کینیڈا میں ایک مسلمان نے ایسا کام کر دکھایا کہ تمام غیر مسلم حسد کی آگ میں جلنے لگے

کعنان

محفلین
کینیڈا میں ایک مسلمان نے ایسا کام کر دکھایا کہ تمام غیر مسلم حسد کی آگ میں جلنے لگے
07 جنوری 2017
photo.jpg

اوٹاوا (نیوز ڈیسک) اہل مغرب مسلمانوں سے تعصب اور امتیاز برتنے میں آخری حدوں کو چھو رہے ہیں، لیکن دوسری جانب مسلمانوں کی محبت اور صلح جوئی دیکھئے کہ کینیڈا میں ایک نیک دل مسلمان نے اپنے ریسٹورنٹ کے دروازے بے گھر تہی دستوں کو مفت کھانا کھلانے کے لئے کھول دئیے ہیں۔


اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق مارشے فردوس نامی یہ ریسٹورنٹ مونٹریال شہر میں واقع ہے اور یہاں بے گھر اور ضرورتمند لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا سلسلہ گزشتہ چار ماہ سے جاری ہے۔ ریسٹورنٹ کے باہر جلی حروف میں لکھ کر لگایا گیا ہے
جن لوگوں کے پاس رقم نہیں وہ یہاں مفت کھانا کھا سکتے ہیں۔

ریسٹورنٹ کے مالک یحییٰ ہاشمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مفت کھانے کی پیشکش کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچا کہ اس پر کتنا خرچ آئے گا۔ وہ اسے اپنے کاروباری اخراجات میں ہی شمار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے علاقے میں بہت سے مفلوک الحال لوگوں کو کھانے کے لئے بھیک مانگتے دیکھا تھا جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ان لوگوں کو مفت کھانا فراہم کریں گے۔

ایرانی نژاد یحییٰ ہاشمی کا کہنا تھا کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنا ان کے عقیدے کا حصہ ہے لہٰذا وہ اسے اپنے لئے کار ثواب سمجھتے ہیں۔ ان کے نیک کام کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں نے ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا ہے۔ ان کے ریسٹورنٹ میں آنے والے صاحب حیثیت لوگوں نے اب عطیات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ اکثر لوگ 20 سے 50 ڈالر کے عطیات دے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے اچھے کام کو بآسانی جاری رکھ سکیں۔
ح

Montreal restaurant serves up free meals to the hungry

Marche Ferdous Restaurant
1451 Rue Sainte-Catherine O, Montréal, QC H3G 1S6, Canada

 

زیک

مسافر
ان کے نیک کام کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں نے ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا ہے۔ ان کے ریسٹورنٹ میں آنے والے صاحب حیثیت لوگوں نے اب عطیات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ اکثر لوگ 20 سے 50 ڈالر کے عطیات دے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے اچھے کام کو بآسانی جاری رکھ سکیں۔
شاید عنوان میں اس حسد کی آگ کا ذکر تھا
 

کعنان

محفلین

The restaurant's co-owner, Yahya Hashemi, said they've been giving free meals to the hungry for about five months now​

The idea began when Hashemi, who also owns the currency exchange service next to the restaurant, realized how often he would be asked by people in the area for spare change to buy food​

Some are shy, some don't believe we are offering this

15qqeer.png
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
چنپا کلی، مقدس مقام سے کینیڈا چلی
چلتے چلتے، بھوک لگی
کھا لو بیٹا، مونگ پھلی
مونگ پھلی میں دانا نہیں
چلو کوئی بات نہیں، لیکن رونا نہیں
ابھی کھلاتا ہوں کچھ۔۔۔
اے ویکھو۔۔۔۔
اخبار
دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ
ریسٹورنٹ ہے اتھے ایک مارشے فردوس نامی
چلاتا ہے ایک بندہ یحییٰ ہاشمی۔۔ اپنا یحییٰ خان تھا ناں فوجی اس کا ہم نام ،پر نژاد ہے ایرانی
اے شیعہ تو نہیں ہے کہیں۔۔۔نہیں نہیں سنی ہے گا انشاء اللہ۔ الحمد اللہ۔
چل خیر ہے۔۔کچھ کھا لیتے ہیں۔۔۔ثواب مل جائے گا یحییٰ خان کو۔۔
کتنا اچھا بندہ ہے کافر ملک میں سب کو کھانا کھلا رہا ہے۔۔کافر تو اب جلیں گے۔۔ پکا بالکل پکا۔۔۔
اور دیکھنا یہ خبر ضرور شائع کریں گے اپنے اخبار میں تا کہ وہ مسلمان جن کے پاس کھانے کے لیئے پیسے ہیں وہ بھی اس ریسٹورنٹ آئیں مفتا توڑنے۔۔۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

ڈھیروں ڈھیر مہاجرین کو تو پاکستان کی حکومت بھی قبول کرتی ہے کیونکہ یونائیٹڈ نیشن اس پر تمام فنڈنگ کرتی ہے جس سے حکومت کو بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ جسطرح ہر جگہ اچھے لوگ بھی پائے جاتے ہیں اور کچھ غلط فہمی کا شکار برے لوگ بھی جو کچھ مخصوص علاقوں میں، عنوان سے ہٹ کر جیلس ہونے والوں میں غلط فہمی کا شکار کچھ ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جو بسوں میں سفر کرنے یا جاب پر جانے کے لئے صبح لائنوں میں لگے ہوتے ہیں۔

والسلام

 
Top