مصطفیٰ زیدی گذرنے والوں میں کتنے جگر فگار تھے آج

غزل قاضی

محفلین
گذرنے والوں میں کتنے جگر فگار تھے آج
فقیر ِ راہ ہیں ہم ، ہم کو کیا نہیں معلوم

صبا چلی تو ہے اس بار جھولیاں بھر کے
کسی کو راس بھی آئے گی یا نہیں معلوم

ہمیں بھی راہ میں اک دن تمھارا خانہ بدوش
نظر تو آیا تھا لیکن پتہ نہیں معلوم

بہت سے وہ ہیں جو بارِ سفر اٹھا نہ سکے
بہت سے ہیں وہ جنھیں راستہ نہیں معلوم


(مصطفیٰ زیدی از مَوج مِری صدف صدف )
 

فرخ منظور

لائبریرین
گذرنے والوں میں کتنے جگر فگار تھے آج
فقیرِ راہ ہیں ہم ، ہم کو کیا نہیں معلوم

صبا چلی تو ہے اس بار جھولیاں بھر کے
کسی کو راس بھی آئے گی یا نہیں معلوم

ہمیں بھی راہ میں اک دن تمھارا خانہ بدوش
نظر تو آیا تھا لیکن پتا نہیں معلوم

بہت سے وہ ہیں جو بارِ سفر اٹھا نہ سکے
بہت سے ہیں وہ جنھیں راستا نہیں معلوم


(مصطفیٰ زیدی از مَوج مِری صدف صدف )
 
Top