کیا یہ اقبال کا ہی کلام ہے

لکھنا نہیں آتا تو میری جان پڑھا کر
ہو جائے گی تیری مشکل آسان پڑھا کر
پڑھنے کے لئے تجھ کو اگر کچھ نہ ملے تو
چہروں پہ لکھے درد کے عنوان پڑھا کر
لا ریب تیری روح کو تسکین ملے گی
تو قرب کے لمحات میں قرآن پڑھا کر
پیدا ہو تیرے بحر کی موجوں میں تلاطم
تو حضرت اقبال کے دیوان پڑھا کر
آ جائے گا اقبال تجھے جینے کا قرینہ
تو سرور کونین (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم( کے فرمان پڑھا کر
 
تو حضرت اقبال کے دیوان پڑھا کر
یہ مصرع بتا رہا ہے کہ "جنابِ شاعر" اپنے قاری کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اقبال کے "دیوان" پڑھا کریں۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ اقبال نے کوئی دیوان مرتب کیا، نہ شائع ہوا۔ اس کاوش کے خالق بے چارے "جنابِ شاعر" سچ مچ بہت ہی معصوم واقع ہوئے ہیں۔
آ جائے گا اقبال تجھے جینے کا قرینہ
یہ "مصرع" اِس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ "جنابِ شاعر" کوئی اور اقبال رہے ہوں گے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

ایک کام کی بات بھی ہو جائے! علامہ اقبال کا سارا کلام (اردو، فارسی) "علامہ اقبال سائبر لائبریری" کی سائٹ پر دستیاب ہے۔ بلکہ میں تو مشورہ دوں گا کہ شعر کے ہر سنجیدہ قاری کی ذاتی لائبریری میں علامہ اقبال کی شاعری موجود ہونی چاہئے۔
کلیاتِ اقبال (اردو)
کلیاتِ اقبال (فارسی) مع تراجم و تشریح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
KUI+AWKKHAN.jpg
 
انٹرنیٹ کے کرشمے دیکھئے، کیا سے کیا بن گیا!
لکھنا نہیں آتا تو میری جان پڑھا کر
ہو جائے گی تیری مشکل آسان پڑھا کر
پڑھنے کے لئے تجھ کو اگر کچھ نہ ملے تو
چہروں پہ لکھے درد کے عنوان پڑھا کر
لا ریب تیری روح کو تسکین ملے گی
تو قرب کے لمحات میں قرآن پڑھا کر
پیدا ہو تیرے بحر کی موجوں میں تلاطم
تو حضرت اقبال کے دیوان پڑھا کر
آ جائے گا اقبال تجھے جینے کا قرینہ
تو سرور کونین (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم( کے فرمان پڑھا کر

خیر! اس پر یہی بہت کافی ہے۔ خوش رہئے۔
 
شکریہ صاحب۔ آپ نے معمہ حل کر دیا وگرنہ ابھی تو اس کلام کے غائبانہ شاعر اور کلام کے موضوعات پر عالم فاضل لوگوں کی طرف سے فری سٹائل شامت کا نزول رہنا تھا۔ بڑے بڑے شعرا کے سرٹیفیکیٹ کہ یہ تو کسی شاعر کا کلام ہی نہیں لگتا۔ لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ جن صاحب نے یہ لڑی شروع کی ہے کیا اس نے شاعر کا کلام درست حالت میں لکھا بھی ہے یا نہیں۔ غلطی ان صاحب کی ہے جنہوں نے یہ اس کلام کی کو کسی فیس بک پوسٹ سے بنا دیکھے ہی کاپی پیسٹ مار دیا۔ اور شامت آ گئی شاعر ِ غائب اور کلام صاحب کی۔
 
جناب عبداللہ محمد ۔ آپ کی دلچسپی کے لئے:
کچھ عرصہ پہلے ایک ہوا چلی تھی۔ جس کا جو جی چاہا اول فول لکھ دیا اور اس میں کسی نہ کسی طور کہیں نہ کہیں ایک لفظ ڈال دیا "فراز"۔ یار لوگ یہ قیاس کر کے کہ یہ شعر فراز کا ہے، واہ واہ واہ سبحان اللہ۔ جو کچھ شعور رکھتے تھے وہ شور مچاتے رہے۔ اس شور کا کچھ اثر ہوا یا ہوا کا رخ بدل گیا کہ گھڑنتو شاعری کا نشانہ "غالب" کو بنایا جانے لگا۔ پچھلے کچھ عرصے سے "غالب" بھی اپنے ایسے "کدرداروں" سے محفوظ دکھائی دے رہے ہیں۔ آج کل توپوں کا رخ "اقبال" کی طرف ہے۔ کسی کا شعر پکڑا یا خود گھڑ لیا اور اس میں اقبال کو گھسیٹ لیا۔ بس، ایسا کچھ چل رہا ہے۔ دیکھئے آئندہ نشانہ کون ہوتا ہے۔

