ کیا دھار ہے اے خونِ رگِ جانِ حسین
اے فلک جو نہیں دبتا ہے کسی طاقت سے
دیکھ وہ جوش بھی ہے بندۂ فرمانِ حسین
(جوش ملیح آبادی)
* اس سلام کا جوش صاحب کے ہاتھ کا لکھا ہوا قلمی نسخہ میرے نجی کتب خانے میں موجود ہے۔ اصل نسخۂ جوش میں مطلع کا یہ خط کشیدہ حصہ بوسیدہ اور شکستہ ہو چکا ہے۔ (ہلال نقوی)
 
Top