کیا قیامت تھی کیا قیامت تھی - سرور عالم راز سرور

کاشفی

محفلین
غزل
(سرور عالم راز سرور)

کیا قیامت تھی کیا قیامت تھی
صاحبو! ہم کو جب محبت تھی

سرزش کے لیئے ہی آجاتے
آپ کو اس میں‌کیا قباحت تھی؟

ہوش آیا تو یہ ہوا معلوم
بے خودی کس قدر غنیمت تھی

غم نے مجبور کر دیا ورنہ
بات سننے کی کس کو فرصت تھی؟

وقت آخر جو آپ آئے ہیں
آخر اس کی بھی کیا ضرورت تھی؟

بڑھ گئی اور جتنی صرف ہوئی
یاد اس کی عجیب دولت تھی

وقت رخصت جو آنکھ بھر آئی
وہ بھی اک صورت عبادت تھی

شعر سرور کے کچھ برے تو نہ تھے
سادگی ان میں تھی، حلاوت تھی!
 
Top