میرے ایک دوست جناب کاکاخیل نے فیس بک پر ایک پیج بنایا ہے: "یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں"۔ انہوں نے سینکڑوں ایسے شعر یک جا کر دئے ہیں جو اقبال کے نام لگائے جا رہے ہیں۔ میں نے دوست سے کہا ہے کہ اس پیج کا ربط فراہم کر دیں۔ ملتا ہے تو یہاں نقل کر دوں گا، ان شاء اللہ۔ اسی بات پر کہ "یہ شعر اقبال کا نہیں" بہت سارے احباب نے خاصی محنت کی ہے۔ رابطے یاد نہیں رہتے۔
 
شکریہ صاحب۔ آپ نے معمہ حل کر دیا وگرنہ ابھی تو اس کلام کے غائبانہ شاعر اور کلام کے موضوعات پر عالم فاضل لوگوں کی طرف سے فری سٹائل شامت کا نزول رہنا تھا۔ بڑے بڑے شعرا کے سرٹیفیکیٹ کہ یہ تو کسی شاعر کا کلام ہی نہیں لگتا۔ لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ جن صاحب نے یہ لڑی شروع کی ہے کیا اس نے شاعر کا کلام درست حالت میں لکھا بھی ہے یا نہیں۔ غلطی ان صاحب کی ہے جنہوں نے یہ اس کلام کی کو کسی فیس بک پوسٹ سے بنا دیکھے ہی کاپی پیسٹ مار دیا۔ اور شامت آ گئی شاعر ِ غائب اور کلام صاحب کی۔
ڈاکٹر آصف پراچہ بہر کیف بہت حد تک بری الذمہ ہیں۔ یہاں مجھ سمیت جن احباب نے اس پر رائے زنی کی، میرا خیال ہے ان میں سے ڈاکٹر پراچہ صاحب کو کوئی بھی نہیں جانتا ہو گا۔ اور اشعار کی حالت بھی تو پہلے سے بگاڑ دی گئی تھی؛ رائے زنوں پر سب کچھ نہ ڈالئے۔ ہم میں ہمارے "صاحبِ دھاگہ" بھی شامل ہیں۔

نوٹ: شاعرِ مشرق (علامہ اقبال) نے کوئی دیوان نہ مرتب کیا نہ شائع کیا۔
 
شکریہ صاحب۔ آپ نے معمہ حل کر دیا وگرنہ ابھی تو اس کلام کے غائبانہ شاعر اور کلام کے موضوعات پر عالم فاضل لوگوں کی طرف سے فری سٹائل شامت کا نزول رہنا تھا۔ بڑے بڑے شعرا کے سرٹیفیکیٹ کہ یہ تو کسی شاعر کا کلام ہی نہیں لگتا۔ لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ جن صاحب نے یہ لڑی شروع کی ہے کیا اس نے شاعر کا کلام درست حالت میں لکھا بھی ہے یا نہیں۔ غلطی ان صاحب کی ہے جنہوں نے یہ اس کلام کی کو کسی فیس بک پوسٹ سے بنا دیکھے ہی کاپی پیسٹ مار دیا۔ اور شامت آ گئی شاعر ِ غائب اور کلام صاحب کی۔
سبق یہ ملا کہ فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر شائع شدہ مواد کی تصدیق کیے بغیر یہاں پوسٹ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ غیر مصدقہ شاعری کو کاپی پیسٹ کرنے والے عبداللہ بھائی کی غلطی کم اور ٹیکسٹ کی تصدیق کیے بنا غزل پر رائے زنی کرنے والے بھائیوں کی زیادہ ہے۔ البتہ اقبال اور کلامِ آصف کی مٹی پلید ہونے سے بچ گئی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سبق یہ ملا کہ فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر شائع شدہ مواد کی تصدیق کیے بغیر یہاں پوسٹ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
متفق ہوں بلکہ زیادہ درست تو یہ ہے کہ کسی بھی کتاب یا کسی بھی مقام سے مواد کی تصدیق ضروری ہے اگر ایسا کرنا ممکن ہو۔
 
سبق یہ ملا کہ فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر شائع شدہ مواد کی تصدیق کیے بغیر یہاں پوسٹ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ غیر مصدقہ شاعری کو کاپی پیسٹ کرنے والے عبداللہ بھائی کی غلطی کم اور ٹیکسٹ کی تصدیق کیے بنا غزل پر رائے زنی کرنے والے بھائیوں کی زیادہ ہے۔ البتہ اقبال اور کلامِ آصف کی مٹی پلید ہونے سے بچ گئی ہے۔
عبداللہ محمد بھائی نے تصدیق کی غرض سے ہی شاعری پوسٹ کی تھی۔ :)
 
Top