میر مہدی مجروح کیوں منہ چھپا ہے، کس لیئے اتنا حجاب ہے - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
کیوں منہ چھپا ہے، کس لیئے اتنا حجاب ہے
تیری تو شرم ہی ترے رُخ پر نقاب ہے
بیکار اپنی عرضِ تمنّا نہ جائے گی
میرا حریف غمزہء حاضر جواب ہے
مشکل ہے وصل میں بھی تلافی فراق کی
پہلو میں گر یہی دلِ حسرت مآب ہے
آتش کی آب اُس کی بقا پر دلیل ہے
میں بھی ہوں جب تلک نفسِ شعلہ تاب ہے
اُس چشم پُرفریب کا اللہ رے لگاؤ
ابتک اُمیدوار یہ ناکامیاب ہے
سیراب اُس کا تشنہء دیدار کیونکہ ہو
جب ایسی تیز خنجرِ قاتل کی آب ہے
دشمن جو ایک ہو تو بہت جائے خوف ہے
جب سات آسمان ہوں تو پھر کیا حساب ہے
آنکھیں تو مل رہا ہوں پہ افراط شوق میں
یہ جانتا نہیں ہوں کہ کس کی رکاب ہے
اللہ رے میرے شوق کی مشکل پسندیاں
کس آفتِ جہاں کو کیا انتخاب ہے
میں نے کہا کہ میرے گھر آؤ؟ کہا کہاں
تیرا تو نام پہلے ہی خانہ خراب ہے
یہ اجتناب شاہد و مے سے کہاں تلک
مجروح بس معاف کہ عہدِ شباب ہے
 
Top